بیکٹیریا مریخ پر بھی زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: تحقیق

لاہور: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بعض بیکٹیریا جو انسانوں میں بیماری کا باعث بنتے ہیں مریخ پر زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمن ایرو اسپیس سینٹر کی ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی جسم میں رہنے والے چند ایسے بیکٹیریا جو جسم پر زیادہ دباؤ پڑنے سے بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، وہ مریخ پر نا صرف زندہ رہ سکتے ہیں بلکہ وہاں ان کی نشونما بھی ممکن ہے۔

یہ دریافت مستقبل کے مریخ مشن پر مائیکروبیل آلودگی کے امکانات اور انسانی نو آبادیات کے امکان کے بارے میں خدشات کو جنم دیتی ہے۔

مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بیکٹیریا جنہیں موقع پرست پیتھوجینز کہا جاتا ہے، مریخ کے ماحول کے سخت حالات کا مقابلہ کر سکتے ہیں، بشمول کم درجہ حرارت اور تابکاری کی بلند سطح کے، سرخ سیارے پر محفوظ اور جراثیم سے پاک مشن کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کیلئے ان جرثوموں کی بقا کی صلاحیتوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

جرمن ایرو سپیس سینٹر کولون سے وابستہ سائنسدانوں کی اس ٹیم کی سربراہی توماسو زکاریا نے کی ہے۔

زکاریا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ مریخ کی سطح پر درجہ حرارت انتہائی کم ہے اور وہاں ایسے دیگر عوامل کی صورت حال بھی نامناسب ہے، جنہیں کسی سیارے پر انسانی زندگی کیلئے لازمی سمجھا جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس کے باوجود سائنسدان نظام شمسی کے دیگر سیاروں کی نسبت مریخ پر ممکنہ طور پر انسانی آبادیاں میں زیادہ دلچسپی اس لیے رکھتے ہیں کہ ایک تو یہ سیارہ زمین سے نسبتا قریب ہے اور پھر مریخ کا ایک دن بھی زمین کے ایک دن کی طرح چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ سائنسدان ایک عرصے سے مریخ پر انسانوں کی آباد کاری کیلئے تحقیق میں مصروف ہیں، دنیا بھر کی اسپیس ایجنسیاں مریخ کی جانب اپنے مشنز روانہ کر رہی ہیں تاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے مکمل ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔

اس ڈیٹا سے لیبارٹریز میں تجربات کر کے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انسان مریخ کے شدید ماحول اور انتہائی کم درجۂ حرارت میں کس طرح زندہ رہ سکیں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں