آپ کادایاں اور بایاں ہاتھ!!
اسپیشل فیچر
دائیں اور بائیں ہاتھ میں جو اختلاف ہے اسے ذہن نشین رکھنا بڑا ضروری ہے۔ علم دست شناسی کا ایک عام طالب علم بھی دائیں اور بائیں ہاتھ کی شکل اور لکیروں کی ساخت کا فرق بخوبی جان سکتا ہے۔اس نقطے کا مشاہدہ طالب علم کے لیے بڑا اہم ہے۔ میرا اصول ہے کہ میں دونوں ہاتھوں کا مطالعہ کرتا ہوں، مگر دائیں ہاتھ کی علامتوں پر زیادہ اعتماد کرتا ہوں۔ ایک مشہور مثل ہے۔ ہم بایاں ہاتھ لے کر پیدا ہوتے ہیں، لیکن دایاں ہاتھ خود بناتے ہیں۔ اس اصول پر چلنا بالکل صحیح ہوگا بایاں ہاتھ فقط فطری رحجانات کا اظہار کرتا ہے، لیکن اس کے برعکس دایاں ہاتھ زندگی میں حاصل کی ہوئی تربیت، جدوجہد اور انسان کے ماحول کے اس کی ذات پر تاثرات کا آئینہ ہوتا ہے۔ یہ قدیم خیال کہ بایاں ہاتھ دل کے قریب ہوتا ہے۔ اس لیے اس کے مطالعے کو زیادہ اہم سمجھنا ضروری ہے، ایک وہم سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ اس خیال نے ازمنہ وسطیٰ میں علم دست شناسی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اگر ہم منطقی اور فنی نقطہ نظر سے اس علم کو دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سالہا سال سے بائیں ہاتھ کی نسبت دائیں ہاتھ کا زیادہ استعمال ہوتا رہا ہے اور اسی باعث اس میں زیادہ قوت اور اعصابی مضبوطی ہوتی ہے۔ یعنی بائیں ہاتھ کی نسبت دائیں ہاتھ کے پٹھے اور رگیں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ یہ ہاتھ ذہن کا بڑا چابک دست غلام ہے۔ ذہن اسی ہاتھ کے ذریعے سے اپنے خیالات کو عملی لباس پہناتا ہے۔ اسی باعث دائیں ہاتھ کے مطالعے سے انسان کی خاصیتیں اور اس کے حالات زندگی کا اندازہ کرنا بہتر ہوتاہے۔ علاوہ ازیں بائیں ہاتھ کی نسبت دائیں ہاتھ کے نشانات زیادہ تیزی سے بدلتے رہتے ہیں۔میرے اصول کے مطابق دونوں ہاتھ پہلو بہ پہلو رکھنے چاہئیں۔ ان کا معائنہ کریں اور دیکھیں کہ ہاتھ دکھانے والے کے فطری رحجانات کیا تھے۔ اور اب وہ کیا ہو گئے ہیں۔ کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لیے دائیں ہاتھ پر زیادہ توجہ دیں۔یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ بائیں ہاتھ سے زیادہ کام کرنے والے لوگوں کی بائیں ہاتھ کی لکیریں زیادہ واضح ہوتی ہے اور دائیں ہاتھ کی لکیریں قدرے کم۔ بعض لوگ اس قدر متلون مزاج ہوتے ہیں کہ ان کے دونوں ہاتھوں کی کوئی دو لکیریں بمشکل آپس میں ملتی ہیں۔ اس کے برعکس بعض لکیریں اس قدر آہستہ بدلتی ہیں کہ ان کا تغیر محسوس ہی نہیں ہوتا جب دونوں ہاتھوں کی ساخت اور لکیروں میں نمایاں فرق ہو تو ایسے شخص کی زندگی بڑی دلچسپ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جس شخص کے دونوں ہاتھ ایک جیسے ہوں۔ اس کی زندگی میں بھی بڑی یکسانیت ہوتی ہے۔ اگر اس اصول پر چل کر ہاتھ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو انسان کی گذشتہ زندگی اور مستقبل کی زندگی کے واقعات وضاحت سے بتائے جا سکتے ہیں-(پامسٹری کی شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس)٭…٭…٭