وزیراعظم کی یکسوئی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اہم
تجزیے
کشمیریوں کی جدوجہد فیصلہ کن بنانے کے لیے ہر پلیٹ فارم پر بات کی جائے علی گیلانی کیلئے نشانِ پاکستان کے مقبوضہ وادی میں زبردست اثرات ہوں گے
وزیراعظم عمران خان کے آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب اور اس میں اٹھائے جانے والے نکات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وزیراعظم نہ صرف خود کشمیر کاز کے حوالے سے یکسو اور سنجیدہ ہیں بلکہ ان کی حکومت مسئلے کی عالمی حیثیت کے حوالے سے طے شدہ پلان پر گامزن ہے ، جس کے نتیجے میں کشمیر کی آزادی کی جدوجہد فیصلہ کن ہو سکتی ہے ۔ وزیراعظم کی یکسوئی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اہم ہے ۔ وزیراعظم نے اپنا بیانیہ کھول کر رکھ دیا اور 5 اگست کے بھارتی اقدام پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا مذکورہ اقدام کا مقصد طے شدہ ایجنڈا کے ساتھ دہشت پھیلانے اور کشمیریوں کی آواز دبانے کا منظم عمل تھا لیکن یہ بھارت کو الٹا پڑا اور یہ آوازیں دبنے کے بجائے مزید ابھریں۔
وزیراعظم کی جانب سے ایک اہم اعلان جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے رہنما علی گیلانی کے لیے نشانِ پاکستان تھا۔ علی گیلانی جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر میں بنیادی کردارکے حامل ہیں اور پاکستان سے ان کی کمٹمنٹ کا عالم یہ ہے کہ وہ ہمیشہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں پاکستان اقتصادی و معاشی لحاظ سے مضبوط ہو گا تو جدوجہدِ آزادی میں اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ سید علی گیلانی کے لیے نشانِ پاکستان کے اعزاز کے اعلان کے مقبوضہ وادی میں زبردست اثرات ہوں گے کیوں کہ ان کو وہاں تمام طبقات خصوصاً نوجوانوں میں زبردست پذیرائی حاصل ہے ۔
وزیراعظم کے خطاب کو آزادیٔ کشمیر کی جدوجہد اور اس کی نتیجہ خیزی کے حوالے سے اہم قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کے اندر 5 اگست کے حوالے سے پیدا شدہ اتحاد و یکجہتی کی فضا کو برقرار رکھا جائے اور اسی سپرٹ کو پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے کیوں کہ مضبوط، مستحکم پاکستان زیادہ مؤثر انداز میں کشمیر کی آزادی کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ عمران خان مسئلہ کشمیر کی عالمگیریت کے قائل ہیں اس کے لیے انہیں مؤثر حکمت عملی کے تحت ایسے سفارت کار اور سیاست دانوں کو بیرونی محاذ پر بروئے کار لانا پڑے گا جو مسئلے کی اہمیت کو جانتے ہوئے اپنا کیس دنیا کے سامنے رکھ سکیں۔ کشمیر پر مذاکرات کا عمل ہمارے لیے فائدہ مند رہے گا کیوں کہ ہمارا سیاسی کیس ہے ،
جب کہ بھارت مذاکرات سے گریزاں ہی اس لیے ہے کہ اس کا کوئی سیاسی کیس نہیں۔کشمیریوں کی جدوجہد فیصلہ کن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی اور علاقائی طور پر ہر پلیٹ فارم پر کشمیر کاز پر بات کی جائے ۔