کامیاب انسان کی صفات

تحریر : مولانا محمد الیاس گھمن


اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ المومنون کی ابتدائی چند آیات میں کامیاب مومن کی درج ذیل سات صفات ذکر فرمائی ہیں۔مفہوم آیات: وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے دور رہنے والے ہیں، جو(اعمال و اخلاق میں) اپنا تزکیہ کرنے والے ہیں، جو(شرعاً حرام شہوت سے) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

 سوائے اپنی بیویوں سے اور (شرعی) لونڈیوں سے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں کیونکہ ان کے بارے میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ ہاں جو لوگ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ شریعت کی حدیں پھلانگنے والے ہیں، جو لوگ اپنے پاس رکھی لوگوں کی امانتوں اور باہمی معاہدات کی رعایت رکھنے والے ہیں اور اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں، یہی وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث بن کر ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔(سورۃ المومنون: 1 تا 11)

خشوع والی نماز:کامیاب مومن کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ نماز کو خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ عام طور پر دو لفظ بولے جاتے ہیں،خشوع اور خضوع۔ خضوع کا معنی ہوتا ہے ظاہری اعضاء کو ادب کی وجہ سے جھکانا اور خشوع کا معنی ہوتا ہے دل کو اللہ کی طرف جھکائے رکھنا۔ نماز میں خضوع کے ساتھ ساتھ خشوع بھی مطلوب اور مقصود ہے۔ ہمارا دل اللہ کی طرف، اس کے انعامات، رحمتوں، برکتوں اور عنایتوں کی طرف مائل رہے۔ غفلت اور لاپرواہ نہ بنا رہے۔ نماز میں حضورِ قلب کی کیفیت حاصل ہو۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان نماز میں زبان سے پڑھی جانے والی چیزوں کو دل سے سمجھے  اور اس کا استحضار کیے رکھے۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتے ہیں ’’خشوع صحت ِ صلوٰۃ کے لیے موقوف علیہ نہیں ہاں البتہ قبولیتِ صلوٰۃ کیلئے موقوف علیہ ہے‘‘۔

 لغویات سے اجتناب: کامیاب مومن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ فضول، لایعنی، بے کار اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے خود کو بہت بچاتے ہیں، یعنی وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں اور بیکار کاموں کو چھوڑ دے۔(جامع الترمذی)

تزکیہ باطن:کامیاب مومن کی تیسری صفت یہ ہے کہ وہ اپنا تزکیہ باطن اور اصلاح نفس کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کے منجملہ فرائض میں سے تزکیہ بھی ہے یعنی امت کے قلوب میں سے غیر اللہ کی محبت اور غیر اللہ کا خوف ختم ہو کر اللہ وحدہ لاشریک کی محبت اور اللہ ذوالجلال کا خوف پیدا ہو۔ ان کے قلب و روح سے بری خصلتیں ختم ہوکر نیک اوصاف اور عمدہ اخلاق پیدا ہوں کیونکہ جب تک دل غیراللہ اور گندے اوصاف کی آلائشوں سے پاک نہیں ہوتا اس وقت تک اس میں محبت الہیہ، معرفت ِ خداوندی، رضائے باری عزو جل، اطاعت رسول، عقیدت نبوت اور عمدہ اوصاف و اعلیٰ اخلاق کبھی بھی پیدا نہیں ہو سکتے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے اپنے آپ کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا‘‘ (سورۃ الیل:9)۔

شہوات سے دوری: کامیاب مومن کی چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ ہرقسم کے شہوات سے خود کو دور رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’بد نظری شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے‘‘(ابن کثیر، جلد 3، 283)، 

 حضرت انس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت ہر طرف پھیل جائے گی، شراب (کثرت کے ساتھ) پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا۔ (بخاری، جلد اول، حدیث نمبر80)

مرد کا مرد کے ساتھ یا عورت کے ساتھ غیر فطری ملاپ لواطت کہلاتا ہے۔ قرآن کریم میں آتاہے: ’’اور (اے امت محمدیہ)تم میں سے جب بھی دو مرد آپس میں بدکاری کا ارتکاب کریں تو انہیں اس پر اذیت ناک سزا دو‘‘۔(النسائ:16)

 امانت داری: کامیاب مومن کی پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ امانت کی پاسداری کرتے ہیں یعنی ان میں خیانت نہیں کرتے۔ حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : مجھے 6 چیزوں کی تم ضمانت دے دو، جنت کی ضمانت میں تمہیں دیتا ہوں۔ سچ بولو، وعدہ پورا کرو، امانت ادا کرو، شرم گاہوں کی حفاظت کرو، نگاہوں کو غیر محرم سے بچاؤ اور ظلم سے اپنے آپ کو روک کے رکھو۔ (صحیح ابن حبان)

 معاہدے کی پاسداری:کامیاب مومن کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ معاہدوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے: ’’اپنے معاہدوں کو پورا کیا کرو، بے شک اس کی پاسداری کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا‘‘۔(سورۃ الاسرائ، رقم الآیۃ:34)

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : چار صفات جس شخص میں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہو تو اس میں نفاق(کے برے اثرات) اسی کے بقدر ہے یہاں تک کہ وہ اس (عادت) کو چھوڑ دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب کوئی جھگڑا ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔ (صحیح البخاری،کتاب الایمان،ج1،حدیث:33)

 نماز کے تمام آداب کی رعایت: کامیاب مومن کی ساتویں صفت یہ ہے کہ وہ نماز کے تمام آداب، شرائط،سنن اور مستحبات کی رعایت کرتے ہیں۔ وقت کا لحاظ کرتے ہیں مسنون اور افضل اوقات میں ادا کرتے ہیں، مساجد میں ادا کرتے ہیں، باجماعت ادا کرتے ہیں، دنیاوی معاملات کی وجہ سے نماز میں غفلت اور سستی سے کام نہیں لیتے بلکہ مستعد ہوکر چستی سے اس فریضہ کوبہ احسن خوبی انجام دیتے ہیں۔ 

قرآن کریم میں کامیاب مومن کی صفات کو شروع بھی نماز سے کیا گیا ہے اور ختم بھی نماز پر ہی کیا اسی سے اندازہ لگانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے نماز کی اہمیت وحیثیت کس قدر ہے؟ساتھ ساتھ اس طرف بھی اشارہ ملتا ہے نماز کی پابندی سے باقی اوصاف بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔

خلاصہ یہ ہوا کہ نماز میں خشوع اختیار کرنا، لغویات سے بچنا،نفس کی اصلاح کرنا،ناجائز شہوات سے بچنا،امانت کی پاسداری کرنا، معاہدوں کو پورا کرنا اورنماز کے تمام آداب کی رعایت رکھنا ایسے اوصاف ہیں جس مومن میں یہ آجائیں اللہ تعالیٰ اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5 برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔