جرابیں ہیں جراثیم کی آماجگاہ؟
اسپیشل فیچر
ہم روزانہ کئی گھریلو کاموں میں مصروف رہتے ہیں، اور اس دوران بعض اوقات اپنی بے جوڑ یا روزمرہ جرابیں دھونا نظرانداز ہو جاتا ہم روزانہ کئی گھریلو کاموں میں مصروف رہتے ہیں، اور اس دوران بعض اوقات اپنی جرابیں دھونا نظرانداز ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جرابیں دھونے میں یہ کوتاہی محض بدبو دار پیروں کا مسئلہ نہیں، بلکہ سنگین بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے۔یونیورسٹی آف لیسٹر کی مائیکرو بیالوجسٹ ڈاکٹر پرِم روز فری اسٹون خبردار کرتی ہیں کہ ہمارے پاؤں بیکٹیریا اور فنگس کیلئے ایک ''چھوٹا سا بارانی جنگل‘‘ ہیں۔
اگرچہ ہمارے پاؤں دن کا زیادہ تر وقت جوتوں کے اندر رہتے ہیں، پھر بھی وہ ہمارے جسم کے سب سے زیادہ گندے حصوں میں شمار ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق پاؤں کی ہر مربع سینٹی میٹر جلد پر 10 سے 100 ملین تک جراثیمی خلیے پائے جاتے ہیں۔یہ اس لیے ہے کہ پاؤں گرم، اندھیرے اور نم ماحول میں رہتے ہیں، جہاں بیکٹیریا کو پھلنے پھولنے کا بہترین موقع ملتا ہے۔خاص طور پر انگلیوں کے درمیان، پاؤں پسینے کی غدود سے بھرے ہوتے ہیں، جو جراثیموں کی نشوونما کیلئے نہایت موزوں حالات فراہم کرتے ہیں۔
مزید براں، ہماری جرابیں جہاں بھی ہم جاتے ہیں وہاں سے گندگی اور بیکٹیریا اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں۔جرابیں بیکٹیریا، فنگس اور فنگس کے جراثیمی ذرات کیلئے بالکل جراثیمی اسپنج کا کام کرتی ہیں، جو مٹی، پانی، پالتو جانوروں کے بالوں اور عام گردوغبار سے آتے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ محض 12 گھنٹے پہننے کے بعد جرابوں میں کسی بھی اور کپڑے کے مقابلے میں سب سے زیادہ بیکٹیریا اور فنگس پائے گئے۔
ڈاکٹر فری اسٹون کہتی ہیں کہ پاؤں میں مختلف اقسام کے ایک ہزار بیکٹیریا اور فنگس موجود ہو سکتے ہیں، جن میں سے کچھ آپ کے پاؤں کے پسینے کو کھاتے ہیں اور ان کے بدبودار فضلات ہی پاؤں، جرابوں اور جوتوں سے آنے والی بو کی اصل وجہ ہیں۔ یہ بیکٹیریا نسبتاً بے ضرر اقسام سے لے کر خطرناک جراثیم تک ہو سکتے ہیں، جیسے ایسپرگلس (Aspergillus)، سٹیفیلوکوسس (Staphylococcus)، کینڈِیڈا (Candida)، ہسٹوپلازما (Histoplasma) اور کریپٹوکوکس (Cryptococcus)۔
سٹیفیلوکوسس بیکٹیریا سکِن انفیکشن کا سبب بنتے ہیں، جو چھالے اور تکلیف دہ پھوڑے پیدا کرتے ہیں۔شدید کیسز میں یہ انفیکشن خون میں زہر (Blood Poisning) جیسی مہلک بیماریوں تک پہنچ سکتا ہے۔دوسری طرف، ایسپرگلس ایک فنگس ہے جو ایسپرگِلوسِس نامی سانس کی بیماری کا باعث بنتا ہے، جس میں مریض کو سانس میں سیٹی بجنے جیسی آواز کے ساتھ کھانسی ہوتی ہے اور بعض اوقات خون کے لوتھڑے بھی کھانسی کے ساتھ خارج ہوتے ہیں۔
ایک بار جب بیکٹیریا آپ کی جرابوں میں نشوؤنما پانے لگیں، تو وہ وہیں رُکے نہیں رہتے۔ہسپتالوں میں کی گئی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ مریضوں کی پہننے والی جرابیں (Slipper Socks) فرش سے جراثیم اٹھا کر بستروں تک پہنچا دیتی ہیں، جن میں اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھنے والے خطرناک جراثیم بھی شامل ہوتے ہیں۔
تاہم، جرابوں سے لاحق ہونے والا سب سے بڑا خطرہ زیادہ عام جلدی انفیکشنز کا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فری اسٹون کہتی ہیں آپ گندی جرابوں کے ذریعے انفیکشن پھیلا سکتے ہیں، مثلاً ویروکا، جو ہیومن پیپیلوما وائرس سے ہوتا ہے اور انتہائی متعدی ہے۔ لہٰذا جرابیں نہ دھونا اور پھر فرش پر چلنا دوسروں کو بھی اس وائرس سے متاثر کر سکتا ہے۔اسی طرح، ایٹھلیٹس فٹ فنگس بھی جرابوں میں موجود رہتا ہے اور دھوئی نہ جانے والی جرابوں کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔روزانہ جرابیں تبدیل کرنے کے علاوہ انہیں درست طریقے سے دھونا بھی نہایت ضروری ہے تاکہ انفیکشن سے بچا جا سکے۔
مسئلہ یہ ہے کہ عام کپڑے دھونے کے درجہ حرارت، یعنی 30 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ ، ان حدود میں آتے ہیں جن میں پاؤں پر موجود جراثیم باآسانی زندہ رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فری اسٹون کہتی ہیں ڈٹرجنٹ سے جرابیں دھونے سے صفائی تو ضرور ہوتی ہے، لیکن میری لیبارٹری کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر دھلائی بہت زیادہ گرم پانی میں نہ کی جائے تو کچھ بیکٹیریا جرابوں میں باقی رہ جاتے ہیں۔
جرابیں دھونے کا طریقہ
خوش قسمتی سے ڈاکٹر فری اسٹون نے جرابوں کو زیادہ عرصے تک صاف اور تروتازہ رکھنے کا صحیح طریقہ بتا یا ہے۔ڈاکٹر فری اسٹون نے کہا کہ آپ کو ایسا پانی استعمال کرنا چاہیے جس کا درجہ حرارت کم از کم 60ڈگری سینٹی گریڈ (140 فارن ہائیٹ) ہو اور اس کے ساتھ اینزائم پر مبنی ڈٹرجنٹ شامل ہو۔
اینزائمز جرابوں کے ریشوں میں جمی ہوئی بیکٹیریا کو الگ کر دیتے ہیں اور زیادہ درجہ حرارت ان بیکٹیریا اور فنگس کو ختم کر دیتا ہے جو انسانی پاؤں کے درجہ حرارت پر رہنے کے عادی ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر آپ کی واشنگ مشین 60 ڈگری سینٹی گریڈ کی وہ حرارت فراہم نہیں کر سکتی جو جراثیم ختم کرنے کیلئے ضروری ہے، تو ایک گرم استری بھی یہ کام بخوبی انجام دے سکتی ہے، خاص طور پر اگر اس میں بھاپ دینے کی سہولت موجود ہو۔یہ استری کی حرارت کو جراب کے اندر تک پہنچنے میں مدد دیتی ہے، جس سے بیکٹیریا، ویروکا وائرس یا فنگس (ایٹھلیٹس فْٹ) سب ختم ہو جاتے ہیں۔