بچوں کی پرورش
انسان کے بچے کو بہت زیادہ عرصے تک نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بکری اور ہرن کے بچے تو فوراً چلنا پھرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن انسان کے بچے کو تقریباً ایک سال لگ جاتا ہے۔ خوراک اور تحفظ کے لیے بچے والدین کے محتاج ہیں۔ بچوں کی پرورش کی ذمہ داری والد ین کی سمجھی جاتی ہے۔ پہلے وقتوں میں بچوں کی ذمہ داریاں بانٹ بھی لی جاتی تھیں کیونکہ خاندان بڑے ہوتے تھے۔ دادی، بھابھی یا پھوپھی خیال رکھنے کو موجود ہوتی تھیں، لیکن اب یہ رواج کم و بیش متروک ہو چکا ہے۔ آج کل اکثر بچے چھوٹے خاندان میں پلتے ہیں۔ اکثر بچے نرسریوں میں جاتے ہیں اور زیادہ تر بچے چھ سال کی عمر میں سکول جاتے ہیں۔ معاشرتی تبدیلی اور تحقیقات کی بدولت بچوں کی پرورش کے بارے میں سوچ بدل گئی ہے۔ آج بچپن کھیلنے اور سیکھنے کا نام ہے اور بچوں سے پہلے کی طرح مطالبے بھی نہیں کئے جاتے۔ اب انہیں مارنے کی بجائے پیار سے سمجھانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سکولوں میں پہلے کی طرح تشدد کے ذریعے سزا دینے کا رواج بھی نہیں رہا۔ والدین زیادہ سے زیادہ وقت اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور جس وقت وہ بچوں کے ساتھ نہیں ہوتے اس وقت میں بچوں کی زندگی کے بارے میں بہت زیادہ جاننا چاہتے ہیں۔ اسی لئے وہ نرسری اور سکول کے ساتھ اچھے تعاون کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ا کثر والد ین بچوں کے دوستوں اور ان کے والدین کے ساتھ شناسائی کو بھی بہت اہم سمجھتے ہیں۔چونکہ بچے گھر سے باہر بہت کچھ سیکھتے اور تجربہ حاصل کرتے ہیں اس لئے وہ جس ماحول اور معاشرے میں رہتے ہیں اس کا اثر بھی لیتے ہیں۔ بیرونی ماحول پوری طرح والدین کے کنٹرول میں نہیں ہوتا۔ والدین بچوں کی نشوونما کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں نہیں رکھ سکتے اور بچے بھی وہ سب کچھ نہیں کرتے جو والدین چاہتے ہیں۔ نہ ہی یہ ممکن ہے اور نہ ہی اس کی امید کرنی چاہیے۔ بچے اپنے والدین کی مکمل نقل نہیں ہو سکتے۔ لیکن پھر بھی والدین عموماً بچوں کے لئے اچھی مثال بننا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کو بتاتے ہیں کہ انسان کا مختلف حالات میں رویّہ اور ردّ ِعمل کیسا ہونا چاہیے۔اکثر والدین کبھی کبھی یہ سوچتے ہیں کہ بچوں کی پرورش مشکل کام ہے۔ وہ ایسے افراد سے مشورہ لے سکتے ہیں جنہیں اس بارے میں بہت علم ہو، اس موضوع پر کتابیں پڑھ سکتے ہیں یا انٹر نیٹ پر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ پہلے بچے کی پیدائش پر والدین کو زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں لیکن پھر ان کا تجربہ بڑھتا جاتا ہے اور وہ پہلے کی نسبت بہتر پرورش کرنے لگتے ہیں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ والدین پرورش کے بارے میں بنیادی باتوں کی جان کاری حاصل کر لیں۔ ٭…٭…٭