تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت: چین نے 13 امریکی دفاعی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت پر 13 امریکی دفاعی کمپنیوں اور 6 ایگزیکٹوز پر پابندیاں عائد کر دیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق 5 دسمبر سے کر دیا گیا ہے، چین کی طرف سے بلیک لسٹ میں شامل امریکی افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کر دیئے جائیں گے اور ان کے ساتھ کاروبار کرنا ممنوع ہو گا۔

وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ بلیک لسٹ میں شامل امریکی ایگزیکٹوز کے چین میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا نے حال ہی میں چین کے علاقے تائیوان کو مزید ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ون چائنا کے اصول اور چین امریکا کے تین مشترکہ اعلامیوں کی صریح خلاف ورزی ہے اورامریکا ایسے اقدامات سے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

چین کی طرف سے بلیک لسٹ کی گئی امریکی کمپنیوں میں سائبرلکس کارپوریشن، نیروس ٹیکنالوجیز، ہیوک اے آئی ، کراٹوس ان مینڈایریئل سسٹمز، فائرسٹارم لیبز، سینیکسس، شیلڈاے آئی، ریڈ سکس سلوشنز، ریپڈ فلائٹ، برنک ڈرونز، ٹیلی ڈائن براؤن انجینئرنگ، ڈومو ٹیکٹیکل کمیونیکیشنز، اور گروپ ڈبلیو شامل ہیں۔

اس کےساتھ ساتھ ریتھیان کے ذیلی ادارے کے دو عہدیداران باربرا بورگونووی اور گیرارڈ ہوبر، بی اے ای سسٹمز کے سی ای او چارلس وڈبرن، یونائیٹڈ ٹیکنالوجیز یونٹ کے سینئر عہدیدار رچرڈ کرافورڈ ، ڈیٹا لنک سلوشنز کے صدر بیتھ ایڈلراوربرنک ڈرونز کے سی ای او بلیک ریسنک پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں امریکی محکمہ دفاع نے تائیوان کے لئے تقریباً 2 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے پیکج کی منظوری دی تھی، جس میں نیشنل ایڈوانسڈ سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم (این اے ایس اے ایم ایس) اور ریڈار سسٹم شامل ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں