دردانہ بٹ:مسکراہٹیں بکھیرنے والی اداکارہ
کامیڈی اور سنجیدہ کرداروں میں خود کو منوانے والی دردانہ بٹ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ورسٹائل اداکارہ تھیں۔اپنی بہترین اداکاری اور جملوں سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں وہ کمال مہارت رکھتی تھیں۔ اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ ماہر تعلیم بھی تھیں، حکومت پاکستان نے انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں ''تمغہ امیتاز‘‘ سے بھی نوازا تھا۔آج ان کی تیسری برسی منائی جا رہی ہے۔
دردانہ بٹ 9 مئی 1938ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ کنیئرڈ کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ یونیورسٹی آف ٹولیڈو چلی گئیں جہاں سے انہوں نے ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کی۔ تعلیمی میدان کے ساتھ ساتھ انہوں نے اداکاری کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے فنکارانہ کریئر کا آغاز تھیٹر سے کیا۔ جہاں سے انہیں ٹی وی کیلئے مزاحیہ ڈ کردار کی پیشکش ہوئی، یوں انہوں نے ٹی وی کا رخ کیا اور بہت جلد وہ ٹی وی پر چھا گئیں ۔
دردانہ بٹ کی پہچان سِلور سکرین تھی لیکن پس منظر میں وہ ایک استاد تھیں۔ انہوں نے ہوا بازی بھی کی اور انہیں پولیس میں بھرتی ہونے کی پیشکش بھی ہوئی ،وہ موٹر سائیکل بھی چلاتی تھیں۔لندن میں ان کا بچپن گزرا۔ دردانہ بٹ کے والد برطانیہ میں پاکستان کے سفارتخانے میں ایجوکیشنل اتاشی تھے۔ ان کے والد کا تبادلہ ہوا اور وہ واپس پاکستان آ گئے۔ وہ اپنے والدین کی منجلی اولاد تھیں۔
ان کی بے مثال فطری اداکاری کی وجہ سے ان کے فن کی خوب تعریف کی گئی۔ 1978ء میں وہ مزاحیہ پروگرام ''ففٹی ففٹی‘‘ کا حصہ بنیں جو 1984ء تک جاری رہا۔ٹیلی وژن کے شہرہ آفاق مزاحیہ خاکوں پر مبنی اس پروگرام میں ان کے کئی خاکے عوام میں بے حد پسند کئے گئے۔ 1980ء میں ڈرامہ سیریل ''آنگن ٹیڑھا‘‘ میں سلطانہ صحیبہ کا جذباتی کردار ادا کیا اور خوب داد سمیٹی ۔
1982ء میں وہ معین اختر کے ساتھ مزاحیہ ڈرامہ ''نوکر کے آگے چاکر‘‘ میں جلوہ گر ہوئیں۔ 1985ء میں انہوں نے ڈرامہ ''تنہایاں‘‘میں مرینہ خان، شہناز شیخ اور بدر خلیل کے ساتھ بی بی کا مشہور کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ ٹی وی چینلز کے متعدد ڈراموں میں بھی انہوں نے کئی یادگار کردار نبھائے،جنہیں عوام نے بے حد سراہاتھا۔دردانہ بٹ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی معزز ممبر بھی تھیں۔
دردانہ بٹ جوانی میں ہی بیوہ ہو گئی تھیں۔ ان کی شادی 1967 ء میں سعید احمد خان سے ہوئی تھی جو ان کے قریبی رشتے دار تھے۔ صرف ڈیڑھ سال انہوں نے ازدواجی زندگی گزاری اور ان کے شوہر کاانتقال ہو گیا۔ ان کی والدہ کی خواہش تھی کہ وہ دوبارہ شادی کرکے اپنا گھر بسائیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور اپنی پڑھائی کو جاری رکھا ۔
دردانہ بٹ نے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ اپنے فنّی کرئیر پر توجہ دی اور انگنت ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔وہ بچپن سے ہی انتہائی شرارتی تھیں جس کی وجہ سے ان کورونے دھونے والے کردار ہرگز پسند نہیں تھے۔ کیونکہ موڈ کے اعتبار سے مرحومہ میں طنز اور مزاح کی حس زیادہ تھی۔ وہ 70کی دہائی میں کراچی منتقل ہوگئی تھیں۔
اداکارہ دردانہ بٹ کے یادگار ڈراموں میں ''تنہائیاں‘‘، ''آنگن ٹیڑھا‘‘، ''نوکر کے آگے چاکر‘‘، ''رانی‘‘، ''چھوٹی سی کہانی‘‘، ''ڈگڈگی‘‘، ''میرا نصیب‘‘، ''محبت روٹھ جائے تو‘‘، ''پھرچاند پر دستک‘‘،''نئے سلسلے‘‘، ''مذاق رات‘‘، ''انتظار‘‘، ''میرے چھوٹے میاں‘‘، ''تھوڑی سی وفا‘‘، ''بیگانگی‘‘، ''رانی نوکرانی‘‘ اور''رسوائی‘‘ شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے کیرئیر میں جن فلموں میں اپنی کمال اداکاری کے جوہر دکھائے ان میں ''ہجرت‘‘، ''عشق پوزیٹو‘‘، ''بالو ماہی‘‘، ''دل دیاں گلاں‘‘، ''ڈرائی لیوز‘‘ اور ''پرے ہٹ لو‘‘ شامل ہیں۔وہ اس کے علاوہ ''دی شریف شو مبارک ہو‘‘کا بھی حصّہ رہیں۔یاد رہے کہ دردانہ بٹ ڈراموں اور فلموں میں اپنے منفرد کرداروں کے حوالے سے خاصی مقبول اداکارہ تھیں۔
دردانہ بٹ جب مڈل کلاس میں تھیں تو اس وقت ہی انہوں نے ہر ایک کے ساتھ شرارتوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، بعد میں جب میں کنیئرڈ کالج گئیں تو وہاں ڈراموں میں کام کا آغاز کیا۔ دردانہ بٹ نے شوبز کی دنیا میں آنے کے بعد ابتدا ء میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کیے اور سب کو اپنے فن کا گرویدہ بنا لیا۔ ان کو رونے دھونے والے کردار ہرگز پسند نہیں تھے اُردو ادب کے معروف ڈرامہ نگار اشفاق احمد نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کیلئے کوئی مرکزی کردار لکھیں گے لیکن وہ کرداران کی قسمت میں نہیں تھا۔ معین اختر مرحوم ان کے آل ٹائم میرے فیورٹ تھے جبکہ اداکارہ حنا دلپذیرکی اداکاری سے بڑی متاثر تھیں۔
انتقال سے کچھ عرصہ قبل انہیں کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہو گیا تھا، جس کا علاج چل رہا تھا کہ وہ کورونا کا شکار ہوگئیں۔انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں اور 12اگست2021 کو کراچی کے نجی ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔ انہوں نے 83 برس کی عمر پائی۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے، آمین۔