ذرامسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


استاد (شاگرد سے ): اگر کل تم نے امتحان کی فیس نہیں دی تو میں تمہیں امتحان میں نہیں بیٹھنے دوں گا۔ شاگرد : کوئی بات نہیں جناب! میں کھڑا ہو کرامتحان دے دوں گا۔٭٭٭٭

فیاض(ارسلان سے) تم کون سی جماعت میں پڑھتے ہو؟

ارسلان: میں نے ایم بی بی ایف کر رکھا  ہے۔

فیاض : ارے! یہ کون سی ڈگری ہے،میں نے پہلے کبھی اس کا نام نہیں سنا۔

ارسلان: بھائی یہ نالائق طالب علموں کو ملتی ہے، اس کا مطلب ہے میٹرک بار بارفیل۔

٭٭٭٭

دو لڑکے آپس میں بات کر  رہے تھے۔

ایک لڑکا بولا: جب شیطان گدھے کے سامنے سے گزرتا ہے تو وہ شور مچاتا ہے۔

دوسرے لڑکے نے کہا: لیکن اس دن میں گزررہا تھا تو گدھے نے شورمچانا شروع کر دیا۔

پہلا لڑکا: اوہ اچھا۔۔۔ گدھے نے تمہیں پہچاننے میں کوئی غلطی نہیں کی ہو گی۔

٭٭٭٭

ماں (بچے سے): بیٹا میں نے تمہیں کتنی مرتبہ کہا ہے کہ گندا پانی مت پیو، مگر تم باز ہی نہیں آتے۔

بچہ (معصومیت سے): امی! میں تو صابن سے دھلاپانی پی رہا ہوں ۔

٭٭٭٭

ہوٹل میں کھانا کھانے کے دوران ایک  آدمی نے ویٹر سے شکایت کرتے ہوئے کہا: دیکھومیرے شوربے میں مکھی تیر رہی ہے۔

ویٹر اطمینان سے بولا: گھبرائیے نہیں جناب ! یہ زیادہ شوربہ نہیں پیئے گی۔

٭٭٭٭٭

ایک شخص نے  کسی کنجوس آدمی سے مسجد کے لییچندہ مانگا تو کنجوس نے فوراًدس ہزار کا چیک نکال کر دے دیا۔

چندہ مانگنے والے نے کہا:جناب! اس پر دستخط بھی کردیجیے۔

 کنجوس آدمی بولا: ہم نیک کاموں میں اپنا نام ظاہر نہیں کرتے۔

٭٭٭٭٭

استاد شاگرد سے : میں تم سے اتنی دیر سے سوال پوچھ رہا ہوں تم جواب کیوں نہیں دیتے۔

بچہ :معصومیت سے بولا: میری امی منع کرتی ہے کہ بڑوں کو جواب نہیں دیتے۔

٭٭٭٭٭

ایک دوست نے اپنے ایک حکیم دوست سے پوچھا: تم جس مریض کو بھی دیکھتے ہو سب سے پہلے یہی پوچھتے ہو کہ رات کیا کھایا تھا، اس کی کیا وجہ ہے؟

حکیم دوست نے مسکرا کر جواب دیا: دراصل  اس سے مریض کی مالی حالت کا پتہ چل جاتا ہے۔

٭٭٭٭

استاد (دو لڑکوں سے): ارے! آپس میں سر کیوں ٹکرا رہے ہو؟

ایک لڑکا: جناب! آپ ہی نے تو کہا تھا کہ ریاضی میں پاس ہونے کے لیے دماغ لڑانا ضروری ہے۔

٭٭٭٭٭

استاد: منّے تم کل سکول کیوں نہیں آئے؟

شاگرد:آپ ہی نے تو کہا تھا کہ بغیر سبق یاد کیے، سکول نہ آنا۔

٭٭٭٭٭

استاد: سچ اور وہم میں کیا فرق ہے؟

شاگرد:جناب! آپ ہمیں پڑھا رہے ہیں یہ سچ ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے۔

٭٭٭٭٭

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔