مولی کے حیرت انگیز فائدے
اسپیشل فیچر
مولی کا استعمال زیادہ تر یا عام طور سے سلاد کے طور پر کیا جاتا ہے۔شاید آپ کو مولی کھانا زیادہ پسند نہ ہو لیکن اس سبزی میں ایسے فوائد پوشیدہ ہیں کہ اگر آپ کو علم ہوجائے تو آپ باقاعدگی سے کھانا شروع کردیں گے۔ اس کے علاوہ مولی کا اچار اور پراٹھے بنانے میں بھی کافی استعمال ہوتا ہے۔طبی تعلیم میں اس کے صحت سے متعلق بہت سے فائدوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ مولی میں فائیٹوکیمیکلز اور ایتھو کیا ننس نام کے ایلیمنٹ پائے جاتے ہیں، جن سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ شوگر لیول کو بھی بڑھنے سے روکتی ہے۔ مولی میں کافی مقدار میں وٹامن سی پایا جاتا ہے، جو جسم میں قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی مولی کھانے کے بہت سے فائدے ہیں۔آئیے آپ کو اس کے فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔شوگر کے مریضوں کے لیے: مولی میں فائبر کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے انسولین کنٹرول ہوتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جسم میں شوگر لیول کنٹرول ہوتا ہے۔بلڈ پریشر کے لیے مفید: مولی میں پوٹیشیم کافی مقدار میں پایا جاتا ہے، جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد کرتا ہے۔اس میں اینٹی ہائیپر ٹینسو ایلیمنٹ بھی پایا جاتا ہے، جو ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔کڈنی کے لیے فائدے مند: مولی کو قدرتی کلینزر کہا جاتا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ اس میں ڈائیوریٹک پایا جاتا ہے جو جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ کڈنی کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔قبض کے لیے مفید: مولی میں زیادہ مقدار میں موجود فائبر اسے قبض کے مریضوں کے لیے تیر بہدف دوا بناتا ہے۔ اسے کھانے سے آنتیں بھی درست رہتی ہیں اورنظام ہاضمہ بھی درست رہتا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ یہ معدے میں تیزابیت کو کم کرتے ہوئے سینے کی جلن کا خاتمہ کرتی ہے لیکن یاد رہے کہ مولی کا استعمال رات کوہرگز نہیں کرنا چاہیے۔آنکھوں کے لیے فائدے مند: مولی میں وٹامن اے ،وٹامن بی اور وٹامن سی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ آنکھوں کی روشنی بڑھانے میں معاون ہوتا ہے۔ اگر آپ مولی کا استعمال صحیح طریقے سے معمول کے مطابق کرتے رہیں گے تو یقینی طور پر آپ کی آنکھوں کی روشنی میں کمی نہیں آئے گی۔ایک مطالعہ میں بتایاگیاہے کہ مولی سانس کی بیماری کے لئے فائدے مندہے۔ایسے لوگ جنہیں سانس کی تکلیف ہو انہیں چاہیے کہ وہ مولی کھائیں کیونکہ اس میں موجود اجزائی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس میں روانی آتی ہے۔ نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل معالج سے مشورہ و ہدایت ضرور حاصل کریں۔٭٭٭