جدید و پرتعیش ماحول دوست سپریاٹ
اسپیشل فیچر
''سپر یاٹ‘‘ یعنی ایک ایسی کشتی جو انتہائی پُرتعیش، بڑی اور جدید سہولتوں سے آراستہ ہو۔ ایسی نجی کشتی عام طور پر ارب پتی لوگوں یا شاہی خاندانوں کی ملکیت ہوتی ہے۔ حال ہی میں ایسی ہی ایک ''سپر یاٹ‘‘ منظر عام پر آئی ہے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بل گیٹس کی ملکیت ہے۔ 645 ملین ڈالر مالیت کی اس ماحول دوست کشتی میں باسکٹ بال کورٹ، بیچ، کلب، نجی اسپتال شامل ہے اور یہ ہائیڈروجن سے چلتی ہے۔یہ پر تعیش لگژری کشتی اب تک بنائی جانے والی سب سے غیر معمولی کشتی قرار دی گئی ہے۔ 390 فٹ (118.8 میٹر) طویل جہاز میں 15 لگژری کیبنز اور ہیلی پیڈز بھی ہے۔
اس کشتی کا نام ''بریک تھرو‘‘ (Break through) رکھا گیا ہے، جس میں متعدد لائبریریاں، ایک سینما، کئی گرم پانی کے ٹب (ہاٹ ٹبز) بھی ہیں اور اسے دنیا کی پہلی ہائیڈروجن سے چلنے والی ''نیٹ زیرو‘‘ سپر یاٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ انتہائی پُر تعیش کشتی پہلی بار ستمبر میں موناکو یاٹ شو میں فروخت کیلئے پیش کی جائے گی۔ یہ نایاب یاٹ، جسے ڈیزائن اور تعمیر کرنے میں پانچ سال لگے، اس شو میں پیش کی جانے والی سب سے بڑی کشتی ہوگی۔
یہ یاٹ 15 لگژری کیبنز میں 30 مہمانوں کی میزبانی کی صلاحیت رکھتی ہے، جن کی خدمت کیلئے 43 عملے کے اراکین ہوں گے۔ مالک کیلئے کشتی کے اندر ایک مکمل طور پر نجی چار منزلہ ٹاؤن ہاؤس بھی بنایا گیا ہے۔
یاٹ ڈیلر ایڈمسٹن کے مطابق، مالک کیلئے مخصوص ڈیک کو خاندانی استعمال کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ دراصل ایک لگژری اپارٹمنٹ ہے، جس میں دو بیڈرومز، اٹیچ باتھ، ڈریسنگ رومز، ایک جم، پینٹری، دو دفاتر اور ایک لیونگ روم شامل ہے۔ نجی رہائشی حصے میں ایک کشادہ سیڑھی بھی شامل ہے، ساتھ ہی مالک کیلئے ایک الگ لفٹ بھی موجود ہے۔
ایڈمسٹن کے مطابق ہر ڈیک لیول پر نجی طرزِ زندگی کے پرکشش مقامات موجود ہیں، جیسے برج ڈیک پر کافی کارنر اور گیمز نِش، مین ڈیک پر لائبریری اور لوئر ڈیک پر سمندر کے نظارے والے ڈائننگ روم۔ کل ملا کر پانی کی سطح سے اوپر پانچ اور نیچے دو ڈیکس ہیں، جبکہ مالک کا ڈیک پانی سے 121 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یاٹ میں 14 بالکونیاں بھی ہیں جو بند ہونے پر بالکل نظر نہیں آتیں، لیکن صرف ایک بٹن دبانے سے باہر نکل آتی ہیں اور ساتھ ہی اپنی ریلنگز یا دیواریں بھی لے آتی ہیں۔
جیمی ایڈمسٹن نے کہا کہ یہ یاٹ وہ کشتی ہو گی جو سب کچھ بدل دے گی، کیونکہ یہ مکمل طور پر لیکویڈ ہائیڈروجن اور جدید فیول سیل سسٹم سے چلتی ہے۔ ہائیڈروجن فیول سیلز کا استعمال پہلے راکٹوں اور گاڑیوں میں کیا جا چکا ہے، لیکن سمندری شعبے میں یہ ٹیکنالوجی پہلی بار استعمال ہو رہی ہے۔253 سینٹی گریڈ پر کمپریسڈ لیکویڈ ہائیڈروجن کو ڈیک کے نیچے محفوظ کیا جاتا ہے، اور اس کے پروسیسنگ کے دوران پیدا ہونے والی گرمی کو پول، اسٹیم روم، تولیوں کے راڈز اور مہمانوں کے بیڈ رومز کی فلورنگ کو گرم رکھنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ طویل سفر یا اس وقت جب خالص ہائیڈروجن دستیاب نہ ہو، تو یاٹ کو بجلی فراہم کرنے کیلئے دوسری نسل کا بائیو فیول استعمال کیا جاتا ہے، جو نقصان دہ اخراج کو 90 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔
مسٹر ایڈمسٹن کے مطابق اسے بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اب تک کی سب سے ماحول دوست اور جدید یاٹ بنائی جائے۔ یہ ایک بڑا چیلنج تھا، مگر ٹیم نے اسے قبول کیا اور بہترین طریقے سے پورا کیا۔
لگژری لانچز کی رپورٹ کے مطابق، اس کشتی کی شان و شوکت اور جدید ٹیکنالوجی کے باوجود مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے اس ملٹی ملین ڈالر کی سپر یاٹ پر کبھی قدم بھی نہیں رکھا۔اگرچہ بل گیٹس نے باضابطہ طور پر ''بریک تھرو‘‘ سے اپنے تعلق کی تصدیق نہیں کی، تاہم یہ بات وسیع پیمانے پر سمجھی اور رپورٹ کی گئی ہے کہ اس منصوبے کے پیچھے وہی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کینیڈین ارب پتی پیٹرک ڈووگی جو گرین فار لائف انوائرمنٹل کے سی ای او ہیں، مبینہ طور پر اس یاٹ کو خریدنے جا رہے ہیں۔