دنیا کی انتہائی مہنگی کتابیں
دنیا میں کئی ایسی نایاب کتابیں موجود ہیں جن کی قیمت ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ڈالر ہے۔آئیے آپ کو چند ایسی کتابوں کے بارے میں بتائیں جنہیں دنیا کی مہنگی ترین کتابیں قرار دیا گیا ہے۔
1۔انگریزی زبان میں لکھی گئیWhole Book of Psalmeنامی کتاب 1640میں کیمبرج میسا جوسٹس میں چھپی۔اسے امریکا میں شائع ہونے والی پہلی کتاب کا اعزاز بھی حاصل ہے۔جس انگریزی زبان میں یہ شائع کی گئی وہ آج کل مروج نہیں ہے۔148صفحوں پر مشتمل یہ کتاب گیتوں اور موسیقی کی دھنوں کا مجموعہ ہے۔ کتب کی نیلامی سے پہلے اس کی قیمت کا اندازہ 30ملین ڈالر تھا۔ سال 2014ء میں اسے دنیا کی مہنگی ترین کتاب قرار دیاگیا تھا۔
2۔مصوری کے نمونوں پر مشتمل کتاب The Birds of Americaکا شمار بھی دنیا کی بیش قیمت کتابوں میں کیا جاتا ہے۔کتاب کے مصنف ''جون جیمز آڈوبون‘‘نے اسے 1827ء سے 1838ء کے درمیانی عرصے میں تخلیق کیا۔ فطرت پسند مصور نے اپنی کتاب میںتمام شمالی امریکا کے پرندوں کی تصویریں شامل کی ہیں۔ جن میں سے اب اکثر پرندے نایاب ہو چکے ہیں۔کتاب میں موجود زیادہ تر تصاویر آئل پینٹ سے بنائی گئی ہیں۔جبکہ کچھ پینٹنگز کے لیے پین اور پنسل کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔ان تصاویر کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ انہیں پرندوں کے قدوقامت کے عین مطابق پینٹ کیا گیا ہے۔اس مجموعے کی قیمت 73 لاکھ 21 ہزار 250پائونڈ لگائی گئی۔
3۔The First Folioعظیم مصنف ولیم شیکسپیئر کا شاہکار ہے۔یہ پہلی ایسی کتاب ہے جسے مصنف کے مرنے کے سات سال بعد شائع کیا گیا۔انگریزی ادب کی دنیا میں اسے شیکسپیئر کا سب سے نایاب مجموعہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔1623میں شائع ہونے والی اس کتاب کی قیمت ایک پائونڈ رکھی گئی تھی جو موجودہ دور کے مطابق ایک سو پائونڈ کے برابر بنتی ہے۔اس کتاب کی800میں سے233جلدیں اس وقت موجود ہیں۔جن میں سے 5برٹش لائبریری کی زینت بنی ہوئی ہیں۔2001میں اس نایاب تخلیق کی قیمت 6ملین پائونڈ لگائی گئی تھی۔جبکہ ایک اندازے کے مطابق آج اس کی قیمت 5ملین برطانوی پائونڈ ہے۔
4۔''Don Quixote ‘‘اسپین کے ناول نگار''میگوئل ڈی سروانتے ساوورا‘‘کی تخلیق ہے۔اس ناول کو دنیا کے اعلیٰ ترین ادب میں شمار کیے جانے کا اعزاز حاصل ہے۔اشاعت کے بعد اس ناول کو ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبولیت حاصل ہوئی۔دورِ حاضر میں اس کی شہرت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔یہ ناول 1605 اور1615میں دو جلدوں میں شائع ہوا۔میگوئل سروانتے کے اس شاہکار کا دنیا کی بے شمار زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔اس کے پہلے ایڈیشن کی ایک جلد15لاکھ ڈالر میں نیلام کی گئی۔
5۔جغرافیہ کی قدیم ترین کتاب ـ''Geographia Cosmographian Ptolemaies ‘‘ کو ''بولوگنیا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کتاب کے مصنف ''پٹولی‘‘ کے اس شاہکار کا 1406 میں جیکو بس انجے نے اطالوی میں ترجمہ کیا۔یہیں پر اسے پہلی مرتبہ بولوگنیا میں بھی شائع کیا گیا۔کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے پہلے حصے میںموجود نقشے پٹولی کی ہدایات کے مطابق بنائے گئے۔اس نایاب کتاب کے بولو گنیا ایڈیشن کا نسخہ 20 لاکھ پائونڈ میں فروخت کیا گیا۔
6۔'' The Canterbury Tales‘‘بیس نایاب کہانیوں کا مجموعہ ہے۔کتاب کی مصنفہ ''جیوفری چانسلر‘‘نے اسے چودھویں صدی کے اواخر میں اس وقت تخلیق کیا جب سو سالہ جنگ جاری تھی۔1477میں شائع کی جانے والی اس کتاب کے بارہ نسخے ہی محفوظ رہ سکے۔ 1998ء میں اس کی قیمت46لاکھ پائونڈ تھی۔ایک اندازے کے مطابق موجودہ دور میں اس کی قیمت بڑھ کر 50لاکھ پائونڈ تک پہنچ چکی ہے۔
7۔''Copy of the Constitution Bill of Rights‘‘امریکی دستور کی دستاویز کا اصل مسودہ ہے۔اسے1789میں جارج واشنگٹن کے عہد میں منظور کیا گیا۔اس مسودے کو مائونٹ ورنن لیڈیز ایسوسی ایشن نے 10ملین ڈالر میں خریدا۔
8۔'' The Tales of Beedle the Bard‘‘ جے کے رائولنگ کا شاہکار ہے۔یہ بچوں میں نہایت مقبول مشہور عالم سیریز ''ہیری پوٹر‘‘کا حصہ ہے۔اس کو قلمی نسخے کی شکل دینے کیلئے ایمیزون نے 1.95 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔موجودہ دور میں بچوں کے ادب کی یہ مہنگی ترین کتاب ہے۔اس کی سات جلدوں میں سے صرف ایک کو ہی نیلام کیا گیا۔جبکہ باقی چھ ہیری پوٹر سیریز سے قریب تر تعلق رکھنے والوں میں تقسیم کیا گیا۔
9۔''موجد لیو نارڈو ڈاونچی‘‘سولہویں صدی کے شہرہ آفاق مصور،سائنسدان اور موسیقار رہے ہیں۔ سائنسی موضوعات پر تحریر شدہ کتاب ''The Cordex Leicester ‘‘اسی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب ''کوڈیکس ہمیر‘‘کے نام سے بھی معروف ہے۔اس کتاب کو دنیا کی معروف اور امیر ترین شخصیت بل گیٹس نے1994میں 30ملین ڈالر میں خریدا۔
10۔''The S-T CUthbert Gospel‘‘ سولہویں صدی عیسوی سے محفوظ ایک مذہبی کتاب ہے۔یہ چھوٹی سی کتاب آج بھی بہترین حالت میں موجود ہے۔عیسائیوں کی مقدس کتاب اپنے عہد کے ذوق کی بہترین تمائندگی کرتی ہے۔جولائی 2011ء میں برٹش لائبریری نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا۔ تب معلوم ہوا کہ اس کی قیمت 90لاکھ پائونڈ ہے۔ کتاب کے حصول کیلئے لائبریری نے فنڈ ریزنگ کمپین چلائی۔نو ماہ بعد یہ ادراہ اس نایاب کتاب کی قیمت چکانے کے قابل ہوا اور آج یہ کتاب برٹش لائبریری کی زینت ہے۔