آئرن اوروٹامنز کی کمی چھوٹا مسئلہ نہیں
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین میں آئرن اور وٹامنز کی کمی ایک عام مگر سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ یہ کمی نہ صرف جسمانی کمزوری اور بیماریوں کا باعث بنتی ہے بلکہ خواتین کی ذہنی کارکردگی، تولیدی صحت اور مجموعی معیارِ زندگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔
بدقسمتی سے معاشرتی رویے، غیر متوازن خوراک اور صحت کے بارے میں آگاہی کی کمی اس مسئلے کو مزید سنگین کر دیتی ہے۔آئرن (Iron) خون میںہیموگلوبن (Hemoglobin) کی تشکیل کے لیے بنیادی جز ہے۔ ہیموگلوبن وہ پروٹین ہے جو آکسیجن کو پھیپھڑوں سے جسم کے تمام حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب جسم میں آئرن کی مقدار کم ہو جاتی ہے تو خون میں آکسیجن کی ترسیل متاثر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں تھکن، چکر آنا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، سانس پھولنا اور جلد کا زرد پڑ جانا جیسے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔پاکستان میں کئی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 40 سے 50 فیصد خواتین خون کی کمی (Anemia) کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ آئرن کی کمی ہے۔ خاص طور پر وہ خواتین جو حمل یا دودھ پلانے کے مرحلے سے گزر رہی ہوں، اْن میں آئرن کی ضرورت دوگنی ہو جاتی ہے۔
وٹامنز کی کمی چھوٹا مسئلہ نہیں
وٹامنز جسم کے مختلف افعال کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ خاص طور پر وٹامن B12، D، A اور فولک ایسڈ کی کمی خواتین میں عام ہے۔وٹامن D کی کمی ہڈیوں کی کمزوری، جوڑوں کے درد، اور اعصاب کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔ہمارے ہاں خواتین زیادہ تر وقت گھر میں گزارتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں سورج کی روشنی سے وٹامن D حاصل کرنے کا موقع کم ملتا ہے۔ وٹامن B12 کی کمی اعصاب کے مسائل، یادداشت کی کمزوری اور تھکن کا سبب بنتی ہے۔وٹامن A آنکھوں کی صحت اور مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہے، اس کی کمی بینائی کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔فولک ایسڈ حمل کے دوران بچے کی نشوونما کے لیے ناگزیر ہے۔ اس کی کمی سے پیدائشی نقائص اور حمل کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
کمی کی وجوہات
خواتین کی اکثریت کاربوہائیڈریٹس (چاول، روٹی) پر مبنی خوراک لیتی ہیں۔ آئرن سے بھرپور غذا جیسے سرخ گوشت، کلیجی، مچھلی، پالک، دالیں اور خشک میوہ جات ان کی روزمرہ خوراک میں شامل نہیں ہوتے۔
سماجی رویے
گھریلو حالات میں خواتین عموماً خاندان کے دوسرے افراد کو ترجیح دیتی ہیں اور خود متوازن خوراک نہیں لے پاتیں۔ غریب طبقے میں تو اکثر خواتین کھانے کا بچا ہوا حصہ کھاتی ہیں، جس کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور غذائیت بھی۔
حمل کے دوران ماں کے جسم سے آئرن اور وٹامنز کی بڑی مقدار بچے کی نشوونما میں استعمال ہوتی ہے۔ اس دوران مناسب سپلیمنٹس نہ لینے کی صورت میں ماں خود کمزوری اور تھکن کا شکار ہو جاتی ہے۔ابتدائی طبی معائنے اور غذائیت سے متعلق آگاہی کا فقدان بھی ایک اہم وجہ ہے۔ بیشتر خواتین کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ آئرن یا وٹامن کی کمی میں مبتلا ہیں۔آئرن اور وٹامن کی کمی کی چند نمایاں علامات میںمسلسل تھکن اور کمزوری، جلد یا ہونٹوں کا زرد پڑ جانا،سر درد اور چکر آنا،بالوں کا گرنا اور ناخنوں کا ٹوٹنا،یادداشت کی کمزوری، جوڑوں میں درد، بار بار بیمار ہونا شامل ہے۔یہ علامات اکثر عام تھکن یا عمر کا اثر سمجھ کر نظرانداز کر دی جاتی ہیں، جس سے مسئلہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔
چھوٹی تبدیلیاں بڑا فرق
روزمرہ خوراک میں آئرن سے بھرپور اشیاشامل کریں جیسے گوشت، کلیجی، دالیں، پالک، چقندر، انڈے، بادام اور کشمش۔
وٹامن C کا استعمال
وٹامن C ( لیموں،کنو، امرود وغیرہ) آئرن کے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے، اس لیے آئرن والی غذا کے ساتھ استعمال کرنا مفید ہے۔
سورج کی روشنی
وٹامن D کے حصول کے لیے روزانہ کم از کم 15 سے 20 منٹ سورج کی روشنی میں گزاریں۔
سپلیمنٹس کا استعمال
ڈاکٹر کے مشورے سے آئرن، فولک ایسڈ، وٹامن D اور B کمپلیکس کی گولیاں یا سیرپ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
آگاہی کی ضرورت
سکولوں، کالجوں اور کمیونٹی سنٹرز میں غذائیت کی تعلیم دینا ضروری ہے تاکہ خواتین اپنی صحت کو نظرانداز نہ کریں۔ آئرن اور وٹامنز کی کمی صرف ایک طبی مسئلہ نہیں بلکہ سماجی و معاشی مسئلہ بھی ہے۔ ایک صحت مند عورت ہی ایک صحت مند خاندان اور مضبوط معاشرے کی بنیاد رکھ سکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ خواتین اپنی خوراک، طرزِ زندگی اور صحت کے حوالے سے باشعور ہوں اور حکومت اور سماجی ادارے اس آگاہی کو عام کریں۔ معمولی احتیاط اور متوازن غذا کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے، یہی ایک صحت مند مستقبل کی ضمانت ہے۔