لاہور ہائیکورٹ نے سنوکر کلب کے کاروبار کو جائز اور قانونی قرار دیدیا
لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سنوکر کلب کے کاروبار کو جائز اور قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سنوکر کلب چلانا قانونی اور تفریحی سرگرمی ہے کوئی قانون اس پر پابندی عائد نہیں کرتا، عدالت نے شہری کا سنوکر کلب بند کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد ظفر نے شہری محمد راشد کی اپیل پر 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق ہر شہری کو قانونی بزنس کرنے کا حق ہے، بیلیرڈ اور سنوکر کے کھیل غیر اخلاقی نہیں، نہ ہی قانون کے تحت ممنوع ہیں، قانونی دائرے میں چلنے والے کاروبار کو مبہم شکایات پر غیر معینہ مدت کیلئے بند نہیں کیا جا سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق وہ سرگودھا میں سنوکر کلب چلاتا تھا سنوکر کلب کے ذریعے عوام کو بیلیرڈ گیم کھیلنے کی تفریح فراہم کی جاتی تھی تاہم مخالف نے درخواست گزار کا سنوکر کلب بند کرنے کیلئے علاقہ مجسریٹ کو درخواست دی جس میں کہا کہ کلب رات دیر کھلا رہتا ہے اور شوروغل ہوتا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ مجسریٹ نے سی آر پی سی سیکشن 133 کے تحت سنوکر کلب بند کرنے کا حکم دیا، سنوکر کلب سی آر پی سی کے سیکشن 133 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، سیکشن 133 کے اختیارات صرف ہنگامی اور وقتی عوامی خلل کی صورت میں استعمال ہو سکتے ہیں، سیکشن 133 کے تحت حکم محدود اور مخصوص ہونا چاہیے، تاکہ کسی کے معاشی حقوق متاثر نہ ہوں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کاروبار پر مکمل پابندی عدالتی اختیارات کا غلط استعمال ہے، شور یا اوقاتِ کار کو ریگولیٹ کیا جا سکتا تھا، مکمل پابندی ضروری نہیں تھی، ٹرائل کورٹ نے قوانین کی درست تشریح نہیں کی، عدالت سنوکر کلب بند کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے، درخواست گزار تمام قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے دوبارہ سنوکر کلب کھول سکتا ہے۔