سانس کی بو میں بیماریوں کے راز پوشیدہ
اسپیشل فیچر
ناخنوں پر لکیروں سے لے کر آپ کی زبان کے رنگ تک، کئی ایسی نشانیاں موجود ہیں جو اس بات کا عندیہ دیتی ہیں کہ آپ کی صحت میں کچھ خرابی ہو سکتی ہے۔ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ آپ کے سانس کی بُو بھی وہ چیز ہے جس پر نظر رکھنی چاہیے۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بُری سانس جسے طبی زبان میں ہیلیٹوسِس (halitosis)کہا جاتا ہے، دانتوں کی صفائی میں کوتاہی یا بہت زیادہ کافی پینے کا نتیجہ ہے۔ تاہم، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ سانس کی بُو جسمانی صحت کے بڑے مسائل کی ابتدائی وارننگ ہو سکتی ہے۔ کچھ خاص قسم کی بُو ذیابیطس کی طرف اشارہ کر سکتی ہے، جبکہ کچھ اور خوشبوئیں جگر کی خرابی کا پتہ دیتی ہیں۔
ڈینٹل سرجن ایلن ژانگ (Allen Zhang )کا کہنا ہے کہ ''آپ کے سانس سے آپ کی صحت کے بارے میں حیران کن معلومات مل سکتی ہیں۔ پانچ ایسی عام لیکن نظر انداز کی جانے والی اقسام ہیں جن سے صحت کے مسائل کی نشاندہی ہو سکتی ہے۔
ایلن ژانگ '' پر و ڈ ینٹ ‘ ‘
( ProDENT) کمپنی کے بانی ہیں، جو بیماریوں کی بروقت تشخیص کیلئے انٹرا اورل امیجنگ سلوشنز تیار کر رہی ہے۔
پھلوں جیسی بُو
مسٹر ژانگ کے مطابق، یہ بُو غیر متوازن یا ٹھیک طرح سے کنٹرول نہ کی گئی ذیابیطس کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ سانس میں پھلوں جیسی خوشبو خون میں کیٹون کی زیادہ مقدار کی علامت ہو سکتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں میں سامنے آتی ہے۔ ایسے افراد کے سانس سے ناشپاتی کی ٹافی یا نیل پالش ریموور جیسی بُو آ سکتی ہے۔
دھات جیسی بو
یہ بُو اس بات کا عندیہ ہے کہ اس شخص کے گردے صحیح کام نہیں کر رہے۔
یہ علامت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب گردے جسم سے فضلہ صحیح طرح خارج کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ لعاب کے ساتھ مل کر امونیا میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ سانس میں امونیا کی موجودگی بعض اوقات دھات جیسی بُو کے طور پر محسوس کی جاتی ہے۔
مچھلی جیسی بو
سانس میں مچھلی جیسی بُو ایک بیماری ''ٹری میتھائل امین یوریا‘‘ (Trimethylaminuria) کی
نشاندہی کر سکتی ہے۔
یہ ایک میٹابولک عارضہ ہے جس میں جسم ٹری میتھائل امین کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے، یہ وہ مرکب ہے جو سڑی ہوئی مچھلی جیسی بُو دیتا ہے۔ مچھلی جیسی بُو جگر کے مسائل کی بھی علامت ہو سکتی ہے، خصوصاً ایک حالت جسے فیٹر ہیپاٹیکس (fetor hepaticus) کہا جاتا ہے۔
فیٹر ہیپاٹیکس کو اکثر ''مردہ جسم کی سانس‘‘ کہا جاتا ہے، اور یہ اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب جگر خون سے کچھ خاص زہریلے مادوں کو فلٹر کرنے میں ناکام ہو جائے۔ یہ زہریلے مادے، جیسے ڈائی میتھائل سلفائیڈ، خون میں جمع ہو کر سانس کے ذریعے خارج ہوتے ہیں اور یہ مخصوص بُو پیدا کرتے ہیں۔
گلے سڑے انڈوں جیسی بو
سانس میں سلفر جیسی یا گلے سڑے انڈوں جیسی بُو معدے اور آنتوں کے مسائل کی علامت ہو سکتی ہے۔ یہ بُو ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، جو ہاضمے کے دوران بن سکتی ہے۔
سیلی یا باسی بو
آخرکار، سانس میں سیلی یا باسی جیسی بُو اس بات کا عندیہ ہو سکتی ہے کہ گردوں میں کوئی خرابی ہے یا یہ جگر کے فیل ہونے کی علامت ہے۔ مسٹر ژانگ کا کہنا ہے ''یہ صرف صفائی ستھرائی کی خرابی کی نشانیاں نہیں بلکہ تشخیصی اشارے ہیں‘‘۔
بُری سانس کی وجوہات
بری سانس یعنی ہیلیٹوسِس (halitosis) کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔
دانتوں کی صفائی
یہ سب سے عام وجہ ہے۔ دانتوں پر خاص طور پر ان کے درمیان زبان اور مسوڑھوں پر جمع ہونے والے بیکٹیریا ناگوار بُو پیدا کرنے والی گیسز پیدا کرتے ہیں۔ یہی بیکٹیریا مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں کے کیڑے لگنے کا بھی باعث بنتے ہیں۔
کھانے پینے کی اشیاء
تیز خوشبو والے کھانے، جیسے لہسن،پیاز اور مصالحے کھانے سے سانس میں بُو آ سکتی ہے۔ اسی طرح کافی اور تیز خوشبو والے مشروبات بھی بُری سانس کا سبب بن سکتے ہیں۔ کھانے پینے سے پیدا ہونے والی بُری سانس عموماً وقتی ہوتی ہے۔ اچھی دانتوں کی صفائی سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سگریٹ نوشی
سانس کو بدبودار بنانے کے علاوہ، سگریٹ نوشی دانتوں کو داغدار کرتی ہے، مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور ذائقے کی حس کو کم کرتی ہے۔ یہ مسوڑھوں کی بیماری کے امکانات کو بھی نمایاں طور پر بڑھاتی ہے، جو بُری سانس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
کریش ڈائیٹنگ: کریش ڈائیٹنگ، روزہ رکھنے یا کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا بُری سانس کا سبب بن سکتی ہے۔ اس صورت میں جسم چربی کو توڑتا ہے جس سے کیٹونز نامی کیمیائی مادے بنتے ہیں، جن کی بُو سانس میں محسوس کی جا سکتی ہے۔
ادویات
کچھ دوائیاں بھی بُری سانس کا سبب بن سکتی ہیں۔ اگر آپ کی دوا سانس میں بُو پیدا کر رہی ہے تو آپ کا ڈاکٹر اس کا متبادل تجویز کر سکتا ہے۔
طبی عوارض
کچھ بیماریوں کی وجہ سے بھی بُری سانس ہو سکتی ہے۔ جیسے کہ منہ خشک ہو جانا، یہ لعابی غدود کی خرابی یا ناک کے بجائے منہ سے سانس لینے کی عادت کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ معدے اور آنتوں کے امراض بھی بُری سانس سے منسلک ہیں۔ ذیابیطس، پھیپھڑوں، گلے یا ناک کے انفیکشنز بھی بُری سانس کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہیلیٹو فوبیا
کچھ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ انہیں بُری سانس ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس نفسیاتی حالت کو ہیلیٹو فوبیا کہا جاتا ہے۔