خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 31 برس بیت گئے

لاہور: (دنیا نیوز) خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 31 برس بیت گئے۔

پروین شاکر شاعری کی صورت میں وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے، محبت، خوشبو، پھول، ہوا اور تتلی کا ذکر ان کے اشعار میں جا بجا ملتا ہے، پروین شاکر کو آدم جی ادبی ایوارڈ اور ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

4نومبر1952ء کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والی پروین شاکر نے نوعمری میں ہی ادبی سفر کا آغاز کر دیا تھا، نثرنگاری بھی کی مگرشاعری نے انہیں پہچان دی،غزلیں اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی۔

ان کا ابتدائی قلمی نام بینا تھا، 1976ء میں پہلا مجموعہ کلام خوشبو منظرعام پر آیا جس نے ادبی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا اور انہیں خوشبو کی شاعرہ کا خطاب دیا گیا، پروین شاکر کی خوشبوکے علاوہ دیگر تصانیف میں صد برگ، خود کلامی، انکار، ماہ تمام، کف آئینہ اور گوشہ چشم شامل ہیں۔

پروین شاکر کی شاعری کو آج بھی ادبی ذوق رکھنے والے افراد بے پناہ پسند کرتے ہیں اور ان کو خوب داد تحسین پیش کرتے ہیں، اردو ادب میں شاندار خدمات کے اعتراف میں پروین شاکر کو 1990ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سےبھی نوازا گیا تھا۔

پروین شاکر 26 دسمبر1994ء کو 42 برس کی عمر میں اسلام آباد میں ایک کار حادثے کے نتیجے میں راہی ملک عدم ہوگئی تھیں مگر اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ آج بھی زندہ ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں