بھارت: اقلیتوں کے خلاف نفرت میں اضافہ، کرسمس تقاریب پر حملے

نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کے خلاف تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سامنے آئے ہیں، جن پر سوشل میڈیا اور انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق 25 دسمبر کو ملک کے مختلف حصوں میں کرسمس کی تقریبات کو ہندوتوا سے منسلک انتہا پسند عناصر کی جانب سے نشانہ بنایا گیا، متعدد مقامات پر مسیحی برادری کی مذہبی تقریبات میں مداخلت کی گئی اور سجاوٹ کو نقصان پہنچایا گیا۔

ساؤتھ ایشیا ٹائمز کے مطابق ریاست آسام کے ضلع نلباڑی میں واقع سینٹ میری سکول میں توڑ پھوڑ کی گئی، جبکہ پانیگاؤں میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد سے منسلک افراد پر تشدد اور ہنگامہ آرائی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

اسی طرح چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں میگنیٹو مال میں کرسمس کے موقع پر کی گئی سجاوٹ کو نقصان پہنچایا گیا، ریاست کیرالہ کے ضلع پالکّاڈ میں بچوں کے کرسمس کیرول گروپ پر حملے کی بھی اطلاع دی گئی ہے، جس کا الزام ایک آر ایس ایس کارکن پر عائد کیا جا رہا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خصوصاً مسلم اور مسیحی برادری کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے، ان واقعات کے بعد سوشل میڈیا پر اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ اور مذہبی آزادی کے بارے میں تشویش مزید بڑھ گئی ہے۔

عالمی سطح پر سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کے کارکنان ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں، ناقدین کا کہنا ہے کہ مذہبی آزادی ایک بنیادی حق ہے، مگر بھارت میں اقلیتی طبقات خوف اور عدم تحفظ کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں