عوام کو حکومت سے زیادہ اپوزیشن کے غیرفعال رہنے سے شکوہ
تجزیے
اقتدار میں آکر بحران سے نمٹنا بظاہر ناممکن، حزب اختلاف انتظار کی پالیسی پر گامزناحتسابی نظام جمہوریت کا بنیادی ستون مگر عوامی فلاح و بہبود حکمرانی کا بنیادی راستہ
(تجزیہ:سلمان غنی)اپوزیشن کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز آئی ہے لیکن نئی تاریخ کا ابھی تعین نہیں ہوا جبکہ حکومتی ترجمان وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے ،اصولاً اس بات سے اختلاف ممکن نہیں کہ جمہوریت کا بنیادی ستون احتساب اور جزا و سزا کا نظام ہے مگر عوامی فلاح و بہبود حکمرانی کا بنیادی راستہ ہوتا ہے ،پالیسی سازوں میں غیرضروری طور پر سیاسی احتساب پر زور ہے اور عوامی بہبود کا کوئی چال چلن نہیں ہے ،عوام کو حقیقت میں جو گلہ حکومت سے ہے اس سے زیادہ شکوہ اپوزیشن کے غیر فعال رہنے سے ہے ، مگر مشاورت اور متفقہ حکمت عملی اس کا جمہوری حق ہے ، جسے حکومت کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے ،اپوزیشن کا اب تک کا رویہ ہمیں باور کرا رہا ہے کہ انہیں حکومت گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں ، ان کی اصل خواہش سیاسی اور معاشی بحران کے ہاتھوں حکومت کی صفوں کے درہم برہم ہونے کا انتظار ہے ، اپوزیشن کی نظر میں دو نکات ہیں اول یہ کہ اس وقت اقتدار میں آ کر بحران سے نمٹنا بظاہر ناممکن ہے ، دوسرا یہ کہ انتظار کیا جائے اور حالات کے مطابق اپنی شرائط پر اقتدار کی راہ ہموار کی جائے ،حکومت بھی اپوزیشن کی اس خواہش یا منصوبے کو بھانپ چکی ہے ، اس لیے بیان بازی اور سیاسی تلخی بڑھانے کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے اب یکطرفہ احتساب کے تاثر کو ختم کرنے کیلئے اپنی صفوں کی جانب بھی گرین سگنل دینا پڑ رہا ہے ، غلام سرور خان کی بے چینی، نورالحق قادری کا معاملہ، خیبرپختونخوا میں اجمل وزیر کی برطرفی بتا رہی ہے کہ حکومت احتساب کے یکطرفہ عمل پر کافی دباؤ کا شکار ہے ،حکومت اس حقیقت کو مت بھولے کہ کامیابی اپوزیشن کو دبانا نہیں بلکہ حکمرانی کا بحران ختم کرنے میں ہے ۔