زمین کے بارے میں جو آپ نہیں جانتے
زمین پر ایسی ایسی چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ خوبصورتی کرۂ ارض پر رہتے ہوئے ہر سو بکھری نظر آتی ہے۔ دور خلا سے بھی اس کا حسن آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ کائنات میں یہ سیارہ اس لحاظ سے انوکھا ہے کہ یہاں زندگی کی رنگا رنگی ممکن ہے۔ یہیں وہ فضا ہے جس میں ہم جی بھر کر سانس لے سکتے ہیں۔ یوں تو خیال آتا ہے کہ کرۂ ارض کے بارے میں انسان بیشتر چیزیں جان چکا ہے لیکن بہت سے ایسی اچھوتی اور انوکھی چیزیں ہیں جن سے بیشتر افراد واقف نہیں۔
ابلتا ہوا دریا بھی ہے
اس حقیقت کو کبھی فسانہ سمجھا جاتا تھا۔ جنگل میں رہنے والے کہا کرتے تھے کہ ایسا دریا جس کا پانی ابل رہا ہے، موجود ہے۔ تجسس میں مبتلا انڈرس روزو شخص نے وہاں پہنچ کر اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور واپس آ کر دنیا کو خبر کر دی۔ جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے ایمازون جنگل میں ابلتا ہوا دریا ہے۔ اگرچہ اس کا پانی ابل نہیں رہا لیکن انتہائی گرم ہے۔ اس کا درجہ حرارت 93 سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ اگر کوئی جانور اس میں گر جائے تو فوراً مر جائے۔ اس کے پانی کی حدت کا سبب کیا ہے، اس بارے میں بہت سے قیاس کیے جاتے ہیں۔
دن رات بڑے ہو رہے ہیں
زمین پر دن رات کی طوالت بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق جب 4.6 ارب برس قبل زمین تخلیق ہوئی تو اس وقت دن اور رات تقریباً چھ گھنٹے طویل تھے۔ 62 کروڑ برس بعد ان کی طوالت بڑھ کر 21.9 گھنٹے ہو گئی۔ آج کل دن رات تقریباً 24 گھنٹے کے ہوتے ہیں لیکن ہر ایک صدی بعد ان کی طوالت میں 1.7 ملی سیکنڈ کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ وجہ کیا ہے؟ چاند دھیرے دھیرے زمین کی محوری گردش کی رفتار کم کر رہا ہے۔
قطبین بدلتے رہتے ہیں
ہمارے خیال میں شمال، شمال میں ہے اور جنوب، جنوب میں۔ قطب شمالی کی پہچان الاسکا اور جنوبی کی انٹارکٹیکا ہے۔ لیکن مقناطیسی قطب (میگنیٹک پولز) کی حد تک یہ مکمل سچ نہیں۔ مقناطیسی قطب چند لاکھ برسوں کے بعد الٹ ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کے ہاتھ میں آٹھ لاکھ برس تک قطب نما رہے تو آخر کار وہ بتانے لگے گا کہ انٹارکٹیکا شمال میں ہے۔ حالیہ برسوں میں شمالی مقناطیسی قطب کے اپنی جگہ سے ہٹنے کا مشاہدہ سائنس دان کر چکے ہیں اور یہ کینیڈا سے سائبیریا کی جانب منتقل ہوا ہے۔ اس حرکت کے باعث بحری، فضائی اور زمینی راستوں کی نشاندہی کرنے والے نظام میں بار بار تبدیلی کرنی پڑی ہے۔
میمل کی سب سے بڑی ہجرت فضا میں ہوتی ہے
میملز کے بڑے گروہ ہجرت کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً افریقہ میں 13 لاکھ کے قریب بیل نما ''وائلڈ بِیسٹ‘‘ کینیا سے تنزانیہ ہجرت کرتے ہیں۔ شاید آپ کے ذہن میں خیال آیا ہو کہ اس سے زیادہ بڑی تعداد میں کون سا میمل ہجرت کرتا ہو گا!
ہر برس بلی جتنی بڑی چمگادڑوں کی ایک قسم جسے ''فروٹ بیٹ‘‘ یا ''میگا بیٹ‘‘ کہا جاتا ہے، کروڑوں کی تعداد میں جمہوریہ کانگو سے زیمبیا میں واقع کسانکا نیشنل پارک کی طرف اڑ کر ہجرت کرتی ہیں۔ یہ میملز کی سب سے بڑی ہجرت تصور کی جاتی ہے۔