بچوں میں منہ کی تکالیف
اسپیشل فیچر
منہ کی بدبو جراثیم کی وجہ سے ہونے والی سوزش کے باعث ہوتی ہے۔ اس صورت میں زبان پر اور منہ میں گالوں کی اندر والی سطح پر سفید نشان بن جاتے ہیں۔ دیگر ادویات کے علاوہ اس کا علاج ایک خاص قسم کی اینٹی بائیوٹک سے کیا جاتا ہے۔ بڑی عمر کے بچوں میں گندے دانتوں کی وجہ سے بھی منہ سے بدبو آ سکتی ہے۔ اس کا پہلا علاج یہ ہے کہ ہر کھانے کے بعد برش سے دانت صاف کیے جائیں۔ بعض اوقات بچے کے منہ میں زخم بن جاتے ہیں جن میں درد بھی ہوتا ہے اور بچے کی بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ بچے کے منہ میں اس قسم کے زخم اکثر بنتے ہیں۔ یہ مسوڑھوں، ہونٹوں، زبان، گلے یا گالوں کی اندرونی سطح پر ہو سکتے ہیں اور بار بار بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کی ابتدا چھوٹے چھوٹے چھالوں کی شکل میں ہوتی ہے جو بعد میں زرد رنگ کے زخموں میں بدل جاتے ہیں جن کے اردگرد کی سطح سوزش کی وجہ سے سرخ ہوتی ہے کیونکہ سردی کی وجہ سے ایسے السر بن سکتے ہیں اس لیے انہیں cold sores یا سردی کی وجہ سے ہونے والے السر کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات ان میں ایک وائرس ’’ہرپس سمپلکس‘‘ پایا جاتا ہے۔ اس کا کوئی علاج دستیاب نہیں اور یہ زخم خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں خود سے کوئی دوا آزمانے کی ضرورت نہیں۔ بعض بچوں کے منہ میں سارے چھالے بن جاتے ہیں جن میں خارش ہوتی ہے۔ یہ بھی ایسے ہی پھوڑوں کی ایک قسم ہے اور یہ چند دنوں میں اپنے آپ ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر منہ کے اندر بے شمار چھالے ہوں اور ایسے ہی چھالے ہاتھوں اور پیروں پر بھی ہوں تو یہ ہاتھ پاؤں اور منہ کی بیماری ہو سکتی ہے۔ تشخیص کے لیے ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہیے۔ بعض بچوں کے منہ سے تھوک بہتا رہتا ہے اور رالیں ٹپکنے کی شکایت رہتی ہے۔ یہ گھٹنوں کے بال چلنے کی عمر تک رہتی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ جن دنوں بچہ دانت نکال رہا ہوتا ہے تو بہت سارا تھوک بنتا ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ بچے کی عادت کی وجہ سے ہو کہ وہ تھوک نگلنے کی بجائے اس سے کھیلنا پسند کرتا ہو۔ عام طور پر اس کے علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ چند بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے تالو پیدائشی طور پر کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس قسم کی بیماری کو کلفٹ پالاٹ یا کلفٹ لپ کہا جاتا ہے۔ ضرورت صرف بچے کی خوبصورتی بحال کرنے کی نہیں ہوتی بلکہ اس کا مکمل علاج درکار ہے۔ ابتدائی عمر میں اسے کھانے میں تکلیف ہو سکتی ہے جس کے لیے بازار میں ایسے بچوں کے لیے مخصوص فیڈر دستیاب ہیں۔ آپ چمچ سے بھی اسے کھلا سکتی ہیں۔ کٹا ہوا ہونٹ اور تالو ایک بڑی بیماری کا حصہ ہیں، اس لیے کسی ماہر امراض اطفال کو دکھانا ضروری ہے۔ ایسے بچے کو بار بار کان کی سوزش بھی ہو سکتی ہے جو اس کی سماعت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس کے ہونٹ اور تالو کا آپریشن کوئی پلاسٹک سرجن کرے گا۔ یہ آپریشن کب مناسب رہے گا یہ بھی وہی بتا سکتا ہے۔ عام طور پر ایسا دو سال کی عمر سے پہلے ہونا چاہیے۔ ایسے آپریشن کے نتائج چہرے کی خوبصورتی کے لیے حوالے سے قابل اطمینان ہوتے ہیں۔ ۔۔