فوقی نے اک چوزہ پالا

تحریر : روزنامہ دنیا


فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

باجرہ پھر بازار سے لایا

چوزہ جوں جوں بڑھتا جاتا

ماشاء اللہ پڑھتا جاتا

بڑھنے پر معلوم ہوا یہ

عقدہ آخرکار کھلا یہ

چوزہ کب تھا وہ چوزی تھی

مرغا کب تھا وہ مرغی تھی

ویڈنس ڈے اور سنڈے منڈے

دیتی تھی اکثر وہ انڈے

جمع کئے فوقی نے انڈے

کھائے اس کی خاطر ڈنڈے

پھر مرغی کو اس پہ بٹھایا

اکیّس دن کے بعد اٹھایا

نکلے اس میں سے چھ چوزے

پیارے پیارے ننھے منے

مرغی کے وہ گھر میں رہتے

امی جان کے پر میں رہتے

لیکن دنیا ہے یہ فانی

اس کی ہر شئے آنی جانی

چوزوں پر بھی آئی فنا جب

اک اک کر کے مرنے لگ سب

چوزوں سے محروم ہے فوقی

آج بہت مغموم ہے فوقی

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔

خطرناک غلطیاں

٭… آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا اور ہر شیریں زبان کو دوست سمجھ لینا۔ ٭…اپنے آپ کو سب سے زیادہ عقل مند اور لائق آدمی تصور کرنا۔ ٭… تمام نوجوانوں کو تجربہ کار خیال کرنا۔

ذرا مسکرائیے

استاد: تم نے میٹرک کس ڈویژن میں پاس کیا ہے؟ شاگرد: کراچی ڈویژن میں۔ ٭٭٭

پہیلیاں

یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا بہادر ہے وہ جس نے پی کر دکھایا (غصہ )