ناراض بلوچوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں ، افغانستان میں سیاسی حل کی کوشش کررہے ہیں ، بھارت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے باعث مشکل میں ، امریکا بھی کنفیوز : عمران خان

ناراض بلوچوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں ،  افغانستان میں سیاسی حل کی کوشش کررہے ہیں ، بھارت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے باعث مشکل میں ، امریکا بھی کنفیوز : عمران خان

افغانستان میں انتشار سے وسطی ایشیا سے تجارتی رابطے متاثر ہونگے ،امریکا کو سمجھ نہیں آر ہی کیا کرنا ہے ، وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں تمام ہمسایہ ممالک اور طالبان سے بھی بات کریں ، میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں عوامی خدمت ہے ، نوازشریف نے لندن کے 24 اور زرداری نے دبئی کے 51 دورے کئے مگر بلوچستان ایک بار بھی نہ گئے ، دونوں کے مقاصدکچھ اورتھے ، صوبے کو ریکارڈ ترقیاتی پیکیج دیا، وزیر اعظم کا گوادر میں خطاب، گفتگو،فری زون کا افتتاح ،اقتصادی راہداری سے انقلاب آئیگا،جام کمال،سی پیک دشمنوں کے نشانے پر ہے :عاصم سلیم

گوادر (نامہ نگار،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک، دنیا نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ناراض لوگوں سے بھی بات کرنے کا سوچ رہا ہوں، میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں عوامی خدمت ہے ،سی پیک کا زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا،صوبے کو ریکارڈ ترقیاتی پیکیج دیا،گوادر خطے میں اقتصادی ،ترقیاتی سرگرمیوں کا محور بنے گا ، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کرینگے ،افغانستان میں سیاسی حل کی کو شش کر رہے ہیں ، افغانستان میں بھارت سب سے بڑا ‘‘لوزر’’ہے ، وہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے باعث مشکل میں ہے جبکہ امریکا بھی کنفیوز ہے ، اسے سمجھ نہیں آرہی کیا کرنا ہے ، افغانستان میں انتشار سے وسطی ایشیا سے تجارتی رابطے متاثر ہونگے ، وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں تمام ہمسایہ ممالک اور طالبان سے بھی بات کریں اور کسی نہ کسی طرح مسئلہ کا سیاسی حل نکل آئے ، نوازشریف نے لندن کے 24 ، زرداری نے دبئی کے 51 دورے کئے مگر بلوچستان کا ایک بھی دورہ نہ کیا۔ آصف زرداری اورنوازشریف کے مقاصدکچھ اورتھے ، دونوں نے بلوچستان کی ترقی کانہیں سوچا، یہ ان علاقوں میں جاتے تھے جہاں سے الیکشن جیتناہوتاتھا اگر یہ ملک پر توجہ دیتے تو شاید اب بھی وزیراعظم ہوتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو دورہ گوادر کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمت کی یادداشتوں کی تقریب ،عمائدین،طلبا سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے گوادر فری زون کا افتتاح کیا اور اس کے فیز ٹو کا سنگ بنیاد رکھا اور اجلاسوں کی صدارت بھی کی۔وزیراعظم کا صحافیوں سے بات چیت میں کہنا تھا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک اور بڑا ‘‘لوزر’’ بھارت ہے ، اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس وقت داؤ پر لگی ہوئی ہے جبکہ امریکا کنفیوژ ہے اسے خود سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ افغانستان کے اندر اسے کیا کرنا ہے ، اسے اندازہ ہی نہیں ایک ماہ بعد افغانستان کے حالات کس طرف جائیں گے ، پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر واضح موقف اپنایا اور اس پر قائم ہے ۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا افغانستان کے حوالہ سے سب کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو، ایران کے صدر سے بھی بات ہوئی ہے اور ہماری حکومت کی یہ کوشش ہے کہ افغانستان کے سب ہمسائے مل کر کوشش کریں کہ وہاں پر سیاسی حل نکلے اور خانہ جنگی اور انتشار نہ ہو کیونکہ خانہ جنگی کا سب سے زیادہ نقصان تو افغانستان کو ہوگا لیکن ہمسایہ ممالک کو بھی اس کا نقصان ہوگا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان میں انتشار سے پناہ گزینوں کی آمد کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیا کے ساتھ ہمارے تجارتی رابطے بھی متاثر ہوں گے ، وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں کہ تمام ہمسایہ ممالک اور طالبان کے ساتھ بھی بات کریں اور کسی نہ کسی طرح وہاں پر مسئلے کا سیاسی حل نکل آئے ۔ عمران خان نے کہا گوادر خطے میں اقتصادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کا محور بنے گا جس سے نہ صرف پاکستان اور بلوچستان کو فائدہ ہوگا بلکہ وسطی ایشیا سمیت علاقائی ممالک کیلئے بھی وسیع تر تجارتی مواقع پیدا ہوں گے ، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کی جائیں گی، ہماری کوشش ہے کہ ترقی کے عمل میں ملک کے تمام علاقوں کو ساتھ لیکر چلیں، ملک کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کیلئے برآمدات میں اضافہ پر توجہ دینا ہوگی، گوادر سمیت تمام شہروں کے ماسٹر پلان بنائے جا رہے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی براہ راست وزیراعظم آفس سے کی جائے گی، اس سلسلہ میں وزیراعظم آفس اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے درمیان موثر رابطہ کو بھی یقینی بنایا جائے گا، وفاقی حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے 730 ارب روپے کا ریکارڈ پیکیج دیا ہے ۔تقریب میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ جام کمال، وزیر اطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزرا اسد عمر، علی زیدی، شاہ محمود قریشی، زبیدہ جلال کے علاوہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف، چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ اور غیرملکی سفیر بھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے کہا گوادر کے دورے کے ان کے دو مقاصد تھے ، ایک تو گوادر فری زون کا افتتاح اور دوسرا 2200 ایکڑ پر فری زون فیز ٹو کا سنگ بنیاد رکھنا تھا۔ انہوں نے کہا بلوچستان کو ماضی میں نظرانداز کیا گیا، بدقسمتی سے ترقی میں کئی علاقے بہت پیچھے رہ گئے اور ان میں بلوچستان بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بنے گا اب تمام منصوبوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے ، توانائی اور پانی کے منصوبے اور انٹرنیشنل گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر ہو رہی ہے ، یہ گوادر کو دنیا سے ملائے گا، ان منصوبوں پر کام تیز ہونا چاہئے تھا لیکن ان کی رفتار سست رہی۔ وزیراعظم نے کہا چینی اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہاں پر بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں کو خصوصی اقتصادی زونز اور نارتھ فری زون جیسے مقامات پر سرمایہ کاری کیلئے راغب کریں تاکہ ملک کی آمدنی بڑھے اور میکرو اقتصادی عدم توازن ختم ہو۔ وزیراعظم نے کہا چین کے ساتھ دوستی اور تعلقات کا ہمیں بڑا فائدہ ہے ، چین معاشی لحاظ سے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، ہم اپنے محل وقوع اور چین کی دوستی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، گوادر میں ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کے قیام سے نوجوانوں کو فائدہ ہوگا، جیسے جیسے یہاں سرمایہ کاری بڑھے گی اور صنعتیں لگیں گی پیشہ و رانہ مہارت کی حامل افرادی قوت کی ضرورت ہوگی، گوادر میں 500 بستر وں کا ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ ہماری کوشش ہے ان تمام علاقوں میں ترقی ہو جو ماضی میں پیچھے رہ گئے ہیں، فاٹا، بلوچستان، پنجاب کے جنوبی اضلاع اور شمالی علاقہ جات پر توجہ دی جا رہی ہے ۔وزیراعظم نے کہا احساس پروگرام کے تحت ہماری پوری کوشش ہے کہ کالجز بنائے جائیں، گوادر میں یونیورسٹی بن رہی ہے ، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا گوادر میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت وزارت بحری امور نے ماہی گیروں کی کشتیوں اور مچھلیاں پکڑنے کے جال بہتر بنانے کیلئے پروگرام بنایا ہے ، گوادر وسطی ایشیا تک کے خطے کو آپس میں ملا رہا ہے ، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ ہمارے معاہدے ہوئے ہیں، وہ گوادر کے راستے تجارت کرنا چاہتے ہیں۔مقامی عمائدین، طلبا اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا پارلیمانی نظام میں سیاسی جماعتوں کی سیاست الیکشن جیتنے کی طرف ہوتی ہے اور وہ ہر وہ کام کرتی ہیں جس سے وہ زیادہ نشستیں حاصل کر کے وزیراعظم بنا سکیں، ماضی میں نوازشریف اور آصف علی زرداری نے بھی یہی کیا۔ انہوں نے بلوچستان اور پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کیا۔ نوازشریف نے کرپشن سے جو پیسہ بنایا اس سے جا کر لندن میں گرمیاں گزاریں اور ہیرالڈز میں شاپنگ کر کے خرچ کیا ۔ انہوں نے لندن کے 23 نجی دورے کئے ، دو بار بھی بلوچستان نہیں آئے جبکہ آصف علی زرداری نے دبئی کے 51 دورے کئے اور ایک بار بھی بلوچستان کا دورہ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا ماضی کے حکمرانوں کے مقاصد اور سوچ مختلف تھی جو سیاستدان الیکشن کے بارے میں سوچتے ہیں وہ بلوچستان کی بجائے صرف فیصل آباد ڈویژن پر توجہ دیتے ہیں جس کی نشستیں بلوچستان سے بھی زیادہ ہیں۔ اس طرح زیادہ نشستیں حاصل کر کے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وزیراعظم بن جائیں جبکہ میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں بلکہ عوامی خدمت ہے ۔ وزیراعظم نے کہا وہ چاہتے تو لندن میں شاہانہ زندگی گزار سکتے تھے لیکن انہوں نے قومی خدمت کو ترجیح دی۔انہوں نے کہا جو بھی پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کا ضرور سوچے گا، میری خواہش تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جب بھی موقع دیا بلوچستان کیلئے کچھ کروں گا۔ انہوں نے کہا جب پورے ملک کی بجائے کچھ علاقوں کی ترقی کی طرف توجہ دی جاتی ہے تو لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہو تا ہے ، بلوچستان اس وقت ترقی کرے گا جب بلوچستان میں امن ہو گا اور بلوچستان کے لوگ یہ سوچیں گے کہ یہ پاکستان ہمارا بھی ہے اور ہماری ضروریات اور مشکلات کا بھی خیال رکھتا ہے اور ہمارے بارے میں بھی سوچتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا اس طرح ہمیں بھی فکر نہیں ہونی چاہئے تھی کہ بلوچستان میں شورش پھیلانے والے لوگ آ گئے ہیں جن کا کسی تحریک سے بھی تعلق ہے ، ہو سکتا ہے کہ ان کے اندر پرانے زمانے کی رنجشیں ہوں اور ہندوستان انہیں انتشار پھیلانے کیلئے استعمال کرے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ بلوچستان کے ناراض لوگوں اور عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشکل معاشی حالات سے نکل رہے ہیں لیکن ابھی ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ بلوچستان کو بہت زیادہ دے سکیں۔ دوسرے صوبوں کی بھی ضروریات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا بلوچستان میں آبادی پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کمیونیکیشنز اور رابطے کا مسئلہ ہے ، سارے بلوچستان میں تھری جی اور فور جی دینے کی کوشش کر رہے ہیں،احساس محرومی اور پیچھے رہ جانے کا احساس بلوچستان سے ختم کرنا پاکستان کیلئے ضروری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوئی گیس بلوچستان میں سوئی کے مقام سے دریافت ہوئی لیکن مقامی لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں ہوا لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا، مقامی لوگوں کا مفاد سب سے پہلے مدنظر رکھا جائے گا۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا چین پاک اقتصادی راہداری کے منصوبے بلوچستان کی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کی بدولت گوادر سمیت بلوچستان میں ترقیاتی انقلاب آئے گا۔صوبائی بجٹ میں گوادر کی ترقی کے لیے 13ارب روپے رکھے گئے ہیں گوادر میں ٹیکنیکل کالج اور پہلی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا گوادر شہر کو پینے کے پانی کی سپلائی کے لیے شادی کور ڈیم اور سوڈ ڈیم سے منسلک کیا جارہا ہے 180کلومیٹر لمبی پائپ لائن بچھائی گئی ہے جو تین ماہ کے اندر اندر گوادر شہر کو پانی سپلائی کریگی ۔ انہوں نے کہاسی پیک کے تحت مغربی روٹ کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے اور کوئٹہ سے ژوب تک موٹر وے بنے گی جس سے بلوچستان بھر کے لوگ استفادہ کرینگے ۔انہوں نے کہاگوادر سمیت بلوچستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی پر وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں ،صوبائی حکومت صوبے کے چپے چپے کو ترقی کے دائرے میں لانے کے لیے کام کررہی ہے ۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا سی پیک منصوبوں پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ، اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے ، گوادر پورٹ مکمل آپریشنل ہو چکی ہے ، 60 ایکڑ رقبے پر فری زون فیز 1 مکمل ہو گیاہے ، 2200 ایکڑ پر فیز 2منصوبے کے سنگ بنیاد سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا نیا سلسلہ شروع ہو گا، گوادر میں جدید ہسپتال، ایئرپورٹ اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کی تعمیر بھی جاری ہے ، جنوبی بلوچستان پیکیج سے علاقے میں پانی ،بجلی ، روزگار اور سڑکوں کے مسائل حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہایہ ایک تاریخی دن ہے ۔ گوادر پورٹ پر 40 کمپنیاں اپنی سرگرمیاں شروع کر چکی ہیں۔انہوں نے کہا سی پیک پاکستان کے حاسدوں اور دشمنوں کے نشانے پر ہے ۔ سی پیک کے خلاف پراپیگنڈا ناکام بنانے اور اس پراپیگنڈے کے اثرات زائل کرانے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری خود اور اپنے اداروں کے ذریعے اہم کردار اداکررہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی محنت اور قربانیوں کے بغیر ان منصوبوں پر کام آگے بڑھانا مشکل ہوتا۔ ان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ چین کے سفیر نونگ رونگ بھی سی پیک منصوبوں کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں سی پیک کو توسیع دی جا رہی ہے اور وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ وہ خود سی پیک کی سرپرستی کررہے ہیں۔تقریب میں گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے سولرائزیشن اور ڈی سیلی نیشن پلانٹ کے معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے ۔وزیراعظم نے گوادر فری زون، ایکسپو سینٹر اور ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک کے ساتھ ساتھ تین فیکٹریوں کا افتتاح کیا۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت بلوچستان پر توجہ دے رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر میں جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کو پیکیج پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں