فرخندہ لودھی ایک ادیبہ ایک کتاب دار
اسپیشل فیچر
فرخندہ لودھی 21 مارچ 1937کو ساہیوال میں پیدا ہوئیں۔ آباؤ اجداد مشرقی پنجاب کے رہنے والے تھے۔ بچپن کا زمانہ ہوشیار پور میں گزارا۔ والد محکمہ پولیس میں ملازم تھے ساہیوال میں بسلسلہ ملازمت آنا جانا تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد ساہیوال میں مستقل سکونت اختیار کی۔ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج برائے خواتین سے بی۔اے پاس کرنے کے بعد 1958ء میںلاہور آئیں۔ اور پنجاب یونیورسٹی سے لائبریری سائنس میں ڈپلومہ حاصل کرکے محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئیں۔ 15 اگست 1961کو صابر علی لودھی (استاد شعبہ اردو گورنمنٹ کالج لاہور) سے شادی ہوئی 1963ء میں اردو ادب میں ایم اے کیا ادب کے مطالعہ کا شوق بچپن سے تھا۔ لیکن پہلی کہانی گولڈ فلیک 1964 میں لکھی۔ جنگ ستمبر 1965میں جنگ کے موضوع پر ایک کہانی پاربتی لکھی جس کے سبب ادبی حلقوں میں متعارف ہوئیں۔فرخندہ کا طبعی میلان موسیقی کی طرف تھا لیکن گھر کا ماحول ایسا نہیں تھا۔ موسیقی کے ریاض کا موقع ملتا تو وہ کبھی افسانہ نویس نہ بنتی۔ دولت مند ہوتی تو مصوری میں پناہ لیتی۔ گزشتہ چند سالوں سے پنجاب لائبریری ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے انہوں نے لائبریریوں کے فروغ کے لیے جو کام کیا ہے اس سے گمان گزرتا ہے کہ اگر وہ سیاست کے میدان میں آتیں تو ضرور کامیاب رہتی۔ فرخندہ لودھی کی اداس روح ان کے افسانوں میں ہر جگہ موجود نظر آتی ہے۔ ان کے فن کی تحسین ڈاکٹر وزیر آغا‘ سید وقار عظیم‘ غلام الثقلین نقوی‘ جو گندرپال‘ قیوم نظر‘ اصغر ندیم سید‘ زبیر رضوی‘ ڈاکٹر سلیم آغا‘ قزلباش اور متعدد نقادوں نے کی۔ فرخندہ لودھی سماجی بہبود میں یقین رکھتی تھیں۔ انہوں نے کالج کے لڑکے لڑکیوں میں میں ادب کا ذوق پیدا کرنے میں دلچسپی لی اور لاہور کے مضافات میں ایک بستی بسانے کا منصوبہ بنی کامیابی سے چلایا۔ ان کے فن اور شخصیت پر ایم اے ‘ ایم فل کے مقالات‘ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں لکھے جا چکے ہیں۔ حال ہی میں علا مہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد نے فرخندہ لودھی کی علمی و ادبی خدمات کے موضوع پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھنے کی منظوری دی ہے۔ پنجابی زبان میں ان کے افسانوں نے تین مجموعے ’’چنے دے اوہلے‘‘ پردے وچ تریڑا‘‘ اور کیوں اور ناول ’’جنڈ دا انگیار‘‘ یادگار ہیں۔ان کے افسانوں کی کلیات ان کی وفات کے بعد لاہور سے شائع ہو چکی ہے۔ ادب کے شعبے میں شاندار خدمات پرحکومت پاکستان نے ان کو ’’پرائڈ آف پرفارمنس‘‘ عطا کیا اور ان کی ادبی و سماجی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔ فرخندہ لودھی کا انتقال 5 مئی 2010 کو لاہور میں ہوا۔٭…٭…٭