کلبھوشن تک دوسری بار قونصلر رسائی ، پاکستان کا مثبت پیغام
تجزیے
سفارتکاروں کا غیرسنجیدہ رویہ، بھارت ایکسپوزہوا ،پاکستان امتحان میں کامیابکلبھوشن نیٹ ورک پاکستان میں منظم دہشت گردی کے سلسلہ کا دوسرا نام تھا
(تجزیہ: سلمان غنی) پاکستان کی جانب سے دوسری مرتبہ بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دینا اس کے ذمہ دارانہ طرز عمل اور جنیوا کنونشن کی قرار دادوں کا پابند ہونا ظاہرکرتا ہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عمل ہوا مگر بھارتی سفارتکاروں نے راہ فرار اختیار کی اور کلبھوشن سے بات تک کرنا گوارا نہ کیا اور وہ انہیں پکارتا رہا، بھارتی سفارتکاروں کا رویہ حیران کن تھا، لگتا ہے کہ انہیں بات ہی نہیں کرنی تھی تو پھر بھارت نے رسائی کیوں مانگی؟ اس سے بھارت کی بدنیتی سامنے آ گئی، کلبھوشن یادیو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار ہوا، اس نے دہشت گردی اور تخریب کاری کی متعدد وارداتوں کا اعتراف کیا تھا، اس پر باضابطہ طور پر مقدمہ چلا، 2017ء میں فوجی عدالت نے اسے سزا سنائی تھی، سزا کے بعد بھارتی وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دے کر کہ کلبھوشن دھرتی کا بیٹا ہے ، تسلیم کر لیا کہ کلبھوشن کو بھارت کی آشیرباد حاصل تھی اور وہ را کے ایجنڈا پر ہی پاکستان میں دہشتگردی اورتخریب کاری کا گھناؤنا کھیل کھیل رہا تھا،کلبھوشن نیٹ ورک پاکستان میں منظم دہشت گردی کے سلسلہ کا دوسرا نام تھا، پتا چلتا ہے کہ بھارت خود کو بین الاقوامی اداروں کا پابند سمجھتا ہے اور نہ ہی اس کے نزدیک انسانی حقوق یا اخلاقی قدروں کی کوئی حیثیت و اہمیت ہے ، کلبھوشن یادیو نیٹ ورک پکڑے جانے کے بعد عالمی و علاقائی سطح پر بھارت کا بھیانک چہرہ کھل کر سامنے آیا، پاکستان نے دو مرتبہ قونصلر رسائی دے کر دنیا پر ظاہر کیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ملک ہے ، دوسری طرف بھارتی طرز عمل اب دنیا کیلئے ڈھکا چھپا نہیں رہا، بھارت کی انتہاپسند لیڈر شپ نے ناصرف اقلیتوں کا جینا اجیرن بنا رکھا ہے بلکہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرتے ہوئے نہتے اور مظلوم کشمیریوں کی حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے ، ماضی میں آنے والے دباؤ کے بعد پاکستان کے طرز عمل نے اس کی حیثیت ایک ذمہ دار ملک کے طور پر اجاگر کی ہے ، متعدد بار دنیا کو یہ باور کرایا کہ ہم کشمیر سمیت اہم اور سلگتے ایشوز پر بھارت سے بیٹھ کر بات چیت کیلئے تیار ہیں ، امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ثالثی کی پیشکش کی جسے بھارت نے ٹھکرا دیا، اسی لئے بعض بین الاقوامی اداروں نے امریکا اور دیگر قوتوں کو یہ سفارش کی کہ وہ بھارت کو اپنا طرز عمل بدلنے کیلئے اثر و رسوخ بروئے کار لائیں۔ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھی بھارت کی جانب سے عالمی دباؤ بڑھایا جا تا رہا مگر کلبھوشن کے دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہونے اورعدالت سے سزا کے بعد پاکستان اس قابل نہیں رہا کہ اس کے بارے میں کوئی دوسرا فیصلہ کر سکے ۔ بھارتی سفارتکاروں کے رویئے سے پتا چلا کہ وہ قونصلررسائی میں سنجیدہ نہیں،محض پاکستان کا امتحان لینا مقصود تھا، اگرایسے ہی تھا توپاکستان اس امتحان میں کامیاب رہا، جبکہ بھارت ایکسپوز ہوگیا، لہٰذا دنیا کو آگے بڑھ کر بھارت کا رخ درست کرنے اور انتہا پسندانہ کارروائیوں سے باز رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، کلبھوشن یادیو ، اس کا نیٹ ورک اور اس کے خلاف فیصلہ دراصل بھارت کے طرز عمل اور کردار کا آئینہ دار ہے جو قطعی طور پر ایک ذمہ دار ملک کو زیب نہیں دیتا۔