بھارت میں مذہبی آزادی پر امریکی رپورٹ دنیا کیلئے بڑا امتحان
تجزیے
اقلیتوں پر زندگی تنگ کرنے ،کشمیریوں کی نسل کشی کی تپش محسوس کی جانے لگیعالمی ضمیر کی خاموشی ، عالمی قوتوں کی چشم پوشی سے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوئی
امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی جانب سے بھارت کو اقلیتوں کے حوالہ سے خطرناک ملک قرار دئیے جانے کی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب یہ تپش عالمی سطح پر بھی محسوس کی جانے لگی ہے اور بھارت میں اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے اور مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی اور ریاستی دہشت گردی نے عالمی اداروں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے جو ان کیلئے بڑا امتحان ہے ۔ کمیشن اپنی رپورٹ میں کہتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے ان کی عبادت گاہوں کی کھلی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے ہاں مذہبی آزادیوں کا گراف نیچے جا رہا ہے جس پر کمیشن نے وزارت خارجہ سے ان خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی اداروں اور عہدے داروں پر پابندی کی سفارش کی ہے ۔ امریکی کمیشن کی رپورٹ کی ٹائمنگ کو ہر حوالہ سے اہم قرار دیا جا سکتا ہے ۔سوال یہ ہے آخر کن وجوہات کی بنا پر بھارت اقلیتوں کے خلاف سرگرم عمل ہے ؟۔ کیا بھارت کوئی بین الاقوامی دباؤ قبول کر پائے گا؟ بھارت میں مسلمان مودی سرکار کا ٹارگٹ کیوں ہیں اورمقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کا کیا جواز ہے ۔ جہاں تک بھارت میں اقلیتوں کو ٹارگٹ کرنے کا سوال ہے تو یہ وجہ بڑی واضح ہے کہ نریندر مودی آر ایس ایس کا بانی رکن ہونے کے باعث ہندوتوا کے ایجنڈا پر سرگرم عمل ہے اور وہ آج کے بھارت کو ایک مرتبہ پھر ہندوستان بنانے پر تلا بیٹھا ہے ۔ اس مذموم مقصد کیلئے اس نے ریاستی مشینری اور افواج کو بھی سرگرم کر رکھا ہے ۔ نریندر مودی جب سے برسراقتدار آ ئے ہیں بھارت اندرونی انتشار اور خلفشار سے دوچار ہے اور اس کی بڑی وجہ بھارتی لیڈرشپ کی انتہاپسندی اور شدت پسندی ہے ۔ موجودہ حالات بتا رہے ہیں بھارت کا مسلم دشمن چہرہ اور اقلیتوں کے خلاف اقدامات کی جرات اسے درحقیقت عالمی ضمیر کی مسلسل خاموشی اور اہم عالمی قوتوں کی مسلسل چشم پوشی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔امریکی کمیشن کی رپورٹ کو عالمی قوتوں کیلئے چیلنج اور عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ قرار دیا جا سکتا ہے ۔ انہیں عالمی امن سے اپنی کمٹمنٹ کے اظہار اور انسانیت کی بقا کیلئے اور بڑا کردار ادا کرتے ہوئے بھارت سرکار اور اس کے پردھان منتری انتہا پسند نریندر مودی کا ہاتھ پکڑنا ہوگا اور انہیں باور کرانا پڑے گا کہ ریاستی مشینری کا استعمال امن کے قیام اور استحکام کیلئے ہوتا ہے نہ کہ اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے ۔ اگر بھارت کے اندر مسائل یا چیلنجز ہیں تو انکا سیاسی حل نکالا جائے ۔ خصوصاً کشمیر جیسے سلگتے ایشو کو طاقت کے زور پر دبانے سے استحکام نہیں آئے گا۔ نریندر مودی کی پالیسیوں اور اقدامات کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بھارتی سکیولرازم کا چہرہ مسخ ہو چکا ہے اور نام نہاد جمہوری بھارت عملاً فاشزم کی تصویر بنا نظر آ رہا ہے ۔