ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے تھا: لاہور ہائیکورٹ

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے تھا، یہ لاہور کی شناخت ہے، اسے کیوں چنا گیا؟

لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک کے حوالے سے درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی، عدالت نے پی ایچ اے کو آئندہ سماعت پر پارکوں کی بحالی سے متعلق پالیسی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے قرار دیا کہ فضائی آلودگی زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں سے پھیل رہی ہے، محکمہ ماحولیات کو چاہیے کہ تمام محکموں کی گاڑیوں کی فٹنس چیک کرے، محکمہ ماحولیات کے وکیل کو عدالت نے کہا کہ آپ کی اینٹی سموگ تو فارغ ہے، ان کو کسی اور کام پر لگا دیں۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے نواز شریف آئی ٹی سٹی کے پراجیکٹ میں بھی فضائی آلودگی پھیلنے پر ایکشن لیا،یہاں ہر وقت گرد ہی گرد تھی، تین ٹھیکیداروں کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ناصر باغ کا کیا بنا ہے، وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ ایل ڈی اے اور پی ایچ اے نے ناصر باغ کے حوالے سے سے ایک سیشن کیا، ناصر باغ کی ٹوٹل جگہ ایک سو چار کینال ہے اس میں سے گیارہ کینال پر پراجیکٹ ہو رہا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے پوچھا کہ ناصر باغ کو ہی اس پراجیکٹ کے لیئے کیوں چنا گیا؟ اولڈ ٹولنٹن مارکیٹ میں بھی ایک پارکنگ پلازہ بنا رہے تھے جسے میں نے روک دیا ہے، وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ ناصر باغ کے اطراف میں عدلیہ اور تعلیمی ادارے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مجھے کہیں سے معلومات ملیں کہ ناصر باغ میں درخت کٹ رہے ہیں، عدالت کو سول سوسائٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ ہم ڈی جی ایل ڈی اے کی میٹنگ سے بالکل مطمئن نہیں ہیں۔

عدالت نے سول سوسائٹی کو کہا کہ اگر آپ لوگ ایل ڈی اے کی میٹنگ سے مطمئن نہیں ہیں تو ناصر باغ پروجیکٹ کو عدالت میں چیلنج کریں، ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہیئے تھا، مجھے نہیں سمجھ آتی ناصر باغ کو کیوں چنا گیا کہ یہ لاہور کی شناخت ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اورنج لائن اور میٹرو نے پہلے ہی ہمارے تاریخی ورثے کو خراب کیا ہے، یہاں بیسیوں ایسی جگہیں ہیں جہاں یہ پراجیکٹ ہو سکتا تھا، اگر آپ پنجاب اسمبلی سے آگے آئیں تو یہ لاہور ہے جسے بچانا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ باقی تو اب ڈی ایچ اے اور مختلف پراجیکٹ بن ہی گئے ہیں، میں درختوں کی کٹائی کے معاملہ پر بہت زیادہ حساس ہوں، اگر مجھے پتہ چلا کہ پی ایچ اے کی منظوری کے بغیر درخت کٹے ہیں تو خود فوجدارای کارروائی کراؤں گا۔

عدالت نے مختلف محکموں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں