پی ٹی آ ئی کوصورتحال سمجھ کر فیصلے کرنا ہونگے :فہد حسین

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار فہد حسین نے کہا ہے کہ یہ بات تو واضح ہے کہ تحریک انصاف جتنی پاپولر پالیٹکس میں اچھی ہے ،اتنی ہی پاورپالیٹکس میں کمزور ہے ، اس وقت اسے عقلمندی سے کام لینا ہوگا۔
صورتحال کو سمجھ کر فیصلے کرنا ہونگے ۔دنیا نیوز کے پروگرام دنیا مہر بخاری کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہالگ یہی رہا ہے کہ تحریک انصاف نے جارحانہ سیاست والی پالیسی اپنا رکھی ہے ،اگر وہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوجاتی تو اس کیلئے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا سنہری موقع تھا،تحریک انصاف کو جن مسائل کا سامنا ہے اس میں بڑا مسئلہ فیصلہ سازی کا ہے ،اس معاملے پر لیڈرشپ فیل ہو چکی ہے ،سوشل میڈیا کے حوالے سے بھی تحریک انصاف کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرپارہی، یا تو رہنما یہ کہہ دیں کہ سوشل میڈیا کو بطور ہتھیاراستعمال کرکے مطالبات منوانے ہیں مگروہ کھل کر بات نہیں کرتے ، پی ٹی آئی کے لوگ انگیجمنٹ چاہتے ہیں تو ان کو سوشل میڈیا پر کنٹرول کرنا ہوگا کیونکہ سوشل میڈیا کچھ اور کررہا ہے۔
سیاسی میدان میں جو لوگ ہیں وہ کچھ اور فیصلہ کررہے ہیں، عمران خان کچھ اور فیصلہ کررہا ہے ،اس وجہ سے ان میں کنفیوژن نظر آرہا ہے ،اسکی بنیاد یہ بھی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے سوال پوچھا جارہا ہے کہ آخرتحریک انصاف چاہتی کیا ہے ؟۔ اس موقع پر سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہاتحریک انصاف کا بڑا مسئلہ آرگنائزیشن سٹرکچر ہے ،عمران خان نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین بنایا، انہیں چاہئے کہ گوہر پر اعتماد کریں، گوہر خان اور جنرل سیکرٹری جو بھی فیصلے کریں ان کو قبول کرنا ہو گا،عمران خان اس چیز کو سمجھیں کیونکہ جماعت میں فیصلہ سازی اب ختم ہوتی جارہی ہے اسلئے ان کو خوف ہوتاہے اگرہم نے کوئی فیصلہ کیا تو عمران خان اسکو تبدیل کرسکتے ہیں، کے پی اور بلوچستان میں دہشتگردی بڑھنے پر حکومت کا رویہ بھی سنجیدہ نہیں ، وزیر اعظم کی تقاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں بلوچستان کی صورتحال کا کچھ پتا ہی نہیں ۔2014 میں جب نیشنل ایکشن پلان بنانا تھا تو اس وقت نواز شریف عمران خان کے گھر چل کر گئے تھے ، اسی طرح عمران خان اے پی ایس میں آئے تھے ،یہاں بھی شہباز شریف کو چاہئے تھا کہ اس مسئلے پر خود جاکر ملتے ،اگر اڈیالہ چلے جاتے تو کیا حرج تھا؟۔