آم کے بے شمار فوائد
آج کل آم بازاروں میں وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ اسے ذائقے اور مٹھاس کی وجہ سے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔آم میں متعدد اقسام کے وٹامنز اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو اسے صحت کے لیے فائدہ مند پھل بناتے ہیں ۔ایک کپ یا 165 گرام کٹے ہوئے آم میں 99 کیلوریز، 1.4 پروٹین، 0.6 چکنائی، 25 گرام نشاستہ، 22.5 گرام مٹھاس، 2.6 گرام فائبر، وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 67 فیصد حصہ، کاپر کی روزانہ مقدار کا 20 فیصد، فولیٹ کی روزانہ مقدار کا 18 فیصد، وٹامن اے اور ای کی روزانہ درکار مقدار کا 10 فیصد اور پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بھی متعدد اہم اجزا جیسے میگنیشم، کیلشیئم، فاسفورس، آئرن اور زنک کی بھی کچھ مقدار اس پھل میں موجود ہوتی ہے۔
آم میں 90 فیصد سے زیادہ کیلوریز قدرتی مٹھاس کا نتیجہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سے ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے۔مگر اس پھل میں فائبر اور متعدد اقسام کے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی موجود ہیں جو بلڈشوگر کے مجموعی اثرات کو کم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
پکے ہوئے اور میٹھے آم چھونے میں معمول سے زیادہ نرم ہوتے ہیں بالکل آڑو کی طرح، مگر اتنے بھی نرم نہیں کہ آپ کی انگلیاں اس کے اندر دھنسنا شروع ہوجائیں، تو آم کو اٹھا کر دیکھیں کہ وہ تھوڑا نرم محسوس ہو تو وہ کھانے کے لیے مناسب ہے۔اچھا آم کسی فٹ بال جیسی ساخت کا ہوتا ہے تو ایسے پھل کا انتخاب کریں جو گول مٹول ہے۔
کچے آم یا کیری بھی ہر جگہ دستیاب ہوتی ہے، لوگ انہیں چٹنیوں یا مختلف چیزوں کے لیے استعمال بھی کرتے ہیں۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں گرمی بہت زیادہ پڑتی ہے، کچے آم بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں، جن کا مشروب بھی تیار کیا جاسکتا ہے ۔
کچے آم جگر کے لیے بہت فائدہ مند ہیں جبکہ جسمانی توانائی بڑھانے کا بھی باعث ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آم وٹامن ای سے بھرپور ہے جس کے استعمال سے انسان صحت مند اور شاداب رہتا ہے جب کہ یہ وٹامن جلد کو ترو تازگی فراہم کرتے ہیں اور چہرے پر دانوں اور کیل مہاسوں سے بچاتے ہیں۔ آم میں شامل وٹامن سی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے جب کہ اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔آم میں موجود اجزا انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں اور جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دمے کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جب کہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف بھی یہ مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق بڑی آنت کے سرطان کے خلاف آم ایک اہم مدافعانہ ہتھیار ثابت ہوا ہے۔ آم کا استعمال ہڈیوں کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے اس میں موجود کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے اور آم کھانے کے شوقین افراد میں وقت سے پہلے ہڈیوں کی کمزوری کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آم میں موجود وٹامن اے ،بی،سی اور فائبر کے علاوہ 20 دیگر اجزا پائے جاتے ہیں جو خون کی گردش میں شکر کے جذب ہونے کے عمل کو کم کرتے ہیں۔ امریکی ماہرین کے مطابق آم میں موجود قدرتی مٹھاس کی مناسب مقدار شوگر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتی۔تھوڑی مقدار میں آم کھا سکتے ہیں لیکن زیادتی سے پرہیز کیا جائے ۔آم میں موجود ریشے جنہیں فائبر بھی کہا جاتا ہے آنتوں کی صفائی کرتے ہیں اور نظام ہضم کو درست رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ماہرین کیمطابق دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے آم ایک بہترین پھل ہے اس میں موجود پوٹاشیم ،فائبر اور وٹامن دل کی صحت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں ۔