مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


نجس زمین پر خشک ہونے کے بعد نماز پڑھنا سوال:اگر زمین پر جانور پیشاب کردے، زمین کے خشک ہونے کے بعد اس پر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں، یاکپڑا بچھانا ضروری ہے؟جواب: اگر نجاست لگنے کے بعد وہ زمین خشک ہو جائے تو شرعاً وہ پاک شمار ہو گی اور اس پر کپڑابچھائے بغیر بھی نماز ادا کرنا درست ہے۔

نان ونفقہ نہ دینے کی وجہ سے خلع

سوال: میراشوہرمجھے نان ونفقہ نہیں دیتا، تمام طریقے اختیار کرلئے مگر وہ ایک روپیہ دینے کیلئے تیار نہیں،مجھے پوچھتا بھی نہیں ہے،طلاق بھی نہیں دیتا اورعدالت جانے سے موت کی دھمکی دیتاہے ۔آپ سے گذارش ہے کہ شریعت کے مطابق بتائیں کہ اس سے طلاق کیسے ہوسکتی ہے؟(جویریہ، کراچی)

 جواب :صورت مسئولہ میں پہلے تواس بات کی کوشش کی جائے کہ شوہرکوخداکاخوف دلا کر اس بات پرآمادہ کیا جائے کہ وہ ازخودطلاق دیدے۔اگروہ اس پرراضی نہ ہو تو خلع لے لیں مثلاً اپنا مہرمعاف کرکے اس سے طلاق حاصل کریں۔اگروہ اس پربھی آمادہ نہ ہوتوایسی صورت میں آپ کیلئے جائزہے کہ کسی مسلمان قاضی کی عدالت میں دعوی دائرکرکے پہلے یہ ثابت کریں کہ میرانکاح فلاں شخص (میرے شوہر)کے ساتھ ہواتھااوروہ نان ونفقہ بالکل بھی نہیں دیتا۔ پھرقاضی معاملات کی شرعی تحقیق کے بعد ’’نان و نفقہ نہ دینے ‘‘کی بناء پریہ نکاح فسخ کر سکتا ہے۔ مذکورہ تفصیل کے مطابق نکاح فسخ ہونے کے بعد آپ اپنی عدت پوری کرکے دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہیں۔(کذافی فتاویٰ عثمانی2؍470)

 میت والے گھر پر کھانے کا معاملہ

سوال :بعض حضرات میت کے گھر کھانا کھانے کوممنوع قراردیتے ہیں اوربعض حضرات جائزقراردیتے ہیں۔ ہم کس کی بات پرعمل کریں؟ واضح رہے کہ یہ کھانامیت کے گھروالے مشترکہ ترکہ سے بناتے ہیں جبکہ ورثاء میں کچھ نابالغ بھی ہوتے ہیں۔(رحمت اللہ) 

جواب :نابالغ ورثاء کے مال سے کھانا کھانا اور کھلانا کسی کے نزدیک شرعاًجائزنہیں، اس سے احترازلازم ہے۔

امام کا عمامہ کے بغیر نمازپڑھانا

 سوال :بعض جگہوں پر مقتدی حضرات امام صاحب کو پگڑی  باندھنے پر مجبور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اس کے بغیر نمازجائز نہیں ہوتی یا ہوتو جاتی ہے مگر ثواب کم ہوجاتا ہے اور حضور ﷺ نے کبھی بغیرپگڑی کے نماز نہیں پڑھائی۔لہٰذا پگڑی پہن کر نماز پڑھائو ورنہ مت پڑھائو شرعاً یہ کیسا ہے ؟براہ کرم تفصیل سے اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ (زاہد محمود)

جواب: عمامہ باندھنانماز کے فرائض و واجبات یا نمازکی ضروریات میں سے نہیں ہے۔ بعض فقہاء کرامؒ نے عمامہ کے ساتھ نماز ادا کرنے کو اگرچہ مستحب فرمایا ہے مگر بغیر عمامہ کے نماز پڑھنا اور پڑھانا بھی شرعاً بلا کراہت درست ہے نیز آج کل لوگوں نے اس مستحب اور افضل کو فرض اور واجب کا درجہ دے رکھا ہے امام کو عمامہ باندھنے پر مجبور کیا جاتاہے۔نہ باندھنے پرملامت کرتے ہیں حالانکہ کسی کو مستحب پر مجبور کرنا اور فرض وواجب کی طرح اس کی پابندی کرانا شرعاً غلط ہے اس سے احتراز کیا جائے ۔

نشے کی حالت میں طلاق دینا 

سوال:میں نشے کی حالت میں تھااورمیں نے  اس حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔

جواب: اگر کوئی شخص خود اپنے اختیار سے نشہ آور چیزلے اور پھر نشے کی حالت میں طلاق دے دے تو شریعت کی رو سے نشے کی حالت میں طلاق ہوجاتی ہے ۔

والدہ کے سگے ماموں کی

 بیوہ سے نکاح کا معاملہ

سوال : میری والدہ صاحبہ کے سگے ماموں جو کہ فوت ہوچکے ہیں کیا ان کی بیوہ کے ساتھ میرا نکاح ہوسکتا ہے ؟

جواب: اپنی والدہ کے سگے ماموں کی بیوہ کے ساتھ عدت گزرنے کے بعد شرعاً نکاح جائز ہے۔

بغیر مجبوری طلاق کا مطالبہ کرنا 

سوال: عورت کوتمام سہولیات دستیاب ہیں تمام حقوق ادا ہورہے ہیں پھر بھی وہ طلاق کا مطالبہ کرے تو یہ کیسا ہے ؟

جواب : بغیر کسی مجبوری کے عورت کیلئے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں اس سے احتراز کرنا لازم ہے ۔نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ہے ، ترجمہ :’’ جو عورت بغیر کسی تکلیف کے طلاق کا مطالبہ کرے گی اسے جنت کی خوشبو نصیب نہ ہوگی‘‘ (مشکوٰۃ، باب الخلع، (ص283، ج 2)۔

جمعہ کے2خطبوں کے دوران بیٹھنا 

سوال: نماز جمعہ کے خطبہ میں لوگ اکثر  پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ کر بیٹھتے ہیں اور دوسرے خطبہ میں ہاتھ کھول دیتے ہیں ۔بندہ نے کافی مرتبہ عرض کیا کہ التحیات کی شکل میں بیٹھنا چاہیے لوگ کہتے کہ اس کا ثبوت دو ؟ براہ کرم اس کا جواب حوالہ کے ساتھ دیں۔

جواب: خطبہ جمعہ سننے کی حالت میں قبلہ روہوکر دوزانو اس طرح بیٹھنا کہ دونوں ہاتھ زانوں پر رہیں مستحب ہے۔کسی دوسری ہیئت پر بھی بیٹھنے میں بھی شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے۔نیز خاص اہتمام کرکے پہلے خطبے کے و قت ہاتھ باندھناا اور دوسرے میں کھولنا شرعاً ثابت نہیں ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

26ویں آئینی ترمیم کے بعد۔۔۔

بالآخر26ویں آئینی ترمیم منظور ہو گئی‘ جس کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہو گیا۔ ترمیم منظور ہونے کے بعد ایک غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور ملک میں ایک نیا عدالتی نظام قائم کر دیا گیا جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بڑے اور اہم اختیارات تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ آئینی ترمیم کا عمل حیران کن طور پر خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔

آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج،بے وقت کی را گنی وکلا ءکا ردعمل کیا ہو گا؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کے عمل کے بعد ملک کے سیاسی محاذ پر ٹھہرائو کے امکانات روشن ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کو ملک میں ترقی، خوشحالی اور سیاسی و معاشی استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے عوام کیلئے عدل و انصاف کے دروازے کھلیں گے اور ملک آگے کی طرف چلے گا۔

سیاست سے انتقام ختم کریں؟

ملک بھر کے میڈیا پر آج کل صرف ایک ہی خبر اہم ترین ہے اور وہ ہے 26 ویں آئینی ترمیم کے مثبت اور منفی اثرات۔لیکن محلاتی سازشیں ہوں یا چاہے کچھ بھی ہورہا ہو، عوام کا اصل مسئلہ تو یہی ہے کہ انہیں کیا مل رہا ہے۔

پولیس ایکٹ میں تبدیلی سیاسی مداخلت نہیں؟

پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ( ن) پر’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیے کو تبدیل کرنے کا الزام لگاتی ہے لیکن خود پی ٹی آئی نے جس طرح یوٹرن لیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔بانی پی ٹی آئی کے نظریے کے برعکس خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت کی راہ ہموار کردی ہے۔ پولیس ایکٹ 2017ء میں خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی بنانے کیلئے قانون سازی کی گئی تھی اور وزیراعلیٰ سے تبادلوں اورتعیناتیوں سمیت متعدد اختیارات لے کر آئی جی کو سونپ دیئے گئے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم،ملا جلا ردعمل

26ویں آئینی ترمیم کو جہاں سیا سی عمائدین پاکستان کے عدالتی نظام میں احتساب اور کارکردگی کو بہتر بنا نے کیلئے ضروری قرار دیتے ہیں وہیں کچھ سیا سی جماعتیں اور وکلاتنظیمیں آئینی ترمیم کوعدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر قدغن سمجھتی ہیں۔

وزیراعظم کا انتخاب،معاملہ ہائیکورٹ میں

آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے چوہدری انوار الحق کے بطور وزیر اعظم انتخاب کے خلاف درخواست پر لار جر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کے انتخاب کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رکن قانون ساز اسمبلی فاروق حیدر کے وکلا نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔