مریخ کی ’’میگنیٹک فیلڈ‘‘ کہاں گئی؟

اسپیشل فیچر
کائنات کے سربستہ رازوں کو تلا ش کرنا اور زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کرنا انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔اسی فطرت کے تحت دنیا میں رہنے والے انسان کائنات کے مختلف حصوں میں زندگی کی تلاش میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن دنیا کے علاوہ کسی بھی سیارے پر زندگی کی موجود گی کے آثار اس حد تک قابل یقین نہیں ہیں کہ وہاں انسانوں کو آباد کیا جاسکے۔دنیا پر زندگی کی موجودگی کے بہت سے محرکات ہیں جن میں سے ایک اس کی '' میگنیٹک فیلڈ‘‘ بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق میگنیٹک فیلڈ کو انسانی بقاء کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔یہاں تک کہ سورج کی بھی اپنی میگنیٹک فیلڈ ہے، اگر سورج کو ٹیلی سکوپ کی مدد سے بغور دیکھا جائے تو اس پر کچھ کالے دھبے نظر آتے ہیں۔ یہ دھبے سورج کے ان حصوں پر موجود ہیں جہاں میگنیٹک فیلڈ بہت زیادہ مضبوط ہے۔میگنیٹک فیلڈ کی پیمائشGUASSمیں کی جاتی ہے اور سورج کی میگنیٹک فیلڈ10 GUASSہے۔یہی وجہ ہے کہ سورج چاہے انسانوں کے رہنے کے قابل نہ ہو لیکن وہ اپنی روشنی اور توانائی کی فراہمی سے دنیا میں موجود لوگوں کی زندگی کو یقینی بناتا ہے یا یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں موجود زندگی میں سورج بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔سورج کی طرح خلا میں موجود دیگر سیاروں کی بھی اپنی اپنی میگنیٹک فیلڈز موجود ہیں لیکن حیران کن طور پر وینس اور مریخ دو ایسے سیارے ہیں جن کی میگنیٹک فیلڈ نہ ہونے کے برابر ہے، چاند پر بھی میگنیٹک فیلڈ موجود نہیں۔جوپیٹر کی میگنیٹک فیلڈ خلا میں موجود دیگر سیاروں میں سب سے زیادہ ہے۔ اس کی میگنیٹک فیلڈ4.1 GUASSہے جو زمین سے 20ہزار گنا زیادہ ہے۔زمین کی میگنیٹک فیلڈ کی پیمائش0.25سے 0.65 GUASSتک کی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق خلا میں موجود سیارے ایک مقناطیس کی طرح کام کرتے ہیں۔ اب یہاں یہ سوال بھی اہم ہے کہ آخر سیارے ایک مقناطیس کی شکل کیوں اختیار کرتے ہیں؟ اس کا ماہرین یہ جواب دیتے ہیں کہ زمین ایک انجن کی طرح کام کرتی ہے اور زمین کے انجن کا نام COREہے ۔ یہ دو سطحوں پر مشتمل ہوتی ہے جسے '' انر کور‘‘ اور '' آؤٹر کور‘‘ کہا جاتا ہے۔کور کا دوسرا حصہ یعنی آؤٹر کور لیکویڈ(Liquide)لاوے پر مشتمل ہے جو ایک مخصوص رفتار سے گھومتا رہتا ہے ۔اس لاوے کے گھومنے کی وجہ سے زمین ایک انجن کی طرح کام کرتی ہے اور میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوتی ہے۔خلاء میں موجود دیگر سیارے، جہاں میگنیٹک فیلڈ موجود ہے وہ اس لئے قابل رہائش نہیں کہ ان کا زمین سے فاصلہ بہت زیادہ ہے ،کئی سیاروں پر میگنیٹک فیلڈ اس قدر زیادہ ہے کہ وہاں انسان زندہ نہیں رہ سکتے۔
زمین کے سب سے قریب سیارہ جسے زمین کا ہمسایہ بھی کہا جاتا ہے وہ مریخ ہے۔یہاں میگنیٹک فیلڈ نہ ہونے کے برابر ہے۔مریخ پر میگنیٹک فیلڈ نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کی کور میں کسی بھی قسم کا لاوا موجود نہیں جو حرکت میں ہو،یعنی اس کی کور جم چکی ہے۔1996ء میںامریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک مشن مریخ پر بھیجا جسے '' مارس گلوبل سروئیر مشن‘‘(Mars Global Surveyor Mission) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس مشن کا مقصد مریخ کی صورتحال کا جائزہ لینا اور اس کے ماحول، سطح اور اندرونی ساخت کا مشاہدہ کرنا تھا۔اس مشن میںمریخ کی آئنوسفیئرIonoshpere اور کور کا بھی مشاہدہ کیا گیا جس سے معلوم ہوا کے مریخ کی کور جم چکی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی حرکت موجود نہیں اور یہی وجہ ہے کہ مریخ کی میگنیٹک فیلڈ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔لیکن ایسا نہیں ہے کہ مریخ پر کبھی بھی میگنیٹک فیلڈ موجود نہیں تھی، آج سے سینکڑوں سال قبل مریخ کی کور میں لاوا موجود تھا اور وہ گھومتی بھی تھی۔ مریخ کی کور ہمیشہ سے اس حالت میں نہیں تھی اس کے ثبوت مریخ کی چٹانوں میں ملنے والے مقناطیسی مواد نے فراہم کئے ہیں۔اگر کسی چٹان کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس میں چھوٹی چھوٹی میگنیٹک دومینز(Magnetic Domains) موجود ہوتی ہیں جو کسی مقناطیس میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اگر یہ میگنیٹک دومینز کسی میگنیٹک فیلڈ میں آجائیں تو یہ خود کو اس فیلڈ کے حساب سے ترتیب دے دیتی ہیں لیکن اگر یہ کسی بھی میگنیٹک فیلڈ میں موجود نہ ہوں تو بے ترتیب شکل میں پائی جاتی ہیں۔
اسی طرح جب مریخ کی چٹانوں کا مشاہدہ کیا گیا تو اس میںملنے والی میگنیٹک ڈومینز ترتیب کے ساتھ موجود تھیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ کسی زمانے میں مریخ پر بھی میگنیٹک فیلڈ موجود تھی۔یہاں یہ سوال عقل پر دستک دیتا ہے کہ اگر مریخ پر کسی زمانے میں میگنیٹک فیلڈ موجود تھی تو اس کا مطلب ہے کہ مریخ کی کور بھی گھومتی ہو گی اور اس میںلاوا بھی موجود ہوگا، پھر ایسا کیا ہوا کہ اس کا لاوا جم گیا اور کور نے حرکت کرنا بند کر دی؟اس کی ماہرین بہت سی وجوہات بیان کرتے ہیں لیکن سب سے اہم وجہ مریخ کا حجم کم ہونا ہے اور یہ سورج سے بھی بہت زیادہ فاصلے پر ہے جس وجہ سے یہ بہت جلدٹھنڈا ہو گیا اور اس کی کور جم کر Liquide سےSolidمیں تبدیل ہو گئی۔دوسری وجہ مریخ کے چاندPhobosاورDeimos ہیں جن کا حجم مریخ کی نسبت صرف 0.0001فیصد ہے۔ جبکہ زمین کے گرد گھومنے والا چاند زمین کے حجم کا ایک فیصد ہے جس کی وجہ سے چاند زمین کی کور تک Gravitational Disturbance پیدا کرتا ہے اور یہ آج تک حرکت میں ہے۔ مریخ کے چاند چونکہ حجم میں بہت کم تھے اسی وجہ سے مریخ کی کور ٹھنڈی ہونے کے بعد جم گئی۔حالیہ تحقیق کے مطابق اس وقت مریخ کی میگنیٹک فیلڈ زمین سے 43گنا کم ہے۔ماہرین کے مطابق مریخ کے شمالی حصے میں اب بھی میگنیٹک فیلڈ دیگر حصوں سے زیادہ ہے اور اسی بنا پر اس اندیشے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ مریخ کی کور کہیں نہ کہیں اب بھی لیکوڈ حالت میں موجود ہے۔