18 دسمبر: یومِ قائدِ کشمیر، تاریخ ساز کردار اور قیادت کی شاندار داستان

لاہور: (دنیا نیوز) رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کا شمار جموں و کشمیر کے علم و بصیرت اور جرأت مند سیاسی رہنما میں ہوتا ہے۔

آپ کی قیادت میں جموں و کشمیر میں ہندو انتہا پسندی اور ڈوگرہ حکومت کے مظالم کیخلاف منظم جدوجہد کا آغاز ہوا، 1931ء کے خون آشام واقعات، خصوصاً جامع مسجد جموں کی تقریر، تحریکِ حریت کا فیصلہ کن موڑ ثابت ہوئے۔

13 جولائی 1931ء کو سنٹرل جیل سری نگر کے سامنے 22 مسلمانوں کی شہادت کے بعد چوہدری غلام عباس تحریک کے پہلے اسیر بنے، 1932ء میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے قیام نے کشمیری مسلمانوں کو متحد اور مؤثر سیاسی پلیٹ فارم فراہم کیا۔

چوہدری غلام عباس کی قیادت میں کشمیری مسلمانوں کو پہلی بار قانون ساز اسمبلی میں نمائندگی اور ریاستی سطح پر اجتماعی حقوق دیے گئے، 1947ء میں بطور نگرانِ اعلیٰ آزاد کشمیر چوہدری غلام عباس نے ہزاروں مہاجرین کی باعزت آبادکاری کو یقینی بنایا۔

1951ء میں کشمیری قوم کے غیر متزلزل اعتماد اور والہانہ محبت کے باعث چوہدری غلام عباس کو باضابطہ طور پر "قائدِ کشمیر" کا اعزاز دیا گیا، چوہدری غلام عباس نے سیاسی آزادی، مضبوط ادارے اور پاکستان سے والہانہ تعلق کو کشمیری مستقبل کی ضمانت قرار دیا۔

چوہدری غلام عباس کی زندگی تاریخِ کشمیر اور پاکستان سے اٹوٹ رشتہ کی روشن اور ناقابلِ تردید شہادت ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں