35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

تحریر : زاہداعوان


13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

پاکستان میں منعقد ہونے والا سب سے بڑاملٹی سپورٹس ایونٹ نیشنل گیمز کا کراچی میں آغاز ہوچکاہے جس میں پاکستان کے صوبوں اور محکموں کے کھلاڑی وٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔قومی کھیلوں کا اہتمام پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور میزبان صوبہ مل کر، کر رہے ہیں۔

ماضی میں پاکستان آرمی قومی کھیلوں کی تاریخ پر غالب نظر آتی ہے جس نے 34 میں سے 28 آفیشل ایڈیشن جیتے ہیں۔قیام پاکستان کے بعد پہلی نیشنل گیمز پولو گرائونڈکراچی میں 23 سے 25 اپریل 1948 ء تک منعقد ہوئیں۔ان کھیلوں کا اہتمام پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے پہلے صدراحمد ای ایچ جعفرنے کیا تھا۔ پہلے قومی کھیلوں میں مشرقی پاکستان(اب بنگلہ دیش) اور مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کے کھلاڑیوں اور عہدیداروں نے حصہ لیا۔ کھلاڑیوں کی کل تعداد 140 تھی۔ تاہم کسی بھی غیرملکی حریف کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ ٹریک اینڈ فیلڈ، باسکٹ بال، باکسنگ، سائیکلنگ، والی بال، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ کے مقابلے منعقد ہوئے۔ مجموعی طور پرپہلی نیشنل گیمز پنجاب کے دستے نے جیتی۔نیشنل گیمز کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح بانی پاکستان اور گورنر جنرل محمد علی جناح نے کیا تھا۔ انہوں نے اپنے نجی فنڈز سے ایک’’چیلنج شیلڈ‘‘عطیہ کی جسے اب ’’قائد اعظم ٹرافی‘‘کا نام دیا گیا ہے اور یہ ٹرافی ہر ایڈیشن کی فاتح ٹیم کو عطا کی جاتی ہے۔

 35ویں قومی کھیل 2025ء کا آغاز 6 دسمبرسے کراچی میں ہوچکا ہے جو 13دسمبر تک جاری رہیں گی ۔کراچی میں کل 24 مقامات کو مقابلوں کیلئے منتخب کیا گیا۔ تقریباً دو دہائیوں بعد ملک کا سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ دوبارہ شہر قائد میں لوٹ رہا ہے، کراچی نے پہلی بار 1948ء میں قومی کھیلوں کی میزبانی کی تھی، اسی سال جب پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن قائم ہوئی تھی۔ اس کے بعد قومی کھیل لاہور میں دس بار، کراچی میں آٹھ بار، پشاور میں سات بار، ڈھاکہ اور کوئٹہ میں چار چار بار جبکہ ساہیوال اور فیصل آباد میں ایک ایک بار منعقد ہوئے۔ رواں برس کا ایونٹ تاریخ کا سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے جس میں چاروں صوبوں، آزادجموں و کشمیر، اسلام آباد، تین سروسز ٹیموں اور چار محکموں کے کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ مجموعی طور پر چھ ہزار کھلاڑی، دو ہزار آٹھ سو ٹیم عہدیدار اور گیارہ سو ٹیکنیکل آفیشلز شریک ہیں جس سے شرکاء کی کل تعداد تقریباً دس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ 

کھیلوں میں مردوں کیلئے 32 اور خواتین کیلئے 29 مقابلے شامل ہیں جن میں 25 اولمپک اور 7نان اولمپک کھیل شامل ہیں۔ مردوں کے مقابلوں میں تیر اندازی(آرچری)، اتھلیٹکس، بیڈمنٹن، بیس بال، باسکٹ بال، باکسنگ، فٹ بال، جمناسٹکس، ہاکی، جوڈو، کراٹے، رگبی، تیراکی اور سکواش سمیت مختلف کھیل شامل ہیں جبکہ خواتین کے مقابلوں میں فینسنگ، ٹیبل ٹینس، والی بال، تائی کوانڈو اور ویٹ لفٹنگ سمیت دیگر کھیل شامل ہیں ۔

کراچی میں کل 24 مقامات کو مقابلوں کیلئے منتخب کیا گیا ہے جن میں سندھ سپورٹس بورڈ کمپلیکس ناظم آباد، این ای ڈی یونیورسٹی، کے پی ٹی سپورٹس کمپلیکس، کے ایم سی فٹ بال سٹیڈیم، ڈیفنس اتھارٹی کنٹری اینڈ گالف کلب، حبیب پبلک سکول، نیشنل سپورٹس ٹریننگ اینڈ کوچنگ سینٹر اور کراچی بوٹ کلب سمیت دیگر مقامات شامل ہیں۔ افتتاحی اور اختتامی تقریبات نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کو منتخب کیاگیا، جن میں افتتاح گزشتہ روز6 دسمبر کو ہو چکا اور اختتام 13 دسمبر کو ہوگا۔ محکمہ کھیل سندھ نے کھیلوں کیلئے انڈس کوئین کو سرکاری میسکوٹ کے طور پر تجویز کیا ہے جو سندھ کی ثقافتی و تاریخی شناخت اور دریائے سندھ کی وحدت کی علامت ہے۔شہر میں جوش و جذبہ پیدا کرنے اور اسے خوبصورت بنانے کے تین تلوار، نمائش چورنگی، میٹروپول، ایکسپو سینٹر، فریئر ہال، نیشنل سٹیڈیم چوک اور سی ویو سمیت بڑے مقامات اور چوراہوں کو روشنیوں، بڑی سکرینوں، میسکوٹ اور کھیلوں کی تھیم والے ہورڈنگز سے سجا یا گیاہے۔14 نومبر سے شروع ہونیوالی نیشنل گیمز کی ’’ٹارچ ریلی‘‘ نے مزارِ قائد سے شروع ہو کر صوبائی دفاتر اور جامعات سے گزرتی ہوئی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور علامتی طور پر خیبر پختونخوا تک سفر کیا۔ کراچی شہربھر میں بھرپور تشہیری مہم کی گئی، جس کے تحت مختلف چوراہوں کو قومی کھیلوں کی تصاویر، ویڈیوز اور تھیمز سے سجایاگیا۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف اختتامی تقریب میں شرکت کریں گے جو اس ایونٹ کی قومی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔نیشنل گیمز کیلئے ملک بھر سے صوبوں اور ڈیپارٹمنٹس کی ٹیموں کے زیادہ تر دستے کراچی پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی دستے آج یا کل تک پہنچ جائیں گے۔ 

1948ء میں پہلی نیشنل گیمز پنجاب نے جیتیں، پاکستان آرمی اب تک 28بار ٹرافی جیت چکی، رواں برس تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہوگا

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔

خطرناک غلطیاں

٭… آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا اور ہر شیریں زبان کو دوست سمجھ لینا۔ ٭…اپنے آپ کو سب سے زیادہ عقل مند اور لائق آدمی تصور کرنا۔ ٭… تمام نوجوانوں کو تجربہ کار خیال کرنا۔