ضیافت اور اس کی اقسام
اسپیشل فیچر
ضیافت چونکہ کھانے کی دعوت کا نام ہے لہٰذا ضیافت کے جملہ اسرار ورموز سے ہر خاس و عام خوب واقف ہے ۔ ضیافت سے مراد متعدد مہمانوں کو پر تکلف کھانا کھلانا ہے ۔ویسے بھی مہمان نوازی احسن عمل ہے۔تاہم مہمان کیلئے بھی اک ضابطہ مقرر ہے۔ مہمان نوازی کی مدت تین دن اور تین راتیں ہیں۔ مہمان اگر اس سے زیادہ رکے تو کھانا صدقہ و خیرات میں شمار ہو گا۔ مہمان کو چاہئے کہ طویل قیام نہ کرے کہ میزبان تنگ آجائے۔ ''مجمع البحار‘‘ میں ضیافت کی مندرجہ ذیل نو اقسام درج ہیں۔
ولیمہ: ولیمہ عربی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد شادی کی دعوت ہے۔ کچھ آئمہ کے نزدیک سنت تو کچھ کے ہاں واجب ہے۔ اس کے انعقاد کا صحیح وقت بوقتِ نکاح ہے۔ ولیمہ کے علاوہ کسی اور ضیافت کا مسنون ہونا ثابت نہیں ہے۔
وضیمہ: یہ ولیمہ کا متضاد ہے اور اس کے معنی مرگ پر دیا جانے والا کھانا ہے۔ اس کا اہتمام سوئم، ساتویں یا چہلم پر بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ یہ لازم نہیں ہے۔
خُرس یا خُرص : بچے کی پیدائش پر مہمانان کی ٹھاٹ باٹ کی تواضع کرنا ''دعوتِ خُرس‘‘ کہلاتی ہے ۔
دعوتِ اِعذار : ایسی پر تکلف دعوت جو بچے کی رسم ختنہ پر منعقد کی جائے، ''اعذار‘‘ کہلائے گی۔ ان سب دعوتوں کے معیار کا انحصار میزبان کی مالی حیثیت پر ہے۔
وَکیرہ : اکثر لوگ نئی جگہ یا زمین خریدنے یا پھر نیا مکان بنانے کی خوشی میں احباب کو اپنے ہاں بلا کر کھانا کھلاتے ہیں، اسے دعوت وَکیرہ کہتے ہیں۔
نَقیعہ: کسی عزیز کے کسی لمبے سفر سے واپس آنے پر خوشی اور شکرانے کے طور پر ''دعوت نَقیعہ‘‘ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ سفر بسلسلہ ملازمت اور حج و عمرہ وغیرہ کا ہو سکتا ہے ۔
عقیقہ : بچے کی پیدائش کے ساتویں دن کی ضیافت عقیقہ کی دعوت ہے۔
مادبہ: یہ ضیافت کی عام قسم ہے جو بغیر کسی وجہ کے بھی انعقاد پذیر ہو سکتی ہے۔ ریستورانوں کی رونقیں دعوتِ مادبہ کی بدولت ہیں اور یہ کسی سے بھی اور کہیں پر بھی کھائی اور کھلائی جا سکتی ہے۔
امجد محمود چشتی شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں،بطور مزاح نگار ان
کی متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں