مصر میں مساجد کے بجلی کے بل نمازیوں کے کھاتے ڈالنے پر تنازع

دنیا

قاہرہ: (ویب ڈیسک) مصر کے عوامی حلقوں میں گذشتہ عرصے کے دوران پھیلائی جانے والی اطلاعات نے تنازع کی شکل اختیار کرلی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاست نمازیوں سے مساجد کے لیے بجلی کے بل وصول کرے گی۔

حکام نے اس معاملے کی مکمل تردید کی اور اس بات پر زور دیا کہ وزارت اوقاف مساجد کے اخراجات اور ان کے نتائج کی ذمہ دار ہے۔

وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ سرکلر کا بل کی ادائیگی کے عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق مساجد اور ان کے لوازمات میں پری پیڈ میٹروں کی تنصیب کو مکمل کرنے کے طریقہ کار سے ہے جو وزارت بجلی کے ساتھ تعاون کے منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مسجد کے استعمال کے لیے ایک میٹر نصب کیا جائے گا اور اس کے استعمال کی قیمت وزارت برداشت کرے گی۔

اگرچہ حکام نے ان افواہوں کی مکمل تردید کی لیکن یہ تنازع اب بھی موجود ہے۔ کچھ لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آئندہ موسم گرما میں مساجد میں ایئر کنڈیشنرز کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مصر کی وزارت اوقاف نے ایک سال میں 1700 نئی مساجد کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ وزارت اوقاف نے واضح کیا کہ دو میٹر مختص کیے گئے ہیں۔ ایک روشنی کے لیے اور دوسرا ایئر کنڈیشنرز کے لیے جو نئی تعمیر ہونے والی مساجد میں نصب کیے جائیں گے۔

وزارت اقاف نے انکشاف کیا کہ اس نے ایک سال میں 1,700 سے زیادہ مساجد کھولی ہیں جن میں سے 1500 سے زیادہ مساجد مکمل طور پر نئی ہیں یا ان کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں