اقوام متحدہ نے حرکۃ الشباب کو صومالیہ اور خطے کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیدیا

نیویارک( ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے حرکۃ الشباب کو صومالیہ اور خطے کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیدیا۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پیچیدہ اور غیر روایتی حملوں سے متعلق ماہرین نے مزید کہا کہ صومالی اور بین الاقوامی افواج کی جانب سے القاعدہ سے وابستہ ‘حرکۃ الشباب’ کی کارروائیوں کو روکنے کے لئے جاری مسلسل کوششوں کے باوجود صومالیہ کے اندر پیچیدہ اور غیر روایتی حملے کرنے کی اس گروپ کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ خطرہ محض اس تنظیم کے حملوں کی صلاحیت تک محدود نہیں ہے، ان میں دارالحکومت موگادیشو میں کارروائیاں شامل ہیں جہاں 18 مارچ کو صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تنظیم کے منظم بھتہ خوری کے نیٹ ورکس، جبری بھرتیوں کے عمل اور ان کی مؤثر پروپیگنڈا مشینری سے بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب منگل کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے متفقہ طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کی ’’سپورٹ اینڈ اسٹیبلٹی‘‘ فورس کے مینڈیٹ میں 31 دسمبر 2026 تک توسیع کی منظوری دی ہے، اس فورس میں 11 ہزار 826 اہل کار شامل ہیں، جن میں 680 پولیس اہل کار بھی ہیں۔

ماہرین نے اشارہ کیا کہ یہ شدت پسند گروہ پڑوسی ملک کینیا کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے، جہاں وہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کے استعمال (جو زیادہ تر سکیورٹی اہل کاروں کو نشانہ بناتے ہیں) سے لے کر انفراسٹرکچر پر حملوں، اغوا، گھروں پر چھاپوں اور مویشیوں کی چوری جیسی کارروائیاں کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ماہرین کی ٹیم نے وضاحت کی ہے کہ ‘حرکۃ الشباب’ نے رواں سال کینیا کے اندر اوسطاً ماہانہ تقریباً 6 حملے کیے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شمال مشرق میں صومالیہ کے ساتھ متصل مانديرا اور لامو کے علاقوں میں کیے گئے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں