دعوے ، کامیابی اور سیاست کے بدلتے رنگ

تحریر : امجد بخاری


آزاد کشمیر کے انتخابات کی گہما گہمی پہلی مرتبہ ملک بھر میں محسوس کی گئی،صر ف جلسے ہی لوگوں کو نہیں گرما رہے تھے بلکہ سیاسی رہنما جہاں جہاں موجود تھے وہ آزادکشمیر کے انتخابات پر بات کررہے تھے ، دعوے کیے جارہے تھے اورایک دوسرے پر تنقید ہو رہی تھی۔مہاجرین کی نشستوں پر انتخابات کے لیے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح جنوبی پنجاب میں بھی پولنگ سٹیشن بنے تھے ان انتخابات میں مقامی سیاستدان متحرک تھے اور اپنی جماعتوں کے کارکنوں کو بھی متحر ک رکھے ہوئے تھے، سیاسی جماعتوں خصوصاً اپوزیشن جماعتوں نے اتنی بھر پور مہم چلائی کہ لوگوں نے محسوس کیا کہ شاید آزاد کشمیر کے انتخابات میں روایت بدلنے جارہی ہے اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کوئی مخلوط سیٹ اپ لانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ایسا نہ ہو سکا البتہ اب آزادکشمیر کے انتخابی نتائج بھی ملک پر اثر انداز ہو رہے ہیں ۔

جنوبی پنجاب کی صورتحال دیکھ لیتے ہیں، انتخابات سے قبل عید تھی اور جنوبی پنجاب میں روایتی طور پر سیاسی رہنما عید اپنے آبائی علاقے میں مناتے ہیں، وہ سیاسی سرگرمیوں میں کہیں بھی مشغول ہوں عید کے موقع پر اپنے آبائی علاقوں میں ضرورپہنچ جاتے ہیں۔ سیاسی رہنما نمازعید ادا کرتے ہیں،میڈیا سے گفتگو کرتے ہیںاور پھر اپنی رہائش گاہوں پر عوام سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ہوں یا یوسف رضا گیلانی، مخدوم جاوید ہاشمی ہوں یا فخر امام یا پھر دیگر رہنما سب کا یہی اندازِ سیاست ہے اور عید منا نے کا یہی طریقہ  ہے سو اس مرتبہ بھی سیاسی رہنما اپنے علاقوں میں تھے اور ان کی گفتگو میں آزادکشمیر کے انتخابات چھائے ہوئے تھے۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی کا دعویٰ تھاکہ اگر آزاد کشمیر میں شفاف انتخابات ہوئے تو پیپلز پارٹی ہی کامیا ب ہوگی، یہی نہیں انہوں نے تو یہ دعویٰ بھی کیا تھاکہ پیپلز پارٹی کلین سویپ کرے گی۔ ادھر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی حسب روایت عید اجتماع سے خطاب کیا ، وہ اپنی انتہائی مصروفیت کے باوجود ملتان پہنچے اور عید منانے کے بعد چین کے دورے پر روانہ ہوگئے، انہوں نے بھی اپنے خطاب اور گفتگومیں آزادکشمیر انتخابات پر بات کی اور بھارتی روئیے کو ہدف تنقید بنا یا۔

مسلم لیگ (ن )کے کارکن اور رہنما بھی آزادکشمیر انتخابات سے بہت پُر امید تھے اور لمبے چوڑے دعوے کیے جارہے تھے ، عہدیدار آزادکشمیر کے جلسوں کو دیکھ کر بہت زیادہ پُر اعتماد تھے اور اس رجحان کو بھی ماننے کیلئے تیار نہیں تھے کہ آزادکشمیر میں وہی جماعت حکومت بناتی ہے جس کی مرکز میں حکومت ہوتی ہے۔

اب انتخابات ہوجانے کے بعد اس کے نتائج بھی ملک بھر کی سیاست پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور یہ سب قومی سیاست میں ہی نہیں بلکہ مقامی سیاست میں بھی منعکس ہو رہا ہے، آزادکشمیر میں11 نشستیں جیتنے کے بعد پیپلز پارٹی پُر اعتماد ہو گئی ہے اور اس کا کارکن یہ محسوس کر رہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کا کردار بہت اہم ہوگا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کیوں کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں براہ راست شرکت کی تھی اور جلسوں سے خطاب کیا تھا اس لیے وہ بھی اس کامیابی کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں پارٹی کی ساکھ بہتر کرنے، ناراض جیالوں کو منانے اور پارٹی کی تنظیم سازی کا ٹاسک ان کے حوالے ہے۔ اس لیے وہ اور ان کے ساتھی بہت پُر امید ہیں کہ وہ نئے قومی انتخابات سے قبل جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی کی پرانی پوزیشن بحال کر لیں گے اور اب آزادکشمیر میں11 نشستوں کا جیتنا انہیں اس حوالے سے مدد کر رہا ہے اور پیپلز پارٹی کا مایوس کارکن اور عہدیدار بھی ان نتائج سے  پُرامید ہوکر اچھے مستقبل کے خواب دیکھ رہا ہے ، یوسف رضا گیلانی جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی کو کتنا متحرک کر پاتے ہیں یہ ابھی سامنے آنا ہے۔ 

حکومت کو ضمنی انتخابات میں جو جھٹکے سہنے پڑے تھے آزادکشمیر کے انتخابات سے ان کا کسی حد تک ازالہ ہوگیا ہے ۔پی ٹی آئی کے کارکنوں میں نئی تحریک پیدا ہوئی ہے اور وہ عہدیدار جو لوگوں کو جواب دیتے دیتے تھک گئے تھے اب کچھ توانا اور خوش دکھائی دیتے ہیں، یہ اثرات مقامی سیاست پر بھی محسوس ہو رہے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کو جس کڑی تنقید کا سامنا تھا اس میں قدرے کمی آئے گی ، لیکن یہ سب عارضی ہوگا اگر گورننس اور مہنگائی جیسے اہم ایشو پر حکومت لوگوں کی تشفی نہیں کرتی۔ دھیرے دھیرے یہ انتخابی مرحلہ بتدریج پیچھے چلا جائے گا اور ایک مرتبہ پھر حکومت کو عوام کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، حکومت کو اس کا ادراک بھی ہے اور احساس بھی اور وہ اپنے تئیں اقدامات کرتی بھی نظر آتی ہے لیکن ان سے مسائل حل ہونہیں پارہے۔

مسلم لیگ (ن )اس وقت پھر عجیب فیز میں داخل ہوگئی ہے ، گوآزاد کشمیر کے انتخابات میں پارٹی نے 6 نشستیں تو حاصل کی ہیں لیکن یہ توقعات سے کم ہیں ۔مسلم لیگ( ن) نے اپنے کارکنوں کی توقعات میں خود ہی اضافہ کیا تھا اور تاثر دیا جارہا تھا کہ وہ اپ سیٹ کرتے ہوئے آزادکشمیر میں حیران کن نتائج دے گی، اب مختلف نتائج آنے پر مسلم لیگ (ن )کے مقامی سیاسی رہنما اور کارکن کیا سوچ رہے ہیں اور کیا کہہ رہے ہیں وہ دلچسپ ہے۔ کارکن بظاہر لیڈر شپ کی زبان بول رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے ۔مسلم لیگ( ن) کو جان بوجھ کر ہرایا گیا ان کی جماعت کے لوگ توڑ کو پی ٹی آئی کو مضبوط کیا گیا اور وہ ان انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کرتے ۔ لیڈر شپ بھی یہی کہہ رہی ہے لیکن مقامی سطح پر اس خیا ل کو بھی تقویت ملی ہے کہ آزادکشمیر کے انتخابی نتائج مسلم لیگ( ن) کے اندر کھینچا تانی اور اندرونی سرد جنگ کا نتیجہ ہیں مسلم لیگ( ن) کے عہدیدار کھل کر اظہار کر رہے ہیں کہ جب تک نواز شریف اور شہباز شریف کی سوچ ایک نہیں ہوتی اور ان کے مابین اختلافات ختم نہیں ہوتے ان کیلئے سیاسی طور پر آگے بڑھنا مشکل ہوگا۔ سیاسی رہنما اب اپنی محفلوں میں اس پر کھل کر اظہار کررہے ہیں اور اپنی ہی قیادت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں ۔انہیں امید بھی ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل انکی پارٹی کے اندر موجود یہ اختلافات ختم ہو جائیں گے اور سیاسی جماعت کو ایک متفقہ سمت میسر ہوگی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

اولاد کے حقوق

جس طرح انسان کواللہ تعالیٰ کا نائب اور مخلوقات میں افضل ہونے کا شرف حاصل ہے، اسی طرح اس کے حقوق و فرائض اور ذمہ داریاں بھی باقی مخلوقات سے جداگانہ ہیں۔ان ذمہ داریوں میں سے اولادکی تربیت اورحقوق بھی ہیں،جس کااداکرناانسان پرفرض ہے۔

برائیوں سے پاک معاشرہ کی تشکیل

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں حضور خاتم النبیینﷺکی ذات بابرکات پر، جنہوں نے زندگی گزارنے کے بہترین طریقے سکھلائے اور ان باتوں کی نشاندہی فرما دی جن سے نقصان اور خسارہ ہوتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے اچھے اور بہتر لوگ تمہارے حاکم ہوں، تمہارے مالدار لوگ سخی ہوں اور تمہارے باہمی معاملات مشورے سے طے پاتے ہوں تو ان حالات میںتمہارے لیے زمین کا اوپر والا حصہ اندرونی حصے سے بہتر ہے۔

فضائل سلام

سلام کی اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے۔ سلام اسلام کا شعار ہے۔ ایک مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کو سلام کرکے اس سے دلی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ اسی طرح جس کو سلام کیاگیا ہے وہ بھی جواب دے کر سلام کرنے والے سے محبت کااظہار کرتا ہے۔ سلام صرف اسلام کا شعار ہی نہیں ہے بلکہ ایک اہم دینی واخلاقی فریضہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے لوگو! جوایمان لائے ہو، اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو، یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ توقع ہے کہ تم اس بات کا خیال رکھوگے‘‘ (النور: 27)۔

مسائل اور ان کا حل

فکسڈ ریٹ پر قرض لینا سوال : کیا فکسڈ ریٹ کے ساتھ لون لینا جائز ہے؟ یعنی ہر ماہ ایک مقررہ قسط دی جائے گی؟ ( مسز فاروق، لاہور)جواب :فکسڈ ریٹ کے ساتھ قرض لینے کا کیا مطلب ہے ؟اگر یہ مراد ہے کہ لئے گئے قرض پر ہر ماہ اضافی رقم دی جائے گی تو شرعاًیہ سود ہے، جس کا لین دین حرام ہے۔ قرض کا شرعی اصول یہ ہے کہ جتنا قرض لیا گیا صرف اتنا ہی ادا کیا جائے، چاہے باہمی رضا مندی سے قسط وار اداکیا جائے۔قرض کے طور پر لی گئی رقم پر کسی قسم کا اضافہ لینا دینا حرام ہے، جس سے احتراز کرنا لازم ہے ۔

9مئی سے 9مئی تک!

پاکستان تحریک انصاف اپنے قیام سے اب تک کے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے ۔ گزشتہ ایک برس کے دوران پاکستان تحریک انصاف ایسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی کہ عام انتخابات میں تمام جماعتوں سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے باوجود حکومت بنانے کے قابل نہ رہی۔

گندم کا بحران۔۔۔۔حکومت کا امتحان

سیاسی بحران میں شدت پیدا ہورہی ہے اور سیاستدانوں میں مقابلہ بازی کی فضا زور پکڑ رہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہم سیاسی عدم استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں اور اس کے اثرات معاشی عدم استحکام کی طرف لے جارہے ہیں۔