پاکستان چیمپئنز ٹی 20 کپ 2024

تحریر : محمد ارشد لئیق


ستمبر میں ’’چیمپئنز ون ڈے کپ‘‘ کی شاندار کامیابی کے بعد پی سی بی ’’چیمپئنز ٹی 20 کپ2024ء‘‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔ راولپنڈی میں شروع ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں 5 ٹیمیں مد مقابل ہیں۔ پہلے روز 2 میچ کھیلے گئے، پہلے میچ میں لائنز اور مارخورز جبکہ دوسرے میچ میں سٹالیئنز اورپینتھرز مد مقابل ہوئے۔

پہلا میچ مارخورز کے نام رہا جبکہ دوسرے میچ میں اسٹالیئنز کو فتح نصیب ہوئی۔

 پہلے میچ میں مارخورز کے کپتان افتخار احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بائولنگ کا فیصلہ کیا۔ لائینزکی ٹیم نے مقررہ20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 150 رنز بنائے۔ اویس ظفر40 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، حسن نواز 22 ، روحیل نذیر 16اور امام الحق 13 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ مارخورزکی جانب سے نثار احمد، سرورآفریدی اور سعد مسعود نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں مارخورز کی ٹیم نے  19اوورز میں6 وکٹ پر154 رنز بنا کر چار وکٹوں سے میچ میں کامیابی حاصل کی۔افتخار احمد 42رنز بنا کر ناٹ اور سعد مسعود 26 رنزبنا کر ناٹ آئوٹ رہے جبکہ فخر زمان 28، سرورآفریدی 16اورمحمد نواز11رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔لائینز کی جانب سے محمد سلیمان نے 3اور شاہد عزیزنے 2 وکٹیں حاصل کیں۔یو ایم ٹی مارخور کے سعد مسعود کو آل راؤنڈ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

 دوسرا میچ سٹالیئنز اورپینتھرز کے درمیان کھیلا گیا جو اسٹالیئنز نے جیتا۔ ابتدائی میچز دیکھنے کے بعد یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ پی سی بی چیمپئنز ون ڈے کپ کی طرح چیمپئنز ٹی 20 کپ بھی ٹیلنٹ ہنٹ ٹورنامنٹ ثابت ہو گا اور اس سے مستقبل کے بہترین کھلاڑی ابھر کر سامنے آئیں گے۔

25 دسمبر تک ہونے والے اس ٹورنامنٹ کے تمام میچز پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ پانچ ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلوں کے ساتھ ساتھ یہ ٹورنامنٹ 2025 ء اور 2026ء میں ہونے والے وائٹ بال میگا ایونٹس کیلئے پاکستان کی تیاریوں کیلئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کرے گا، جن میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شامل ہیں۔

رواں ٹورنامنٹ میں 19 دنوں میں 21 میچز کھیلے جائیں گے، جن میں چھ ڈبل ہیڈر اور آٹھ سنگل ہیڈر شامل ہیں۔ٹورنامنٹ کا آغازگزشتہ روز ڈبل ہیڈر سے ہوا،صبح گیارہ بجے امام الحق کی قیادت میں نورپور لائنز کا پہلا میچ افتخار احمد کی یوایم ٹی مارخورز سے ہوا جبکہ سہ پہر4 بجے دوسرے میچ میں محمد حارث کی الائیڈ بینک اسٹالینز کا مقابلہ شاداب خان کی زیر قیادت لیک سٹی پینتھرز سے ہوا۔واضح رہے کہ  لیک سٹی پینتھرزکا میڈیا پارٹنر’’دنیا میڈیا گروپ‘‘ ہے۔ڈبل ہیڈر والے میچز صبح 11 بجے اور دوپہر 4 بجے شروع ہوں گے جبکہ سنگل ہیڈر والے میچ دوپہر ساڑھے 12 بجے شروع ہوں گے۔ ٹورنامنٹ کے تمام میچز براہ راست نشر کیے جائیں گے۔ 

پانچ ٹیمیں اے بی ایل اسٹالینز، اینگرو ڈولفنز، لیک سٹی پینتھرز، نورپور لائنز اور یوایم ٹی مارخورز ڈبل لیگ فارمیٹ میں مقابلہ کریں گی، ہر ٹیم دوسری ٹیم سے دو بار کھیلے گی۔ لیگ مرحلے سے سرفہرست ٹیم 25 دسمبر کے فائنل میں پہنچ جائے گی جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والی ٹیمیں کوالیفائر میں حصہ لیں گی۔  پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز کپ کے مقابلوں کی حکمت عملی سے منصوبہ بندی کی ہے تاکہ کھلاڑیوں کو ہائی پریشر کے مواقع فراہم کیے جا سکیں جو ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے درمیان فاصلوں کو ختم کرتے ہیں۔ لسٹ اے فارمیٹ میں کھیلے جانے والے چیمپئنز کپ سیریز کا پہلا ایونٹ ستمبر میں فیصل آباد میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا تھا۔ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کی بین الاقوامی سطح پر منتقلی کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے، اس اقدام کا مقصد عالمی مقابلے کیلئے ان کی تیاری کو بڑھانا ہے۔ اگلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میگا ایونٹ کی طرف پہلا قدم پہلے ہی آسٹریلیا، زمبابوے اور جنوبی افریقہ میں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کچھ نئے کھلاڑیوں کی شمولیت کے ذریعے اٹھایا جا چکا ہے۔

ٹورنامنٹ کی اہم باتوں میں سے ایک لیجنڈز ثقلین مشتاق، سرفراز احمد، شعیب ملک، مصباح الحق اور وقار یونس کی رہنمائی شامل ہے۔ ان مینٹورز کی رہنمائی سے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور کرکٹ کا بے خوف انداز پیدا کرنے کی توقع کی جاتی ہے جو جدید ٹی ٹوئنٹی میں ضروری ہو گیا ہے۔ 

ٹورنامنٹ ڈائریکٹر وہاب ریاض کو یقین ہے کہ یہ ایونٹ نوجوان کھلاڑیوں کیلئے ایک لانچنگ پیڈ ثابت ہوگا۔ پی سی بی نوجوان کھلاڑیوں کو بہتر بنانے اور بہت زیادہ مواقع  دینے کیلئے سخت محنت کر رہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں کھلاڑی ان لوگوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرکے بہت کچھ سیکھیں گے جنہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی ہے۔  یہاں سے ایک بار جب وہ بین الاقوامی میدان میں داخل ہوں گے تو وہ پوری تیار طرح ہوں گے۔

چیمپئنز ون ڈے کپ کے رجحان کو جاری رکھتے ہوئے اور کھلاڑیوں کو معیاری ایکسپوژر دینے کیلئے، پی سی بی نے پانچوں ٹیموں میں سے ہر ایک کو ایک بڑے میڈیا ہائوس کے ساتھ پیئر بنایا ہے جن میں اے آر وائی نیوزالائیڈ بینک اسٹالینز، جیو نیوزاینگرو ڈولفنز، ہم نیوز یو ایم ٹی مارخورز ، سما نیوز نورپور لائنز اور دنیا نیوزلیک سٹی پینتھرز کے ساتھ ہے ۔ 

راولپنڈی میں شائقین سٹیڈیم کی رونق بڑھانے کیلئے مشہور ہیں اور وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ فخر زمان، محمد حارث، شاداب خان، اعظم خان، آصف علی، حیدر علی، افتخار احمد، خوشدل شاہ، عبدالصمد اور محمد اخلاق جیسے ٹاپ ہٹر شائقین کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ زمان خان، عبید شاہ، موسیٰ خان جیسے بائولرز نہ صرف رنز کے بہائو کو روکیں گے بلکہ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ وکٹیں بھی اڑائیں گے۔

ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل چیمپئنز ٹی 20 کپ کی ٹرافی کی رونمائی راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم  میں کی گئی۔رونمائی کی تقریب میں پانچوں ٹیموں کے کپتانوں نے شرکت کی۔تقریب رونمائی کے بعد کپتانوں اور مینٹورزنے پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہا کہ مختلف طرز کے ٹورنامنٹس سے اچھے کھلاڑی سامنے آتے ہیں،نوجوان کھلاڑیوں کو جتنے زیادہ میچز کھیلنے کو ملیں گے وہ اتنا ہی اعتماد اور تجربہ حاصل کر سکیں گے۔صائم ایوب کی تینوں فارمیٹس میں جگہ بنتی ہے، اسے مواقع ملنے چاہئیں۔جوپلیئر ڈومیسٹک میں جس پوزیشن پر اچھا کھیل رہاہو، اسے قومی ٹیم میں بھی اسی پوزیشن پر کھلانا چاہئے۔قومی سلیکٹرز کو ٹیم مینٹورز سے مشاورت کرنی چاہئے۔اچھے سپنرزکیلئے زیادہ سے زیادہ چار روزہ کرکٹ ضروری ہے۔ سکول، کالج اور کلب لیول پر ٹی ٹوئنٹی کی بجائے کم ازکم 35اوورز کے میچز کرانے چاہئیں۔میڈیا کو کھلاڑیوں پر مخصوص ٹیگ لگانے کی بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ ڈومیسٹک میچز ملک کے تمام وینیوز پر کرائے جائیں تاکہ کرکٹرز ہر قسم کی کنڈیشنڈز کیلئے تیار ہوسکیں۔

  مارخور  سکواڈ

 افتخار احمد(کپتان)،عبدالصمد، عاکف جاوید، بلاول بھٹی، بسم اللہ خان(وکٹ کیپر)، فخر زمان، خواجہ محمد نافع، محمد فیضان، محمد عمران جونیئر، محمد نواز، محمد سرور آفریدی، محمد عمران رندھاوا ، محمد شہزاد، نثار احمد، سعد مسعود اور زاہد محمودپر مشتمل ہے جبکہ ریزرومیں علی عثمان، علی شفیق، علی شان اور نیاز خان شامل ہیں۔

ڈولفنز سکواڈ

فہیم اشرف (کپتان)، آصف علی، کاشف علی، مرزا طاہر بیگ، محمد ہریرہ، محمد رمیز جونیئر، محمد سلیمان، محمد اخلاق، محمد غازی غوری(وکٹ کیپر)، قاسم اکرم، صاحبزادہ فرحان، سلمان ارشاد، ثمین گل، ثاقب خان، شایان شیخ اور عمر امین شامل ہیں جبکہ ریزروپلیئرزمیں احسان اللہ، سلمان خان آفریدی، وقار احمد شامل ہیں۔

لائنز  سکواڈ

 امام الحق(کپتان)،عامر یامین، عارف یعقوب، فیصل اکرم، حسن نواز، خوشدل شاہ، محمد جنید، محمد سلمان، محمد طحہ، محمد اویس ظفر، موسیٰ خان، روحیل نذیر(وکٹ کیپر)،شہاب خان، شاہد عزیز، شرون سراج اور ذیشان ملک شامل ہیں جبکہ ریزروپلیئرز میں آفاق آفریدی، محمد اویس انور، محمد فائق اور سجاد علی ہاشمی شامل ہیں۔

 پینتھرز  سکواڈ

شاداب خان (کپتان)، عبدالواحد بنگلزئی، احمد بشیر، عماد بٹ، دانش عزیز، حیدر علی، عرفان اللہ شاہ، محمد ابتسام، محمد عمر(فٹنس سے مشروط)، مبصر خان، ریحان آفریدی، رضوان محمود، ساجد خان، شرجیل خان (فٹنس سے مشروط)، عمر صدیق(وکٹ کیپر)اور اُسامہ میر شامل ہیں۔

اسٹالیئنزسکواڈ

 محمد حارث(کپتان، وکٹ کیپر)،اعظم خان ( فٹنس سے مشروط)، حسین طلعت،  معاذ صداقت، مہران ممتاز، محمد علی، محمد عامر خان، محمد محسن، شامل حسین، شعیب ملک، طاہر حسین، تیمور خان، عبید شاہ، عثمان طارق(فٹنس سے مشروط)، یاسر خان اور زمان خان پر مشتمل ہے جبکہ ریزرومیں احمد صفی عبداللہ، جہانداد خان، ناصر نواز اور شعیب اختر جونیئر شامل ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مغربی قوتیں اور پاکستانی سیاسست

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کے عہدیداروں کے پاکستانی سیاست میں چرچے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل کے یکے بعد دیگرے ٹویٹس ملکی سیاسی صورتحال میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

مذاکراتی عمل سے وزیراعظم پر امید کیوں؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے قومی سیاست میں کسی حد تک ٹھہرائو آیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سیاسی قیادتیں میز پر آ بیٹھیں تو مسائل کے حل کا امکان پیدا ہو جاتا ہے اور سیاسی معاملات آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں پانی کا بحران ،احتجاج اور مقدمے

پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں اختلاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے اور پی پی رہنما گاہے بگاہے بالواسطہ یا بلاواسطہ تنقید کررہے ہیں۔ یہ تنقید بظاہر حکومت کی پالیسیوں پر ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اندرون خانہ کوئی اور ہی کھچڑی پک رہی ہے۔

دیر آیددرست آید

پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے جس کا پہلا دور پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اگرچہ باضابطہ مذاکرات دو جنوری کو ہونے جارہے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع تو ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالاجاسکتا ہے۔

خونی سال رخصت ہوا

2024ء بلوچستان کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ عام انتخابات کے بعد 24فروری کو صوبے میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت نے صوبے میں اقتدار سنبھالا۔

سیاسی بحران ٹل گیا

آزاد جموں و کشمیر میں تین ہفتوں سے جاری سیاسی بحران بالآخر ختم ہو گیا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت سے دونوں جماعتوں نے چوہدری انوار الحق کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔