خربوزہ :گرم موسم میں قدرت کا انعام
اسپیشل فیچر
خربوزہ چونکہ مختلف علاقوں میں پایا جاتا ہے ۔ مختلف علاقوں میں پیدا ہونے کی وجہ سے اس کی اقسام مختلف ہیں لیکن اس کی افادیت کم و بیش ہر قسم میں ایک جیسی ہے ۔ تربوز کی طرح یہ بھی پانی کا وافر جزو رکھنے والا پھل ہے ۔ جس کا چھلکا ، گودا اور بیج غذائی اور طبی مقاصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ خربوزہ ریتیلے علاقے اور خصوصاً دریا کے کناروں پہ خوب پھلتا پھولتا ہے ۔ خربوزے کا ذائقہ ، رنگ ، شکل وصورت ، وزن ، گودا ، چھلکا ، بیج اور پانی کا جزو مختلف اور اس علاقے پر منحصر ہوتا ہے جہاں خربوزہ پیدا ہوتا ہے ۔ خربوزے کی سب سے اچھی ، مقبول اور خوش ذائقہ قسم میں چھلکا نرم ، باہر سے زرد اور اندر سے سفید یا زعفران رنگ کا ہوتا ہے ۔ اس کے بیج بھی نرم ہوتے ہیں ۔ کچھ علاقوں میں لمبوترے خربوزے پائے جاتے ہیں ۔ ان میں پانی اور گودا خوب اور خوش ذائقہ ہوتا ہے ۔ عمدہ خربوزہ ذائقہ میں میٹھا ، تاثیر میں سرد ، بلغم ، صفر اکو قابو میں رکھنے والا ، پیشاب آور، مصفی بدن ، قبض کھولنے والا ، خون بنانے والا اور جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھنے والا پھل ہے ۔اس کا بیج خشک کرکے مغز حاصل کرتے ہیں جو متعدد پکوانوں اور مقویات میں استعمال ہوتا ہے ۔ خربوزے کا مغز دل و دماغ کے لئے تقویت کا باعث اور یادداشت تیز کرنے کا سبب بنتا ہے ۔ خربوزہ ہمیشہ کھانا کھانے کے ایک گھنٹہ بعد استعمال کرنا چاہئے ۔ اس کی معتدل مقدار ہی سود مند ہوتی ہے ۔ اضافی مقدار کا استعمال صفر ا کی زیادتی کا سبب بنتی ہے ۔ بھوک ختم یا بے قاعدہ کردیتا ہے ۔ زیادہ مقدار میں خربوزہ کھانے سے پیٹ میں گیس ، صفرااور بخار کی شکایت لاحق ہوجاتی ہے ۔ خربوزہ کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہئے ۔ جس طرح آم کھانے کے بعد دودھ کی لسی پینا مفید ہوتا ہے ، اسی طرح خربوزے کے بعد شربت پینا نافع ہوتا ہے ۔ اعتدال کے ساتھ خربوزے کا استعمال جگر اور اس کی کارکردگی پر اچھا اثر ڈالتا ہے لیکن زیادہ مقدار جگر کو ہی نقصان پہنچاتی ہے ۔ مناسب مقدار میں خربوزہ کھانے والے افراد جگر کی خرابی اور یرقان سے محفوظ رہتے ہیں ان کی قوت ہاضمہ بڑھتی ہے ۔بھوک چمک اٹھتی ہے اور کمزوری کا تدارک ہوتا ہے ۔ خوب پکے ہوئے خربوزے کی طرح اس کا جو س بھی موثر اور مفید ہوتا ہے ۔ اس کا گودا اتنا رس بھرا ہوتا ہے کہ زیادہ چبانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ۔ خربوزہ ہر عمر کے فرد کے لئے مفید اور مناسب ہے لیکن شرط یہی ہے کہ معتدل مقدار میں کھایا جائے اور کبھی خالی پیٹ نہ استعمال کیا جائے ۔ خربوزہ ، گرما ایک ہی قبیلے کے پھل ہیں اور مختلف علاقوں کی مختلف آب و ہوا کی وجہ سے ان کی اشکال مختلف ہو جاتی ہیں ۔ دوسرے پھلوں کی نسبت خربوزہ قدرے سستا پھل ہوتا ہے ۔ اس پھل کا ہر حصہ انسانی جسم کے کسی نہ کسی حصے کو ضرور فائدہ پہنچاتا ہے ۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر اور چلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعد جب آپ خربوزہ کھاتے ہیں تو آپ کو سکون پہنچتا ہے ۔ خربوزے میں بے شمار غذائیت ہوتی ہے آدھا سیر خربوزے میں دور وٹیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے ۔ خربوزے میں پانی ، فاسفورس ، کیلشیم ، پوٹاشیم ، کیرے ٹین ، تانبا ، گلوکوز اور وٹامن اے اور بی پائے جاتے ہیں ۔جسم مضبوط بنانے اور موسمی تپش کا مقابلہ کرنے والا وٹامن ڈی بھی اس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ گوشت بنانے والے روغنی اور نشاستہ دار اجزاء بھی اس میں پائے جاتے ہیں ۔ 100گرام خربوزے میں 21حرارے ، ایک گرام پروٹین ، 5گرام نشاستہ اور ایک گرام ریشہ ہوتا ہے ۔ یہ تمام اجزاء انسانی جسم کو مضبوط اور صحت مند بناتے ہیں ۔ میٹھے خربوزے کا مزاج گرم تر ، ترش خربوزہ سرد تر اور پھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے ۔ تندرست معدے کے حامل لوگ خربوزے کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کر لیتے ہیں ۔ جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چار گھنٹے لگاتے ہیں اور انہیں ڈکار آتے رہتے ہیں ۔ حسن و خوبصورتی کے لئے خربوزہ اپنی خوبصورتی اور دلر بائی کی بھی ایک خاص ادار کھتا ہے ۔ اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلو وزن سنبھالتی ہیں اور زمین پر بکھرتی ہیں ۔ خربوزہ یا دوسرے پھلوں کو ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہئے یا شام کے وقت کھانا چاہئے ۔ موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو جسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگر خربوزہ شام کے وقت کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہوتا ہے ۔