
روسی وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نمائندہ دنیا نیوز شاہد گھمن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ماریہ زخارووا نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی استحکامی افواج کی تعیناتی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 میں شامل ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے سے منسلک ہے، تاہم اس قرارداد میں اقوامِ متحدہ کے تحت کسی کلاسیکی امن مشن، جو براہِ راست سلامتی کونسل کے ماتحت ہو، اس کے قیام کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
نمائندہ دنیا نیوز نے اپنے سوال میں استفسار کیا تھا کہ موجودہ صورتحال میں، جب متعدد ممالک فلسطین میں امن کے قیام کے لیے امن فوج بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں، آیا روس بھی اقوامِ متحدہ یا کسی دوسرے بین الاقوامی فریم ورک کے تحت اپنی امن فوج بھیجنے پر غور کر رہا ہے، اور اس حوالے سے ماسکو کی سرکاری پوزیشن کیا ہے۔
روسی ترجمان کے مطابق یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کے باعث روس نے اس قرارداد پر ووٹنگ کے دوران غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا، روسی روایت کے مطابق روس اپنے فوجی اہلکار اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں بطور ’’بلیو ہیلمٹس‘‘ تعینات نہیں کرتا، البتہ روس اقوامِ متحدہ کے امن آپریشنز میں فوجی مبصرین، عسکری مشیروں اور امن دستوں کی تربیت کے ذریعے تعاون فراہم کرتا رہے گا۔
بریفنگ کے آغاز میں نمائندہ دنیا نیوز شاہد گھمن نے روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی، اس کے ساتھ ہی نئے سال کی پیشگی مبارکباد اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا، جس پر ماریہ زخارووا نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
یہ بریفنگ روسی وزارتِ خارجہ کی سال 2025 کی آخری پریس بریفنگ تھی، جس کے باعث اس بیان کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔
سے اہم مضامین پڑھیئے