آج کا دن
اسپیشل فیچر
یوایس ایس فوریسٹال حادثہ
29 جولائی 1967ء کو ویتنام جنگ کے دوران امریکی طیارہ بردار جہاز USSForrestal پر ایک راکٹ کی حادثاتی لانچ سے زبردست آگ بھڑک اٹھی جس نے A4 سکائی ہاک طیاروں اور دیگر جہازوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ اس حادثے میں کم از کم 134 اہلکارہلاک ہوگئے۔ اس واقعے کا آغاز ایک F4 فینٹم لڑاکا طیارے سے ہوا جس نے غلطی سے زُونی راکٹ فائر کر دیا جو A4 سکائی ہاک کو جا لگا جو آگ کی لپیٹ میںآ گیا اور ایندھن اور دیگر دھماکہ کو آگ لگنے سے پورا طیارہ بردار جہاز آگ کی لپیٹ میں آگیا۔ اس حادثے نے امریکی بحریہ کی حفاظتی پالیسیاں اور ایئر ڈیک مینجمنٹ کے طریقہ کار میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کروائیں۔
فتح کی محراب کا افتتاح
29 جولائی 1836ء کو فرانس میں واقع تاریخی یادگارArc de Triomphe کو شاندار تقریب کے ساتھ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ محراب نپولین بوناپارٹ کے دور میں فوجی اور شہری عظمت کے اعزاز میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کی تیاری تقریباً تین دہائیوں تک جاری رہی۔ اسے ڈیزائنر ژاں شالگرام نے تخلیق کیا تھا۔ افتتاح کے موقع پر اسے فرانس کی فوجی کامیابیوں اور انقلاب سے وابستہ قربانیوں کی یادگار کے طور پر پیش کیا گیا۔
ہیرس ٹریٹی پر دستخط
29 جولائی 1858ء کوHarris Treaty کا معاہدہ طے پا یا جس نے امریکہ اور جاپان کے مابین سفارتی اور تجارتی تعلقات کا آغاز کیا۔ اس معاہدے کے تحت جاپان نے چند بندرگاہیں غیر ملکی تجارتی جہازوں کے لیے کھولیں، امریکیوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا اور کلیئرنس ٹیکس کی خصوصی سہولیات بھی طے ہوئیں۔ اس طرح جاپان نے اپنی طویل مدت کی بند کاروباری پالیسیاں ترک کر کے عالمی معاشی برادری سے جڑنے کا فیصلہ کیا۔ہیرس ٹریٹی کے نتیجے میں جاپان میں میجی انقلاب کے آغاز کی بنیاد پڑی۔
وین گوف کی وفات
29 جولائی 1890ء کو پینٹر ونسینٹوین گوف کا انتقال ہوا۔ تقریباً 37 سال کی عمر میں انہوں نے خود کو گولی مار لی تھی۔وین گوف اپنے زمانے میں بہت زیادہ تسلیم شدہ نہ تھے مگر آج کے دور میں انہیں پوسٹ امپریشن ازم کا اہم ستون شمار کیا جاتا ہے۔ ان کے منفرد رنگکاری انداز،موٹے برش سٹروکس اور جذباتی گہرائی نے عالمی فنونِ لطیفہ پر مستقل اثر ڈالا۔ ان کے مشہور شاہکاروں میں''Starry Night‘‘، ''Sunflowers‘‘ اور ''Bedroom in Arles‘‘ شامل ہیں۔
IAEA کا قیام
29 جولائی 1957ء کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA)کا قیام عمل میں آیا تاکہ جوہری توانائی کے محفوظ استعمال کو فروغ دیا جائے۔ IAEA کا مقصد تباہ کن اسلحہ کے استعمال کی روک تھام اور ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال میں بین الاقوامی تعاون کی ترغیب دینا ہے۔ اس ادارے کا قیام ایٹمی دور کے دوران عالمی برادری کے ایٹمی خطرے کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔ IAEA نے بعد ازاں اپنے کردار کو ایٹمی توانائی کی نگرانی اور ایٹمی معاہدوں کی پاسداری یقینی بنانے میں تبدیل کر لیا۔ 2005ء میں اسے امن کے نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔