ڈائلیسز کے مریض کیا کھائیں؟
گردے ہمارے جسم میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں جو فاضل مواد کو جسم سے خارج کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کا توازن برقرار رکھنے، نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ جس سے نہ صرف خون کا پریشر بلکہ وٹامن ڈی کی مقدار اور خون کے سرخ خلیات کو بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں ۔
گردوں کے امراض میں سب سے خطرناک مرض اس عضو کا کام کرنا چھوڑ دینا ہے۔ تحقیق کے مطابق پچھلے 40 سال میں اس کی تعداد 108 ملین سے بڑھ کر 700 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔گردے ناکام ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی اور غیر ضروری فاضل مواد کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ان غیر ضروری فاضل مواد کو جسم سے نکالنے کا کام ڈائلیسز ہے۔ ڈائلیسز متاثرہ گردوں کے ہو بہو انجام دینے کا ایک مصنوعی عمل ہے جو مشین کے ذریعے خون کی صفائی کرنا، پانی کو جسم میں جمع ہونے، تیزابیت اور معدنیات کے جسم سے خارج ہونے میں رکاوٹ کی توصیح کرنا ہے۔
ڈائلیسز کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو خوراک اور غذائیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ متوازن اور موضوع غذا کے استعمال کو روز مرہ زندگی کی عادت بنا کر نہ صرف مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ہر مہینے ڈائلیسز کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ڈائلیسز کے مریضوں میں سب سے اہم پانی کی مقدار کی نگرانی ہے جو زیادہ سے زیادہ جسم میں جمع ہونے کی وجہ سے آئیسوجن اور پیشاب کو دھیا ن میں رکھتے ہوئے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ 24 گھنٹے میں آنے والے پیشاب کو مد نظر رکھ کر پانی مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ جس میں چائے، دودھ، سوپ اور رسدار پھل شامل ہیں۔ سوڈیم ایک اہم معدنی جزو ہے جو جسم میں پانی اور خون کے پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے۔ سوڈیم خون میں زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں سوجن کا بڑھ جانا سانس پھولنا اور خون کا پریشر زیادہ ہونے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس لیے بازاری اشیاء، تندوری روٹی، اچار، نمکین بسکٹ، ڈبے والی اشیاء اور نمک ملے کھانوں سے پرہیز کریں۔ گلابی نمک اور روایتی نمک میں تقریباً ایک ہی مقدار میں سوڈیم پایا جاتا ہے، اس لیے مریض اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔ کم سوڈیم والی نمک میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مریضوں کیلئے مہلک ہو سکتی ہے۔
پوٹاشیم دل اور پٹھوں کے مناسب کام کرنے کیلئے ضروری ہے، جو پھلوں اور سبزیوں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ آڑو، ناشپاتی، چکوترا، جامن، بھنڈی، مولی، بینگن، لیمن، پودینے کے پتے، بیر اور لیچی میں معتدل اور کم مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ڈائلیسز مریضوں کیلئے فائدہ مند ہے۔ سبزیوں کے جوس، کیلا، انجیر، خوبانی، چیکو، پکا ہوا آم، کشمش، آلو، شکر قندی، ساگ اور خشک میوہ جات میں زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو زیادہ لینے سے دل اور پٹھوں کی قوت عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس لیے ان کو خوراک میں لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کچی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار کو چھیل کر اور دو گھنٹے پانی میں بھگو کر پھر تازہ پانی میں پکا کر کم کیا جا سکتا ہے مگر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
پروٹین (لحمیات) دودھ، دہی، بغیر چربی کے گوشت، مرغی، مچھلی اور انڈے میں زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے جو پٹھوں کے بننے اور مناسب کام کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ ڈائلیسز کے دوران فاضل مواد کے اخراج کے ساتھ ضروری پروٹین کا اخراج بھی زیادہ ہو جاتا ہے جو کمزوری کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے ڈائلیسز کے مریضوں کو پروٹین کی ضرورت، گردوں کے مریض جو ڈائلیسز پر نہیں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔
غذائی منصوبہ بندی گردے کی بیماری کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ المکی المدنی ڈائلیسز سینٹر اینڈ سرجیکل ہسپتال میں گردوں کے سپیشلسٹ، شوگر سپیشلسٹ، ماہر غذائیت اور سائیکاٹرسٹ ڈائلیسز کے مریضوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کا فلاحی کام سر انجام دے رہے ہیں۔