خسرے سے کیسے بچا جائے
اسپیشل فیچر
صحت مند اور خوبصورت بچہ ہر کسی کو اچھا لگتا ہے اور ہر کوئی اس سے پیار کرتا ہے، مگر خسرے کی بیماری بچے کو کمزور، لاغر اور پریشان کر دیتی ہے۔ یہ بیماری ایک وائرس کے ذریعے پھیلتی ہے، جو مریض کے ناک سے بہنے والے مواد اور جلد کی کھر چن وغیرہ کے ذریعہ سے دوسرے صحت مند بچوں میں بیماری پھیلا سکتا ہے:بیماری کیسے پھیلتی ہےیہ بیماری دو سال سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، لیکن 12 سال تک کے بچوں کو بھی ہو سکتی ہے۔ بیماری زیادہ تر گنجان آبادی والے دیہاتی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ پچھلے سال لاہور اور پنجاب کے دوسرے شہروں اور سندھ کے کچھ شہروں میں خسرہ سے کئی بچے موت کا شکار ہوئے۔ ارد گرد کا ماحول جتنا زیادہ آلودہ ہوگا، بیماری اتنی ہی زیادہ پھیلے گی۔ بیماری شروع ہونے کے 9 دن کے اندر صحت مند بچوں میں اس کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ بیماری کے پہلے 4 دنوں میں اس کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔علاماتبیماری شروع ہونے کے ابتدائی دنوں میں بچہ کو بخار ہوتا ہے۔ ناک بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ آنکھوں سے پانی جاری ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ کھانسی تیز ہوجاتی ہے۔منہ کے اندر کی جھلی پر ایک خاص قسم کے سفید دانے نمودارہوتے ہیں،جنہیں کوپلک سپوٹ (Koplick Spots)کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ٹمپریچر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے (104درجہ فارن ہائیٹ سے 105تک)سفیددانے آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے دانے جسم کے سارے حصوں پہ نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔پورا منہ بھی دانوں سے بھر جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ دانے ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیںاوران میں کھرنڈ آ جاتا ہے۔بخار بھی اترنا شروع ہوجاتاہے۔بیماری کی پیچیدگیاںاگر اس بیماری کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو اس کے برے اثرات جسم کے سارے حصوں پر ہو سکتے ہیں۔خاص طور پرنمونیہ بچے کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔بیماری کا علاج اور بچائو-1خسرہ کا علاج کرتے وقت اس کی مختلف علامات اور پیچیدگیوں کا علاج کیا جاتا ہے کیونکہ یہ وائرس سے ہونے والی بیماری ہے۔ علاج کے وقت دوائوں کے بے دریغ استعمال سے بچنا چاہیے اور تمام دوائوں کااستعمال ڈاکٹر کے مشورہ سے ہونا چاہیے۔-2یہ بات بہت ضروری ہے کہ بچے کو بیماری سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں۔ خسرہ کا انجکشن 9ماہ کی عمر میں دیا جاتا ہے۔-3بیماری کے دوران عموماً اور پہلے دنوں میں خصوصاً صحت مند بچوں کو مریض بچے سے دور رکھنا چاہیے۔ مریض بچے کے استعمال میں آنے والی تمام اشیاء کو اچھی طرح دھونا اور صاف رکھنا چاہیے اور اس کے ناک وغیرہ سے بہنے والے مواد کو زمین میں دبا دینا چاہیے۔ بچے کا کمرہ روشن اور ہوا دار ہونا چاہیے۔ تمام ماؤں کو چاہیے کہ بچوں کو 7 جان لیوا بیماریوں ٹی بی، ہیپاٹائٹس، پولیو، تشنج، کالی کھانسی، خناق اور خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس ضرور کروائیں۔٭…٭…٭