بلوچستان کی صورتحال اور وزیر اعظم کی ملاقاتیں، چندر وز اہم

بلوچستان کی صورتحال اور وزیر اعظم کی ملاقاتیں، چندر وز اہم

(تجزیہ :سلمان غنی) وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی اور وزیر داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعظم شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتوں کو بلوچستان کی صورتحال اور یہاں امن کے قیام کے ضمن میں اہم قرار دیا جا رہا ہے وزیراعظم کو دونوں نے بلوچستان میں امن و امان پربریفنگ دی۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

لہذا ملاقات کی روشنی میں اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان کہاں کھڑا ہے۔ حکومتی رٹ کس حد تک موجود ہے۔ دھشت گرد کون اور چاہتے کیا ہیں ۔جہاں تک بلوچستان میں زمینی حقائق کا تعلق ہے تو اس وقت تک علیحدگی پسند دھشت گردی کے سہارے خوف و ہراس پھیلاتے نظر آتے ھیں اور انہیں اس حوالہ سے قطعی بلوچ عوام کی تائید حاصل نہیں اور وہ اس صورتحال میں اپنی حکومت اور انتظامی مشنری کی طرف دیکھ رہے ہیں البتہ یہاں حکومت صورتحال کے سدباب کیلئے ممکنہ اقدامات نہیں کر پا رہی اور اسکی وجہ ان کو مقامی سطح پر سیاسی معاونت نہ ملنا ہے اور دھشت گرد اپنی گوریلہ کارروائیوں میں سرگرم دکھائی دے رہے ہیں ۔ البتہ اسلام اباد سے ہدایات ہیں ریاست کیخلاف ہتھیارآٹھانے والے قابل معافی نہیں ۔

اس حوالہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی صورتحال ایک منظم سلسلہ کی کڑی ہے جسکے پیچھے ہمسایہ ممالک ان کا اسلحہ اور انکی فنڈنگ ہے البتہ یہ ان کی خام خیالی ہے کہ وہ ریاست پر اثر انداز ہو پائیں گے ریاست ابھی بھی سیاسی طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہے اسکی وجہ سیاسی مذاکرات ہیں جو بلوچ لیڈر شپ سے جاری ہیں اور انہیں دھشت گردوں سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے تاکہ دھشت گردوں کو مقامی سپورٹ نہ ملے اور اس پرپیشرفت کی اطلاعات ہیں جہاں تک یہ سوال ہے کہ دھشت گرد کون اور چاہتے کیا ہیں یہ سیاسی عناصر نہیں یہ علیحدگی پسند ہیں انکے کوئی سیاسی مطالبات نہیں یہ ریاست پر حملہ آور ہیں البتہ انہیں یہاں کچھ عناصر کی شہ ضرور ہے اوراب حکومتی اقدامات کے بعد وہ پسپائی اختیار کرر ہے ہیں البتہ اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ بلوچستان کی حکومت کہاں کھڑی ہے جس دم خم کی ضرورت ہے وہ اس پر کاربند ہے کچھ حلقوں کے مطابق اگر حکومت کی رٹ ہوتی تو یہاں یہ صورتحال نہ ہوتی ۔وفاقی دارالحکومت کے اہم ذرائع مصر ہیں کہ بلوچستان کو وہ لوگ ٹارگٹ کر رہے ہیں جو یہاں معاشی ترقی کے عمل خصوصا چینی سرمایہ کاری نہیں چاہتے۔ ماہرین کے نزدیک بلوچ لیڈر شپ کو یہاں بروئے کار لانا لازم ہے اور اس کیلئے حکومت اپنا کردار ادا کرے لہذا اس حوالہ سے گیند حکومتی کورٹ میں ہے کہ وہ اس پر کیسے پیشرفت کرتی ہے اس حوالے سے آئندہ چند روز کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں