تہذیب اور تمدن کے معنی و مفاہیم میںفرق
اسپیشل فیچر
تہذیب کے لغوی معنی ہیں ـ: کانٹ چھانٹ کرنا ، پاک صاف کرنا ،سنوارنا اور اصلا ح کرنا ، آراستہ وپیر استہ کرنا،شائستہ بنانا ، عیوب کو دور کرنا ۔اصلاح میں تہذیب سے مراد ہے ۔ خا ص ذہنی ساخت جس سے افرا د ملت کے سیرت و کر دار کی تشکیل ہو تی ہے ۔ آج کل لفظ تہذیب کسی قو م کی زندگی کے خدوخا ل رسم و رواج اصول و ضوابط اور طرز بودوباش کے لئے استعمال ہو تا ہے ۔ گویا کہ ایک قوم کے وہ خدو خا ل جو اسے دوسری قومو ں سے ممتاز کریں تہذیب کہلاتے ہیں۔تہذیب کو انگریزی کے لفظ کلچر [Culture]کے منظم معنی تسلیم کیا گیا ہے ۔ کلچر موجودہ دور میں ایک وسیع مفہو م کا حامل ہے جو زندگی کے ہر شعبے پر حاوی ہے۔ اس میں اخلاق ، عادات ، معاشرت ، سیا ست ، مصنوعات، قانون، لباس، خوراک ، آرٹ ، موسیقی ، ادب ، فلسفہ ، مذہب اور سائنس سب کچھ شامل ہے ۔ کلچر میں کسی قوم کے محاسن اور معائب سب کچھ شامل ہیں ، تہذیب بھی اسی وجہ سے وسیع مفہوم اختیار کر گئی ہے۔اور اپنے لغوی معنی اور اصل مفہوم سے دور چلی گئی ہے ۔ اور اس میں ایک طرف عبادات شامل ہیں اور دوسری طرف لہوولعب او ر ناچ گانا تک اس کے جزو بن گئے ہیں ۔ تمدن کے معنی ہیں :شہر بسانا،شہر ی زندگی اختیا ر کرنا وغیرہ۔ تمدن سے مراد وہ باتیں ہیں ۔ جو (Civilization )میں شمار ہو تی ہیں ۔ مثلاً’’شائستہ ہو نا ‘‘بودوباش میں’’ شہری زندگی گزارنا‘‘ یا ’’اپنانا‘‘ وغیرہ ۔ تمدن حقیقت میں ضروریات زندگی کی پیداوار ہے۔ انسان کی ضروریات رفتہ رفتہ تمدن کو جنم دیتی ہیں ۔ یہ بات نظر انداز نہیںکرنی چاہیے کہ تمدن کا تہذیب سے گہرا تعلق ہے۔ تہذیب کاتعلق نظریات سے ہو تا ہے اور تمدن کا اعمال سے ۔ تمدن اصل میں کسی خاص تہذیب کی عملی صورت کا نام ہے ۔ یہ کہا جا سکتاہے کہ تہذیب اصل ہے اور تمدن اس سے پھوٹنے والی شاخ ہے ۔ جو کسی مخصوص جغرافیائی ماحو ل میں پیدا ہو تی ہے۔ لیکن جب مختلف تمدنوں کا تجزیہ کیا جائے تہذیب کی وحدت کی بنا پر ان میں کسی حد تک یگانگت ضرور پائی جاتی ہے اور یہ ثابت ہو جائے گا کہ اختلاف بالکل معمولی قسم کا تھا ، یگانگت کا سبب یہ ہے ، کہ اصل میں تمام شاخیں ایک ہی تہذیب کے اجزاء ہیں ،تہذیب اور تمدن کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے چوں کہ تہذیب نام ہے نظریا ت کا ، اور نظریا ت کے بغیر کو ئی تمدن وجو د میں نہیں آسکتا ۔ تہذیب اور تمدن کا تعلق جسم اور روح جیسا ہے۔ تہذیب روح ہے اور تمدن اس کا جسم یا بیج اور درخت کا سا تعلق ہے ۔ بیج تہذیب ہے اور تمدن اس سے پیدا ہو نے والا درخت ۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں تہذیب نظریات سے جنم لیتی ہے اور نظریا ت انسا ن کو دین عطا کرتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ انسا ن کے تمام اعمال کا سر چشمہ اور منبع اس کا دل ہے اور دل پر اس کے بنیا دی نظریا ت اور اعتقادات کی حکمرانی ہو تی ہے ۔ گویا کہ یہ بنیا دی افکار انسان کی سیرت و کردار کو ایک خاص سانچے میں ڈھال دیتے ہیں۔