پیچھے مڑ کر مت دیکھیے!
اسپیشل فیچر
کب، پیچھے مڑ کر دیکھنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟ اگر آپ گاڑی (کار، بس یا ٹرک وغیرہ) چلا رہے ہوں تو بلاوجہ پیچھے مت دیکھیے۔ آپ کی یہ غلطی آپ کو جان لیوا حادثے سے بھی دو چار کر سکتی ہے۔ سمجھدار اور تجربہ کار ڈرائیور بلاوجہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے۔ اس سے نہ صرف حادثے کا اندیشہ ہوتا ہے، بلکہ گاڑی کی رفتار بھی کم ہو جاتی ہے۔’’جب آپ موٹر سائیکل چلا رہے ہوں۔‘‘’’جب آپ پر ہجوم بازار یا راستے سے گزر رہے ہوں‘‘’’اور اگر آپ زندگی کی شاہراہ پر آگے بڑھ رہے ہوں۔‘‘ بہت سے لوگ ساری زندگی ماضی میں گزار دیتے ہیں۔ وہ ہر وقت ماضی کی خوش گوار اور الم ناک یادوں میں کھوئے رہتے ہیں۔ وہ ماضی سے دامن نہیں چھڑا سکتے۔ ان لوگوں کی مثال اس احمق ڈرائیور کی سی ہے جو گاڑی چلاتے وقت بار بار پیچھے مڑ کر دیکھتا رہتا ہے اور ایک نہ ایک دن جان لیوا حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔ ماضی میں جھانکتے رہنے والوں کا حشر بھی یہی ہوتا ہے۔ یاد رکھیے ہم صرف اور صرف حال میں زندہ ہیں! ماضی گزر چکا ہے۔ وقت کی دھول میں گم ہو چکا ہے۔ آپ ماضی میں زندہ نہیں رہ سکتے۔ آپ ماضی کو واپس نہیں لا سکتے اور نہ اس میں واپس جا سکتے ہیں۔ آپ صرف ماضی کی خوش گوار یادوں سے محظوظ ہو سکتے ہیں۔ ہر وقت ماضی میں جھانکتے رہنا اپنے حال اور مستقبل کو تاریک بنانے کے مترادف ہے۔ ماضی ایک اتھاہ اندھیرا ہے اسے اپنے حال پر مت پھیلایئے۔ اپنے مستقبل کو تاریک مت کیجیے۔ ہم حال میں زندہ ہیں۔ ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے ان کا تعلق حال سے ہے ماضی سے نہیں۔ ہمیں جن فرائض کو انجام دینا ہے ان کا تعلق گزرے ہوئے کل سے نہیں ہے بلکہ’’آج‘‘ سے ہے۔ اگر ہم نے ماضی کا دامن نہ چھوڑا، اسے الوداع نہ کہا تو ہماری بربادی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔ ہماری آرزوئیں خاک میں مل سکتی ہیں۔ ہم قصرندامت میں گر سکتے ہیں۔ ماضی گزر چکا ہے۔ وقت کی دھول میں غائب ہو چکا ہے۔ اسے بھول جایئے اور حال میں زندہ رہنے کی کوشش کیجیے۔ اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھیے۔ اپنے احساسات کو کنٹرول کیجیے۔ کارواں کے ساتھ ساتھ چلیے۔ آگے بڑھتے رہیے۔ اگر آپ بلاوجہ مڑ مڑ کر دیکھتے رہے تو کارواں بہت آگے نکل جائے گا اور آپ بالکل تنہا رہ جائیں گے۔ آپ اپنی منزل مقصود کی طرف بڑھتے رہیے۔ پوری رفتار سے آنکھیں کھول کر۔ دیکھ بھال کر۔ آپ کا بار بار پیچھے مڑ کر دیکھنا آپ کو کسی بھاری پتھر سے ٹکرا سکتا ہے۔ آپ کسی گڑھے میں بھی گر سکتے ہیں۔ میں اور آپ حال میں زندہ ہیں۔ ہمیں ماضی کے دھندلکوں میں نہیں جھانکنا چاہیے۔ ہمیں ٹھیک اپنے راستے پر گامزن رہنا چاہیے۔ اپنے قدموں کی دھول کو پیچھے چھوڑ کر۔ ماضی کو بھول کر۔ حال میں سانس لیتے ہوئے۔ اسی میں ہماری کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔! اسی میں ہماری جیت ہے۔ اسی میں ہماری عافیت ہے۔(ایم- آر- کوپ میئر کی تصنیف ’’آپ چاہیں ،تو امیر بن سکتے ہیں‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭