ماحول دوست اقدامات دہشت گردی کا ناسوربڑے فیصلے
استنبول مذاکرات کی ناکامی کے بعد بعض حکومتی ذمہ داران کی جانب سے افغانستان سے آنے والی دھمکیوں کے باعث دہشتگردی بارے جن خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا دہشتگردی کے حالیہ واقعات نے انہیں سچ ثابت کیا۔
منگل کے روز اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر خود کش دھماکہ ہوا۔ اسلام آباد جو پاکستان کا نرو سنٹر ہے یہاں ہونے والے اس واقعہ کو حکومت اور متعلقہ ادارے غیر معمولی پیغام سمجھ رہے ہیں اور محسوس یہ ہو رہا ہے کہ دہشتگردوں نے اپنے مذموم عمل کا سلسلہ پاکستان کے شہروں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز اسلام آباد سے کیا گیا ہے۔ چند روز قبل افغان ذمہ داران کی جانب سے ٹویٹس میں اسلام آباد اور لاہور کو ٹارگٹ کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اسلام آباد میں ہونے والے اس خود کش دھماکہ کے بعد ملک بھر میں اور خصوصاً پنجاب میں ہائی الرٹ ہے، لاہور میں پولیس اور متعلقہ ادارے سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔
پنجاب بھر میں سکیورٹی اقدامات کو مؤثر بنانے خصوصاً جوڈیشل کمپلیکس، ججز کی رہائش گاہوں، ان کی گزر گاہوں اور دیگر اہم مقامات پر غیر معمولی حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال دیگر صوبوں سے بہتر رہی ہے لیکن اب جبکہ دشمن دس مئی کو ہونے والی شرمناک شکست کے بعد بوکھلایا نظر آ رہا ہے اور وہ خود تو حملہ کی پوزیشن میں نہیں لیکن افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے خلاف جاری ہے۔ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے پاک سرزمین کے تحفظ کیلئے قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے ہوئے انہیں یہ پیغام دے رکھا ہے کہ وہ انہیں یہاں اپنا مذموم عمل اور سفاک کھیل نہیں کھیلنے دیں گے تو دوسری جانب افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد تنظیمیں یہ بھانپ چکی ہیں کہ اب وہ یہاں بھی محفوظ نہیں کیونکہ ان کے تربیتی مراکز اور پناہ گاہیں پاکستان کی اپروچ سے باہر نہیں لہٰذا انہوں نے پاکستان کو الجھانے اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو اپنے خلاف کسی بڑی کارروائی سے باز رکھنے کیلئے شہروں کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد پہلے مرحلہ پر ٹارگٹ اس لئے بنا کہ بدلتے حالات میں اسلام آباد کی دنیا میں ایک اچھی تصویر جا رہی ہے۔ علاقائی صورتحال میں اسلام آباد کے ذمہ دارانہ کردار پر دنیا پاکستان کو اہمیت دیتی اور اس کی طرف رجوع کرتی نظر آ رہی ہے لیکن دشمن کے ارادے اچھے نہیں، وہ پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈا پر کاربندہے اورافغان سرزمین کے استعمال میں بھارت کی فنڈنگ عالمی طاقتوں کا اسلحہ اور افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے خلاف جاری ہے۔ اس صورتحال میں اسی جذبہ اور ولولہ کی ضرورت ہے جس کا اظہار پاکستان قوم نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی الزام تراشی کے بعد کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی فوج سے یکجہتی کا اظہار کرکے کیا تھا اور دس مئی کو پاکستان کو بڑی فتح اس لئے ملی تھی کہ قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے پیچھے کھڑی تھی۔ آج پھر دشمن پاکستان کے خلاف اپنے مذموم ایجنڈا کے ساتھ کھڑا ہے لہٰذا اس کا مقابلہ جہاں سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے وہاں ان کے پیچھے ایک خاص جذبہ اور ولولہ کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کا چیلنج ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ دہشت گرد بغیر سہولت کاری کے یہاں اپنا ناپاک کھیل نہیں سکتا، لہٰذا ساری ذمہ داری سکیورٹی اداروں کی نہیں، سب کو اپنی اپنی سطح پر کردار ادا کرنا ہوگا اور آنکھیں کھول کر رکھنا ہوں گی۔ سیاسی محاذ پر انتشار کا خاتمہ کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا، سکیورٹی اداروں سے تعاون کرنا ہوگا۔
پنجاب حکومت اور ادارے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے الرٹ نظر آ رہے ہیں لیکن اس کیلئے اہل سیاست علمااور سماجی طبقات کو اعتماد میں لینا چاہئے تاکہ پاک سرزمین کو انتہا پسندی، دہشت گردی سے پاک کیا جائے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ آخری مراحل میں ہے۔ آج اگر حکومت اور ریاست میں یکسوئی اور سنجیدگی ہے تو دوسری طرف سیاسی محاذ پر بھی اس کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے مفادات کو پیش نظر رکھا جائے۔ اس لئے کہ سب کچھ پاکستان سے ہے اور پاکستان اپنے ایک بڑے کردار کی جانب گامزن ہے، یہ بڑا کردار تبھی ممکن ہے جب دہشتگردی کے ناسور کو ختم کیا جائے گا اور وطنِ عزیز امن کا گوارہ بنے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے بھی امن و امان کے حوالے سے جرگہ منعقد کیا ہے یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔ وفاقی حکومت بھی پاک سرزمین کو دہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے بڑے فیصلوں پر عمل پیرا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں عالمی بحران کی صورت اختیار کر چکی ہیں اور پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جن پر اس کے اثرات بہت زیادہ ہیں۔ پاکستان نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے مؤثر حکمت عملی تو تیار کی ہے لیکن اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے اقدامات کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کے ہمراہ برازیل میں کاپ 30کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں۔ اس کانفرنس کو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات میں بہتری کے حوالے سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسی کانفرنسوں میں زمینی حقائق کے مطابق ایسے اقدامات تجویز کئے جاتے ہیں جن کے نتیجہ میں ماحولیات میں بہتری لائی جا سکے اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز اس حوالے سے پنجاب حکومت کی کارکردگی اور یہاں کئے جانے والے اقدامات کے اثرات سے آگاہ کریں گی۔ پنجاب میں صفائی کے اقدامات کو اس ضمن میں قابل ِاطمینان قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن ماحولیات میں بہتری، سموگ کے خاتمہ کیلئے اقدامات اور صاف ستھرا پنجاب کے عملی تجربہ پر مستقل بنیادوں پر کام ہونا چاہئے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے برازیل کے دورہ کے دوران پاکستان پویلین کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پنجاب میں جنگلات اب خاموش نہیں، جھیلیں اب ساکت نہیں، صوبے کے جنگلات میں دھڑکنیں لوٹ رہی ہیں، ہم ماحول دوست ایندھن کی طرف بڑھ رہے ہیں، کوڑے کے ڈھیر ایندھن میں تبدیل کئے جا رہے ہیں اور ماحولیات میں بہتری ہمارا چیلنج ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس حوالے سے یکسو ہیں اور ان کے اقدامات نتیجہ خیز بن رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ جب حکومت نے کسی بھی معاملہ پر سنجیدہ ہو اور لیڈر شپ کی جانب سے اقدامات کے ساتھ ساتھ ذمہ داری کا احساس اور جوابدہی کا عمل اور اس کی نتیجہ خیزی نظر آتی ہو تو حکومتیں سرخرو ہوتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جب آپ کسی محاذ پر کچھ کرتے ہیں تو آپ کے پاس دنیا کو بتانے اور دکھانے کیلئے بہت کچھ ہوتا ہے، لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ ماحولیاتی محاذ پر برازیل کانفرنس میں حکومت پنجاب کے پاس بتانے اور دکھانے کیلئے بہت کچھ ہے۔