سرینگر کی منزل جدوجہد کی متقاضی، مربوط پالیسی بنائیں
تجزیے
سرکاری نقشے میں کشمیر کو پاکستان کا حصہ قراردینا کشمیر کاز سے کمٹمنٹ کا اظہارکشمیری ترنوالہ بننے کو تیار نہیں، بھارت کا مکروہ ،بھداچہرہ دنیا کو دکھایا جائے
حکومت نے بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے دن کو یوم استحصال کے طورپر منانے کے اعلان کے ساتھ واضح کیا ہے کہ ہماری منزل سرینگر ہے ، جس جامع مسجد کو تالے لگائے گئے ہیں وہ تالے ٹوٹیں گے ، بھارت نے ایک سال میں دیکھ لیا کہ دس لاکھ فوج تعینات کرنے کے بعد بھی وہ یہاں اپنا تسلط قائم نہیں کر سکا اور کشمیری کرفیو اور لاک ڈاؤن کے باوجود بھی اپنی آزادی ، حق خودارادیت کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔ ہر شہید کا جنازہ بھارت سے نفرت کی علامت کے طور پر بڑی احتجاجی ریلی میں تبدیل ہوتا نظر آتا ہے
کشمیری نوجوان بھارتی افواج کیلئے تر نوالہ بننے کو تیار نہیں ، ان کے پاس اب آزادی کے حصول کیلئے مزاحمت کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا ، 5 اگست 2019 سے 5 اگست 2020 تک کا سفر ظاہر کرتا ہے کہ کشمیریوں نے سرنڈر نہیں کیا وہ اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوئے وہ حق خود ارادیت پر سمجھوتے کیلئے تیار نہیں اور وہ مر سکتے ہیں مگر بھارتی تسلط قبول نہیں کر سکتے ۔ پاکستان کے اہل سیاست کشمیریوں کی جدوجہد سے یکجہتی کا اظہار تو کرتے نظر آتے ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اس نازک گھڑی میں اپنے نجی معاملات میں الجھنے کے بجائے مصیبت میں گھری اس محکوم، مظلوم اور نہتی قوم کی مدد کیلئے آگے آئیں،پاکستان غیرسنجیدگی کا شکار ہو کر ذاتی مصلحتوں کے گرداب میں پھنسا رہا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
ہمارے وزیر خارجہ سرینگر کو منزل تو قرار دیتے نظر آتے ہیں مگر منزل کے حصول کیلئے کرنا کیا ہو گا ،یہ بتاتے نظر نہیں آتے ، یہ منزل نعروں، تقریروں کی نہیں جدوجہد کی متقاضی ہے ،کشمیر کا مقدمہ پاکستان میں لڑنے کے بجائے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کا مکروہ، شرمناک اور بھدا چہرہ دنیا کو دکھایا جائے ،5 اگست کے موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے اپنے سرکاری نقشہ میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دینے کا اعلان کشمیر کاز سے اپنی کمٹمنٹ کا اظہار اور اس بات کا واضح اعلان ہے کہ کشمیر ہمارا ہے اور سارے کا سارا ہے ،لہٰذا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے عملی رنگ دینے کیلئے ایک مؤثر اور مربوط پالیسی اختیار کی جائے تا کہ عالمی سطح پر اس کیلئے فضا سازگار ہو اور پھر کشمیریوں کو مستقبل کے تعین کیلئے حق خود ارادیت مل سکے ۔