رنگوں کا درست انتخاب خواتین کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں

تحریر : سارہ خان


رنگوں کا انتخاب خواتین کیلئے کبھی کبھار مشکل بھی ہو جاتا ہے۔ بعض خواتین اپنے لباس کے بارے میں مخمصے کا شکار نظر آتی ہیں وہ کسی ایک رنگ کو اپنے لئے مخصوص کر لیتی ہیں۔ اگر سیاہ پسند ہے تو بس ہر لباس میں سیاہ رنگ ہی ڈھونڈتی ہیں۔ کسی ایک رنگ کو اپنے لئے مخصوص مت کیجئے۔

لباس کے رنگ کا انتخاب دوسروں کی پسند کے ساتھ اپنی جسامت، چہرے کی رنگت، فٹنس اور اپنی عمر کے لحاظ سے کیجئے۔ ہلکے سانولے چہرے اور پرکشش نقوش والی خواتین پر ہر طرح کا رنگ کھل جاتا ہے۔ موسم سردی کا ہے تو آپ تیز رنگوں کے لباس زیب تن کریں، لیکن اگر گرمی کا موسم ہے تو ہلکے اور لائٹ رنگوں کے لباس مناسب ہوں گے، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ وہ رنگ آپ کی شخصیت کے عین مطابق لگے۔ رنگوں کے چند خصوصیات ہم قارئین کو بتا رہے ہیں۔

سفید رنگ کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔ اس میں سورج کی تیز شعاعوں کو منعکس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔یہ سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں کو جسم میں جذب ہونے سے روکتا ہے۔

آسمانی رنگ چونکہ نیلے رنگ میں سفید رنگ کی آمیزش سے بنتا ہے، اس لئے اس کی تاثیر بھی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین اور یونیورسٹی کی طالبات دن کے اوقات میں ایسے کپڑوں کا انتخاب کر سکتی ہیں جن میں آسمانی رنگ نمایاں ہو۔نو عمر اور نوجوان لڑکیوں کو اکثریت گلابی رنگ پسند کرتی ہے۔ اس رنگ کا مزاج بھی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ گلابی رنگ ہر عمر کی خواتین پر جچتا ہے۔ اس رنگ کی یہ خوبی ہے کہ یہ ہر قسم کی تقریبات میں پہنا جا سکتا ہے۔ نیلا رنگ کی تاثیر بھی ٹھنڈی ہوتی ہے یہ رنگ گہرا ہوتا ہے، اس لئے گرمیوں کے موسم میں رات کی تقریبات میں پہننے کیلئے انتہائی موزوں رہتا ہے۔ گرمیوں میں رات کی تقریبات میں پہننے کیلئے نیلے رنگ پر سلور رنگ کی کڑھائی یا کام دانی آپ کی شخصیت میں چار چاند لگا دے گی۔ تاثیر کے لحاظ سے سبز رنگ بھی ٹھنڈے رنگوں میں شامل ہے اس رنگ میں بھی یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ اسے دن اور رات کے اوقات میں یکساں طور پر پہنا جا سکتا ہے۔

فیروزی رنگ بھی نیلے اور سفید رنگ کی آمیزش سے بنتا ہے، اس لئے اس کی تاثیر بھی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ گرمیوں میں دن کے وقت پہننے کیلئے یہ موزوں رنگ ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کو یہ رنگ پہننا چاہئے نو عمر لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ سرمئی رنگ صرف عمر رسیدہ خواتین کیلئے مخصوص ہے۔ اس رنگ کی تاثیر بھی ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لئے اگر آپ چاہئیں تو اسے اپنی پسند کے کسی دوسرے رنگ کے ساتھ کمبی نیشن بنا کر پہن سکتی ہیں۔

کالا یا سیاہ رنگ مزاج کے اعتبار سے انتہائی گرم رنگ ہے۔ یہ سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں کو تیزی سے اپنے اندر جذب کرتا ہے جس کی وجہ سے یہ رنگ پہن کر اگر ہم دن کے وقت باہر نکل جائیں تو ہمیں شدید گرمی کا احساس ہوتا ہے گرمی کے موسم میں سیاہ سکارف یا دوپٹہ اوڑھ کر دھوپ میں نکالنے سے گریز کرنا چاہئے۔ البتہ رات کی تقریبات کیلئے آپ چاہئیں تو سلور کام کے ساتھ پہن سکتی ہیں۔

نارنجی رنگ اور پیلا یا زرد رنگ بھی مزاج کے لحاظ سے گرم ہوتا ہے۔ گرمیوں میں دن کے وقت پہننے کیلئے یہ بالکل موزوں نہیں۔ البتہ رات کی تقریبات میں سلور کام کے ساتھ پہنا جا سکتا ہے۔

لال یا سرخ رنگ بھی مزاج کے اعتبار سے ایک گرم رنگ ہے۔ اسی وجہ سے یہ رنگ گرمی کے موسم میں دن کے وقت پہننے کیلئے موزوں نہیں ہے، لیکن رات کے وقت پہنا جا سکتا ہے۔

ایک بات کا خیال رکھیں کہ گرمیوں میں شادی بیاہ کی تقریبات کیلئے کام بنواتے وقت سلور رنگ کا انتخاب کریں، کیوں کہ یہ ٹھنڈک کا احساس دلاتا ہے، گرمی کے موسم میں کپڑے خریدتے وقت یہ بات بھی پیش نظر رکھیں کہ ہلکے  رنگوں کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے ان رنگوں کے علاوہ کاسنی، انگوری، بادامی، پیچ، فان، بسکٹی، وہ رنگ ہیں جنہیں آپ اپنی عمر کے لحاظ اور موقع محل کی مناسبت سے پہن سکتی ہیں جو نہ صرف موسم کی شدت سے مقابلہ کرنے میں آپ کی مدد کریں گے بلکہ آپ کی شخصیات کو بھی جاذب نظر بنائیں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

26ویں آئینی ترمیم کے بعد۔۔۔

بالآخر26ویں آئینی ترمیم منظور ہو گئی‘ جس کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہو گیا۔ ترمیم منظور ہونے کے بعد ایک غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور ملک میں ایک نیا عدالتی نظام قائم کر دیا گیا جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بڑے اور اہم اختیارات تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ آئینی ترمیم کا عمل حیران کن طور پر خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔

آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج،بے وقت کی را گنی وکلا ءکا ردعمل کیا ہو گا؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کے عمل کے بعد ملک کے سیاسی محاذ پر ٹھہرائو کے امکانات روشن ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کو ملک میں ترقی، خوشحالی اور سیاسی و معاشی استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے عوام کیلئے عدل و انصاف کے دروازے کھلیں گے اور ملک آگے کی طرف چلے گا۔

سیاست سے انتقام ختم کریں؟

ملک بھر کے میڈیا پر آج کل صرف ایک ہی خبر اہم ترین ہے اور وہ ہے 26 ویں آئینی ترمیم کے مثبت اور منفی اثرات۔لیکن محلاتی سازشیں ہوں یا چاہے کچھ بھی ہورہا ہو، عوام کا اصل مسئلہ تو یہی ہے کہ انہیں کیا مل رہا ہے۔

پولیس ایکٹ میں تبدیلی سیاسی مداخلت نہیں؟

پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ( ن) پر’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیے کو تبدیل کرنے کا الزام لگاتی ہے لیکن خود پی ٹی آئی نے جس طرح یوٹرن لیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔بانی پی ٹی آئی کے نظریے کے برعکس خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت کی راہ ہموار کردی ہے۔ پولیس ایکٹ 2017ء میں خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی بنانے کیلئے قانون سازی کی گئی تھی اور وزیراعلیٰ سے تبادلوں اورتعیناتیوں سمیت متعدد اختیارات لے کر آئی جی کو سونپ دیئے گئے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم،ملا جلا ردعمل

26ویں آئینی ترمیم کو جہاں سیا سی عمائدین پاکستان کے عدالتی نظام میں احتساب اور کارکردگی کو بہتر بنا نے کیلئے ضروری قرار دیتے ہیں وہیں کچھ سیا سی جماعتیں اور وکلاتنظیمیں آئینی ترمیم کوعدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر قدغن سمجھتی ہیں۔

وزیراعظم کا انتخاب،معاملہ ہائیکورٹ میں

آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے چوہدری انوار الحق کے بطور وزیر اعظم انتخاب کے خلاف درخواست پر لار جر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کے انتخاب کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رکن قانون ساز اسمبلی فاروق حیدر کے وکلا نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔