سڈنی کرینن
اسپیشل فیچر
1896ء میں جب سے جدید اولمپکس کا آغاز ہوا ہے، کھیلوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلی جاری ہے، کچھ کھیل کبھی اِن ہو جاتے اور کبھی آؤٹ۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) اولمپک کھیلوں کے بارے میں اہم فیصلے کرتی آ رہی ہے۔ کبھی کچھ نئے کھیل شامل کر دیے جاتے ہیں، کبھی کسی کھیل کو نکال دیا جاتا ہے، اور کبھی دوبارہ حصہ بنا دیا جاتا ہے۔ ذیل میں ان سات کھیلوں کی مختصر تاریخ بیان کی جا رہی ہے جن کے ساتھ کچھ اسی طرح کی آنکھ مچولی کھیلی گئی۔ گولف2016ء تک گولف دو مرتبہ اولمپکس میں شامل ہوئی: 1900ء اور 1904ء میں۔ 1900ء کے پیرس اولمپکس میں عورتوں اور مردوں کے لیے ایک ایک ایونٹ ہوا۔ 1904ء میں سینٹ لوئس، میسوری (امریکا) میں ہونے والے اولمپکس میں عورتوں کے ایونٹ کی جگہ ٹیم گولفنگ نے لے لی۔ 112 برس کے خلل کے بعد، ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے سمر اولمپکس 2016ء میں یہ کھیل واپس اولمپکس کا حصہ بن گیا۔ سکیلیٹن سلیڈنگ اولمپکس کا غالباً سب سے پھسلنے والا یہ کھیل سالٹ لیک سٹی اوٹا (امریکا) میں ہونے والے ونٹر اولمپکس 2002ء میں دوبارہ متعارف کرایا گیا۔ اس سے قبل یہ 1948ء کے اولمپکس میں شامل تھا، اور اس سے پہلے 1928 ء کے اولمپکس میں۔ ایک دہائی کا وقفہ کیوں دیا گیا؟ دراصل یہ دونوں اولمپکس سینٹ موریٹز، سوئٹزر لینڈ میں ہوئے جہاں برف پر پھسلنے کے اس کھیل کے لیے ’’کریسٹا رَن‘‘ نامی قدرتی راستہ 1884ء میں بنایا گیا تھا اور یہ بہت مشہور تھا۔ اولمپک کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جب تک اس کھیل کے مصنوعی راستوں کی تعمیر نہیں ہو جاتی اسے شامل نہیں کیا جائے گا۔ رگبیرگبی کچھ عرصہ یورپ میں اہم ترین کھیل رہا، تاہم بیسویں صدی میں اس کی حیثیت بین الاقوامی نہیں تھی۔ ابتدائی جدید اولمپکس (1900, 1908, 1920, 1924ئ) میں ’’رگبی یونین‘‘ شامل رہا جس میں ایک سائیڈ کے 15کھلاڑی ہوتے اور 80 منٹ کا میچ ہوتا۔ دراصل جدید اولمپکس کی شروعات کی تحریک کے بانی پیئر بیرون ڈی کوبرٹن خود رگبی کے دلدادہ تھے اور انہوں نے رگبی کی شمولیت میں کردار ادا کیا۔ جب انہوں نے آئی او سی چھوڑ دی تو یہ کھیل اولمپکس سے خارج ہو گیا۔ لیکن پھر آئی او سی نے اسے دوبارہ شامل کرنے کے لیے ووٹ دیا۔ اب ایک اور قسم جسے ’’رگبی سیونز‘‘ کہا جاتا ہے، شامل کی گئی اور اس کا آغاز ریوڈی جنیرو میں 2016ء سے ہوا۔ دراصل بین الاقوامی سطح پر اس کھیل کی مقبولیت آئی او سی کو قائل کرنے کا سبب بنی۔ 2011ء سے 2016ء تک رگبی کے کھلاڑیوں کی تعداد میں 26 لاکھ کا اضافہ ہوا اور 120 ممالک میں ان کی تعداد 72 لاکھ تک جا پہنچی۔ رسہ کشیبچپن کا یہ دلچسپ کھیل 1900ء سے 1920ء تک اولمپکس کا حصہ رہا۔ اس کھیل میں پانچ افراد پر مشتمل ٹیم رسہ کھینچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے۔بدقسمتی سے 1920ء میں بلجیئم اولمپکس کے بعد اسے نکال دیا گیا۔ بیس بال اور سافٹ بالپوری بیسوی صدی میں بیس بال کی اولمپکس کے ساتھ ظاہری ’’دل لگی‘‘ رہی اور اسے اکثر نمائشی ایونٹ بنا دیا جاتا۔ بالآخر 1992ء میں بیس بال کو اولمپکس میں شامل کر لیا گیا۔ اس کے ہم جولی کھیل سافٹ بال کو چار برس بعد شامل کیا گیا۔ تاہم 2012 ء میں بیس بال اور سافٹ بال دونوں کو اولمپکس سے خارج کر دیا گیا کیونکہ 1936ء کے بعد پہلی بار آئی او سی نے کھیلوں کی تعداد کو کم کر دیا تھا۔ پروفیشنل بیس بال کھلاڑیوں کو اولمپکس میں شمولیت کی اجازت تھی لیکن وہ اکثر ’’میجر لیگ بیس بال سیزن‘‘ اور اولمپکس کے ایک ہی وقت میں ہونے کے سبب شریک نہ ہوتے۔ آئی او سی نے سیزن تبدیل نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں کھیلوں کو خارج کر دیا۔ البتہ سرزنش عارضی رہی۔ 2016ء میں اعلان ہوا کہ بیس بال اور سافٹ بال 2020ء میں ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں شامل ہوں گے۔ کرلنگاس عجیب کھیل میں ہر ٹیم میں چار کھلاڑی ہوتے ہیں۔ برف پر پھسلنے والا 20کلوگرام وزنی پتھر 130 فٹ دور اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتا ہے اور دو کھلاڑی اس کے سامنے والی برف کو تیزی سے برش کی مدد سے رگڑتے ہیں۔ اس سے برف گرم ہو جاتی ہے، پانی کی ایک تہہ بن جاتی ہے اور پتھر کی رفتار آہستہ ہو جاتی ہے۔ یوں منزل تک اس کی حرکت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سولہویں صدی کے اوائل میں سکاٹ لینڈ میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ کرلنگ کو پہلے ونٹر اولمپک کھیلوں (1924ئ) میں فرانس میں متعارف کرایا گیا، اور 1988ء اور 1992ء میں اسے نمائشی کھیل کے طور پر شامل کیا گیا۔ 1998ء میں جاپان میں ہونے والے کھیلوں میں اسے میڈل سٹیٹس دیا گیا، اور 2018ء میں اسے ایک اضافی ایونٹ بنا دیا گیا۔(ترجمہ: رضوان عطا)