جسم سے بدبو آنے کا مسئلہ
جسم سے بدبو آئے تو دوسروں کو ناگواری کا احساس ہوتا ہے اور ان کے ردِعمل یا رویے سے فرد خود بھی ندامت محسوس کرنے لگتا ہے۔ یہ مسئلہ بعض افراد کی سماجی زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیتا ہے کیونکہ وہ ملنا جلنا کم کر دیتے ہیں تاکہ انہیں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عام طور پر اسے موسم گرما کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ سرما میں بھی پوری شدت کے ساتھ پیدا ہو سکتا ہے۔ گرمیوں میں تو ہر طرف گرمی کا راج ہوتا ہے لیکن سردیوں میں ہم مختلف طریقوں سے خود گرمی کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہم گرم کپڑے پہنتے ہیں، کمروں کو گرم رکھتے ہیں اور آگ بھی سینکتے ہیں۔ علاوہ ازیں گرما گرم چائے یا کافی زیادہ پی جاتی ہے۔ اس سے غیرمحسوس انداز میں پسینہ آتا ہے۔ کیفین کے زیادہ استعمال سے جسمانی بو پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ گرما میں جہاں بغیر جرابوں کے کھلے جوتے پہنے جاتے ہیں وہیں سرما میں بند جوتے اور جرابیں زیادہ پہنی جاتی ہیں۔ یہ بھی عام طور پر بدبو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں اور بعض افراد کے لیے یہ مسئلہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ گھر پہنچے بغیر جوتے اتارتے ہی نہیں تاکہ لوگ متاثر نہ ہوں اور وہ بھی ندامت سے بچ جائیں۔ پسینہ خود بے بو ہوتا ہے لیکن یہ بیکٹیریا کو پَنپنے کا موقع دیتا ہے جو بو پیدا کرتے ہیں۔ صورت حال میں مزید شدت کم نہانے کی وجہ سے آتی ہے۔ سرما میں زیادہ تر لوگوں کا جی نہیں چاہتا کہ وہ نہائیں۔ اسی طرح بعض لوگ ایک ہی لباس کئی روز پہنے رکھتے ہیں۔ بہرحال یہ مسئلہ کسی بھی موسم میں درپیش ہو سکتا ہے۔ پسینہ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بو کا تعلق اس امر سے بھی ہے کہ پسینہ پیدا کرنے والے کون سے گلینڈز سرگرم ہیں اور پسینہ کیسا ہے۔ بدبو پیدا کرنے والا پسینہ زیادہ تر ایپوکرائن گلینڈز سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ گلینڈز چھاتی، ران کے جوڑوں، آنکھوں، بغلوں اور کانوں میں ہوتے ہیں۔ ایپوکرائن گلینڈز سے پیدا ہونے والے پسینے میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ جن افراد کو بہت زیادہ پسینہ آنے کا مسئلہ ہوتا ہے ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے جسم سے زیادہ بو آتی ہو گی لیکن یہ ضروری نہیں کیونکہ ان کے پسینے میں نمک کی مقدار اتنی زیادہ ہو سکتی ہے کہ بیکٹیریا پروٹین کو توڑ ہی نہ پائیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بدبو جسم پر بیکٹیریا کے بڑھنے سے ہوتی ہے لیکن دراصل اس کا سبب بیکٹیریا کا پروٹین کو تیزاب میں بدلنے کا عمل ہے۔ آئیے اب حل اور علاج کے بارے میں جانیں۔ مسئلہ خود حل کرنے کی کوشش: جسم سے بدبو آنے کا مسئلہ عام ہے اور آپ کو اس سے خود ہی نمٹنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل کام کریں۔اپنی بغلوں، ران کے جوڑوں اور پاؤں کو دن میں دو بار صابن سے دھوئیں اور پھر اچھی طرح خشک کریں۔ بغلوں میں باقاعدگی سے شیو کریں۔ پسینے کی بدبو ختم کرنے والے اینٹی پرسپیرنٹس اور ڈیوڈورنٹس باقاعدگی سے استعمال کریں۔ اپنے کپڑے باقاعدگی سے تبدیل کریں اور دھوئیں۔ قدرتی دھاگے جیسا کہ کاٹن، اون اور ریشم کے کپڑیں پہنیں۔ اینٹی بیکٹیریل جرابیں پہنیں۔ یہ کام مت کریں:زیادہ بو اور مرچ مصالحوں والی غذا نہ کھائیں۔ زیادہ کافی استعمال نہ کریں۔ اس سلسلے میں آپ کسی فارماسسٹ سے پوچھ سکتے ہیں:تیز اینٹی پرسپیرنٹس، کپڑوں کو پسینے سے محفوظ کرنے والی شیلڈز، پاؤں پر پسینے کے لیے لگانے والا پاؤڈر، متبادل صابن۔ اگر خود سے یہ کام کرنے کے باوجود جسم سے بدبو نہ جائے تو علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ اگر اس بدبو سے آپ کو اپنی عزت نفس مجروح ہوتی محسوس ہو یا بو تبدیل ہو یا اچانک بہت زیادہ پسینہ آنا شروع ہو جائے تب بھی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اس کا علاج ڈاکٹر عموماً یوں کرتے ہیں: تیز اینٹی پرسپیرنٹ تجویز کرنا۔ پسینہ روکنے کے لیے بغلوں میں انجکشن، پسینے کے غدود کو سرجری سے نکال دینا۔ جن چیزوں سے جسم کی بدبو بڑھتی ہے وہ یہ ہیں: ورزش، گرم موسم، ہارمون میں تبدیلی، زیادہ وزن، ذیابیطس، گردے یا جگر کے امراض، بعض اقسام کی ادویات جیسا کہ اینٹی ڈپریسنٹس۔ پاؤں میں بدبو سے نجات کے طریقے: پاؤں میں بدبو کا سبب عموماً بند جوتے اور جرابیں ہوتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے آپ کو ایسی جرابیں پہننی چاہئیں جن میں سے ہوا کا گزر نسبتاً آسانی سے ہوتا ہو۔ ایسی جرابیں قدرتی اجزا جیسا کہ کاٹن اور اون سے بنی ہوتی ہیں۔ روزانہ جرابوں کا صاف جوڑا پہنیں۔ جن جوتوں میں چمڑا استعمال ہوتا ہے ان میں پسینے کی تبخیر بہتر ہوتی ہے، اس لیے وہ بہتر ہیں۔ اگر جوتے پہننے سے آپ کے پاؤں میں زیادہ بو پیدا ہوتی ہے تو ایک جوڑے کو دو دن سے زیادہ مسلسل مت پہنیں۔ جب کبھی ممکن ہو جوتے اتار کر ننگے پاؤں گھومیں یا کم از کم جب ضرورت نہ ہو تو جوتے اتار دیں۔